ذندگی میں اکثر۔۔
ذندگی میں اکثر
ان ہوائوں کی دستکوں میں
ان رنگ بھرتی شاموں میں
ہمیں آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے
ذندگی میں اکثر
ان حسین موسموں میں
ان دلکش خوابوں کی دُنیا میں
ان گُزرتے ہوئے لمحوں میں
ہمیں حسیں خوابوں کو بھولنا پڑتا ہے
ذندگی میں اکثر
اس نفرتوں اور محبتوں کی دنیا میں
ان بے لوث چاہتوں میں
ان اُمنگوں اور آرزوئوں میں
ہمیں پیار بھی کرنا پڑتا ہے
ذندگی میں اکثر
ان خواہشوں کے سمندروں میں
ان اُلفتوں کے بے آب دریا میں
ذندگی میں اپنا مقام بنانا پڑتا ہے
ذندگی میں اکثر
ہمیں محبتیں بھی ہوتی ہیں
ہمیں نفرتیں بھی ہوتی ہیں
دل میں نئی خواہشیں جنم لیتی ہیں
اور پھر صدفؔ ہمیں ذندگی حسین لگتی ہے
wah....kitni sacchi nazm hai...
جواب دیںحذف کریںboht khoob!!!