خیال کا پیکر


خیال کا پیکر

کتابِ دل میں بھی رکھا تو تازگی نہ گئی
تیرے خیال کا پیکر, گلاب جیسا ہے

Kitab-e-dil Main Bhi Rakha To Taazgi Na Gayi
Tere Khayal Ka Paikar, Gulaab Jaisa Hai

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں