بھڑکے ہوئے شعلوں کو ہوائیں نہیں دیتے
جاتے ہوئے لمحوں کو صدائیں نہیں دیتے
مانا یہی فطرت ہے مگر اس کو بدل دو
بدلے میں وفاؤں کے جفائیں نہیں دیتے
گر پھول نہیں دیتے تو کانٹے بھی تو مت دو
مُسکان نہ دینی ہو تو آہیں نہیں دیتے
تم نے جو کیا، اچھا کیا، ہاں یہ گلا ہے
منزل نہ ہو جس کی تو وہ راہیں نہیں دیتے
یہ بار کہیں خود ہی اُٹھانا نہ پڑے کل
اوروں کو بچھڑنے کی دعائیں نہیں دیتے
جاتے ہوئے لمحوں کو صدائیں نہیں دیتے
مانا یہی فطرت ہے مگر اس کو بدل دو
بدلے میں وفاؤں کے جفائیں نہیں دیتے
گر پھول نہیں دیتے تو کانٹے بھی تو مت دو
مُسکان نہ دینی ہو تو آہیں نہیں دیتے
تم نے جو کیا، اچھا کیا، ہاں یہ گلا ہے
منزل نہ ہو جس کی تو وہ راہیں نہیں دیتے
یہ بار کہیں خود ہی اُٹھانا نہ پڑے کل
اوروں کو بچھڑنے کی دعائیں نہیں دیتے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں