حرفِ نسبت (نعتیہ نظم)


حرفِ نسبت (نعتیہ نظم)
شاعر: شبنم رومانی

ان کی دہلیز چھوکر
جو پتھر تھا پل بھر میں پارس ہوا
ان کے ہاتھوں سے جو ہاتھ بھی مَس ہوا
چاند تاروں نے اس ہاتھ پر بیعتِ شوق کی
اس زمیں پر وہی ہاتھ سایہ رہا
یہ فلک بھی اسی کا کنایہ رہا

جس نے دیکھا انہیں
اس کی بینائی کے واہمے دُھل گئے
اس پہ آفاق کے سب ورق کھل گئے

جس نے مانا انہیں
اپنے پیکر میں شہرِ یقیں ہوگیا

جس نے جانا انہیں
جہل بھی اس کا علم آفریں ہو گیا

جن نے ڈھونڈا انہیں
وہ سلیماں قدم
عالمِ راز کا سَیربیں ہو گیا

جس نے پایا انہیں
وہ فقیرِ حَرم
معرفت کے حرا میں مکیں ہو گیا

جس نے سوچا انہیں
وہ خدا کی قسم
ماورائے زمان و زمیں ہو گیا

جس نے چاہا انہیں
اس کی چاہت بقا کی نِگارش ہوئی
اس پہ دن رات پھولوں کی بارش ہوئی

جس نے چاہا انہیں
اس کو چاہا گیا
اس کی دہلیز تک ہر دوراہا گیا

صلی اللہ علیہ وسلم





تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں