کلمہ طیبہ ۔۔۔۔ ایک مکالمہ


کلمہ طیبہ ۔۔۔ ایک مکاملہ

⃟ کوئی اچھی دُعا بتایئے۔

⃝ دُعائیں تو سب ہی اچھی ہوتی ہیں۔

⃟ میرا مطلب ہے ، آسان دُعا۔

⃝ کلمہ پڑھا کیجئیے۔ کلمہ طیبّہ۔

⃟ وہ تو ہے ۔ کلمہ تو بنیاد ہے ایمان کی۔

⃝ جی ۔ بالکل۔ بنیاد پکّی ہونی چاہیئے۔ کلمہ طیبّہ ہی تو ہماری متاع ہے۔

⃟ اللہ پر ایمان واقعی ہر مسلمان کا  سب سے مقدم عمل ہے۔

⃝ آپ کی بات درست ، مگر ادھوری ہے۔

⃟ کیسے؟

⃝ خُدا پر ایمان تو سب ہی رکھتے ہیں۔ اہلِ کِتاب ہم سب سے پہلے بھی رکھتے تھے۔

⃟ تو ہمارے اور اُن کے کلمے میں کیا فرق ہے؟

⃝ محمد الرسول اللہ کا فرق ہے۔ اور یہی اصل فرق ہے۔ ہمارا ایمان  محمد صلی اللہ علیہ وسلم  پر ایمان لائے بغیر ویسا ہی ادھُورا ہے ،  جیسا کلمہ طیبہ اللہ کے محبوب کے ذکر کے بغیر۔

⃟ یہ پہلو تو میں نے سوچا ہی نہیں۔

⃝ دیکھیے۔ اللہ کا دین پہلے بھی نازل ہوتا رہا ، احکام کی شکل میں، نبیوں ، رسولوں کے ذریعے۔ لیکن کلمہ طیبہ یہی ہے۔ لا الہ ال اللہ محمد رسول اللہ۔ یہ دین کی بُنیاد ہے۔ اسی لئے، آپ کو اس کو پڑھنے کا مشورہ دِیا۔ ویسے ، آپ یا میں  یا کوئی بھی، روزانہ کی بنیاد پر کلمہ طیبہ کِتنی بار پڑھتا ہو گا؟

⃟ میں تو کبھی کبھار ہی پڑھتا ہوں۔

⃝ میں بھی۔ اسی لئے ہمیں  پہلے بُنیاد پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں