سورہ فاتحہ کی مختصر تشریح



سورہ فاتحہ کی مختصر تشریح 

تعریف، توصیف، حمد و ثنا حقیقت میں اللہ ہی کے لیے ہے کیونکہ وہی تنہا ان گنت کہکشاؤں ، ستاروں ، سیاروں ، مادی و غیر مادی جہانوں اور انفس و آفاق کی وادیوں کا پالنے والا ہے۔ وہی تو ہے جو سراپا مہربان ہے اور اسی کی شفقت ابدی ہے۔ وہی تنہا ہر قسم کے بدلے کے دن کا مالک ہے۔ چونکہ وہی پالنے والا، مہربانی و شفقت نچھاور کرنے والا اور جزا و سزا دینے کا تنہا اختیار رکھتا ہے تو ہمارے رب ، ہم آپ ہی کی غلامی قبول کرتے، آپ ہی کا حکم مانتے ، آپ ہی کے قدموں میں اپنا چہرہ رکھ کر پرستش کرتے ہیں اور آپ ہی سے دنیا و آخرت کے ہر معاملے میں مدد مانگتے ہیں۔اے مہربان خدا، ہم پہلی مدد یہ مانگتے ہیں کہ ہمیں اپنی رضا کے حصول کے لیے سیدھا ، سچا اور درست طریقہ بتادیجیے ۔ وہ طریقہ جس پر چل کر کامیاب لوگوں نے آپ کی رضا حاصل کی۔ ہمیں ان لوگوں کے طریقوں سے دور رکھیے جو اپنے تعصب ، ہٹ دھرمی ، سرکشی، خواہشِ نفس یا کسی اور وجہ سے آپ کی ابدی رحمت و شفقت سے محروم ہوکر آ پ کے غضب کا شکار ہوئے ۔ اور نہ ہی ان لوگوں کا راستہ پر چلائیے جو اپنی ٹیڑھی سوچ کی بنا پر کسی غلط فلسفے، گمراہ کن سائنسی تفہیم ، اندھی تقلید ، نفسانی خواہشات ، شیطانی کی اکساہٹوں یا کسی اور بنا پر آپ کے پسندیدہ راستے سے بھٹک کر گمراہی کی وادیوں کو ہی حق سمجھنے لگے۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں