حوض کوثر کی صفات اور خواص
خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس)
21 ستمبر 2018
امام و خطیب: ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی
ترجمہ: شفقت الرحمٰن مغل
بشکریہ: دلیل ویب
فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے11 محرم الحرام 1440 کا مسجد نبوی میں خطبہ جمعہ بعنوان "حوض کوثر کی صفات اور خواص" ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے کہا کہ آخرت سنوارنے کے لیے نیکیاں کریں اور انہیں ضائع ہونے سے بچائیں جبکہ دنیا سنوارنے کے لیے حلال کمائیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں؛ لہذا دین و دنیا دونوں کو ساتھ لے کر چلیں، دنیا مومن کے لیے نیکیوں کی بدولت بہتر اور کافر کے لیے گناہوں کی وجہ سے بد تر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہاں سے یقینی طور پر جانا ہے تو اس کے لیے تیاری میں ہرگز سستی نہیں کرنی چاہیے، اس لیے ہر مسلمان کی کوشش ہونی چاہیے کہ حوض کوثر سے پانی پیے، حوض کوثر پر ایمان آخرت پر ایمان کا حصہ ہے، یہ اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اعزاز کے لیے عطا فرمایا ہے، روز قیامت ہر نبی کو مخصوص حوض دیا جائے گا تاہم دیگر انبیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ لوگ آپ کے حوض سے سیراب ہوں گے اور پھر کبھی پیاس محسوس نہیں کریں گے، حوض کوثر کا رقبہ ایلہ تا عدن سے بھی زیادہ ہے، اس کا پانی دودھ سے سفید، مہک کستوری سے اچھی، شہد سے میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا، اور آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں، حوض کوثر کے پرنالے سونے اور چاندی کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ: سنت پر عمل اور کثرت سے درود پڑھنا ، جبکہ بدعت، ریاکاری، شہرت پسندی سے احتراز حوض کوثر سے اپنی پینے کا سبب بنیں گے، دوسری جانب سیاہ کاروں، مشرکوں، بدعتیوں اور خود ساختہ شریعت بنانے والوں کو حوض کوثر سے دھتکار دیا جائے گا ، آخر میں انہوں نے سب کے لیے جامع دعا کروائی۔
❞ منتخب اقتباس ❝
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، وہی غالب اور عطا کرنے والا ہے، گناہ معاف اور توبہ قبول کرنے والا ہے، وہ سخت عذاب اور شدید پکڑ والا ہے، اس کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، میں اپنے رب کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں، اسی کی طرف توبہ کرتے ہوئے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، وہ بہت بڑا اور بلند ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، آپ جنت کی خوشخبری دینے والے اور عذاب الہی سے ڈرانے والے ہیں، یا اللہ! اپنے بندے، اور رسول محمد پر ، ان کی آل اور نیکیوں کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تمام صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلام نازل فرما۔
اللہ کے بندو!
اپنی آخرت سنوارنے کے لیے نیک کام کرو، اور اپنی نیکیوں کو ضائع مت کرو ورنہ نقصان میں پڑ جاؤ گے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}
ان سے کہہ دیں کہ : عمل کرتے جاؤ! اللہ، اس کا رسول اور سب مومن تمہارے طرز عمل کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم کھلی اور چھپی چیزوں کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو [التوبۃ : 105]
{وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}
ان سے کہہ دیں کہ : عمل کرتے جاؤ! اللہ، اس کا رسول اور سب مومن تمہارے طرز عمل کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم کھلی اور چھپی چیزوں کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو [التوبۃ : 105]
اپنی دنیا سنوارنے کے لیے حلال کمائیں اور اسے فرض، مستحب اور مباح امور میں خرچ کریں، اس دنیا کو سفرِ جنت کے لیے کام میں لائیں، دیکھنا تمہیں دنیاوی رونقیں دھوکے میں نہ ڈال دیں، اور تم آخرت سے غافل ہو جاؤ، اس لیے مسلمانو! اپنی دنیا بنانے اور آخرت پانے کے لیے نیکیاں کرو۔
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دنیا اور آخرت کا تذکرہ کر رہے تھے اس دوران کچھ لوگوں نے کہا: دنیا [افضل ہے اس لیے کہ یہ]آخرت کی دہلیز ہے، اس میں نیکیاں، نمازیں اور زکاۃ ادا کی ادائیگی ہوتی ہے، جبکہ کچھ لوگوں نے کہا: آخرت میں جنت ہے[اس لیے آخرت دنیا سے افضل ہے]، انہوں نے کچھ اور باتیں بھی کیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دنیا آخرت کے مقابلے میں ایسے ہے جیسے تم میں سے کوئی سمندر میں اپنی انگلی ڈالے تو جو کچھ اس کی انگلی کے ساتھ لگے تو وہ دنیا ہے) "حاکم نے اسے مستدرک میں روایت کیا ہے۔
ہر کسی کو یقین ہے کہ اس نے یہاں سے جانا ہے، اور اللہ کی طرف سے نوازا ہوا سب کچھ یہیں چھوڑ جانا ہے، اُس کے ساتھ صرف عمل ہی جائے گا، یہ عمل اچھا ہوا تو اچھا بدلہ ملے گا اور اگر برا ہوا تو بدلہ بھی برا ملے گا، جب ہر ایک کی یہی صورت حال ہوگی ، اور اس مرحلے سے لازمی گزرنا ہے تو سب کے لیے حسب استطاعت اچھے سے اچھا عمل لے کر جانا ضروری ہے، کیونکہ خالق اور مخلوق کے درمیان کوئی وسیلہ عمل کے بغیر کار گر نہیں ہو گا؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ}
تمہارے اموال اور اولاد ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے تم ہمارے ہاں مقرب بن سکو ، ہاں جو شخص ایمان لائے اور نیک عمل کرے یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے اعمال کا دگنا صلہ ملے گا اور وہ بالا خانوں میں امن و چین سے رہیں گے [سبأ : 37]
{وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ}
تمہارے اموال اور اولاد ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے تم ہمارے ہاں مقرب بن سکو ، ہاں جو شخص ایمان لائے اور نیک عمل کرے یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے اعمال کا دگنا صلہ ملے گا اور وہ بالا خانوں میں امن و چین سے رہیں گے [سبأ : 37]
اے مسلم! تمہارا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ سید ولد آدم نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض کوثر سے پانی پینے میں کامیاب ہو جاؤ، یہ ہدف کیسے پا سکتے ہو ؟ اہل جنت اولین کش اسی حوض سے لگائیں گے۔
حوض کوثر پر ایمان رکھنا یوم آخرت پر ایمان کا حصہ ہے، اور جو شخص حوض کوثر پر ایمان نہیں رکھتا اس کا کوئی ایمان نہیں ہے، کیونکہ اجزائے ایمان میں تفریق ممکن نہیں ہے، لہذا جو شخص ایمان کے ایک رکن کا انکار کر دے تو وہ سب ارکان سے کفر کرتا ہے۔
حوض کوثر اللہ تعالی کی طرف سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اعزاز و تکریم ہے، اس حوض سے آپ کی امت ارض محشر میں پانی پیے گی، وہ دن کفار پر پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا، لیکن اللہ تعالی مؤمنوں کے لیے اس دن کو مختصر فرما دے گا۔
اس دن لوگوں کے سر چکرا رہے ہوں گے، حساب کے دوران ان پر تکلیف کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہوں گے، اگر اللہ تعالی انہیں برداشت کرنے کی قوت و صلاحیت نہ دے تو سب کے سب مر جائیں ۔
دوران حساب لوگوں کو اتنی سخت پیاس لگے گی جس سے کلیجا پھٹنے کو ہوگا، پیٹ پیاس کی وجہ سے آگ بن چکا ہوگا، انہیں اس سے پہلے اتنی سخت پیاس نے کبھی نہیں ستایا ہوگا۔
پھر اللہ تعالی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اعزاز بخشتے ہوئے امت محمدیہ کے لیے حوض کوثر عطا فرمائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حوض کے کنارے کھڑے اپنی امت کو دیکھ کر بہت ہی خوش ہوں گے، اور سب کو پانی پینے کی دعوت دیں گے۔
حوض کوثر کے رقبے اور پانی کی شفافیت متعلق متواتر احادیث ہیں بلکہ حوض کوثر کے تذکرے کے لیے قرآن مجید میں ایک سورت "الکوثر" کے نام سے موجود ہے۔
ہر نبی کو الگ سے ایک حوض دیا جائے گا، چنانچہ سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (انبیاء اپنے پیروکاروں کی زیادہ تعداد پر ایک دوسرے سے فخر کرینگے ، اور مجھے امید ہے کہ اس دن سب سے زیادہ میرے پاس لوگ پانی پینے آئیں گے، اور ہر نبی اپنے بھرے ہوئے حوض پر کھڑے ہو کر ہاتھ میں عصا لیے اپنی امت کے لوگوں کو پہچان کر بلائے گا، ہر امت کے لیے خاص نشانی ہوگی جس سے ہر نبی اپنی امت کو پہچان لے گا) ترمذی، طبرانی
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض آپ کی شریعت کی طرح سب سے بڑا اور سب سے میٹھا ہے، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرے حوض کا رقبہ ایلہ سے عدن کے فاصلے سے بھی زیادہ ہے، وہ دودھ سے زیادہ سفید ، شہد سے زیادہ میٹھا ، برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے، اور اس کے آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوں گے)مسلم۔ جبکہ دیگر احادیث میں یہ بھی ہے کہ: (اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ اچھی ہوگی)
اسی طرح زید بن خالد رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: (کیا تم جانتے ہو "کوثر" کیا ہے؟ یہ ایک جنت کی نہر ہے جو مجھے میرے رب نے عطا کی ہے، اس میں بہت ہی خیر ہے، میری امت اس سے پانی پیے گی، اس کے آبخورے تاروں کے برابر ہیں، میری امت کے ایک شخص کو وہاں سے دور ہٹا دیا جائے گا! میں کہوں گا: یا الہی! یہ میرا امتی ہے، تو کہا جائے گا: "آپکو نہیں معلوم اس نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کیں" ) احمد، مسلم، ابو داود
حوض کوثر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سے پانی پینے والے خوش نصیب وہ لوگ ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا اور کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
{إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا}
اگر تم منع کردہ کبیرہ گناہوں سے بچو تو ہم تمہارے گناہ مٹا کر عزت کی جگہ میں داخل کر دینگے۔[النساء : 31]
{إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا}
اگر تم منع کردہ کبیرہ گناہوں سے بچو تو ہم تمہارے گناہ مٹا کر عزت کی جگہ میں داخل کر دینگے۔[النساء : 31]
وہ لوگ سنت نبوی پر کار بند ہوتے ہوئے علی وجہ البصیرت اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
{قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ}
آپ کہہ دیں: یہ میرا راستہ ہے، میں اور میرے پیروکار اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ دعوت دیتے ہیں، اور اللہ تعالی ہر عیب سے پاک ہے، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔[يوسف : 108]
{قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ}
آپ کہہ دیں: یہ میرا راستہ ہے، میں اور میرے پیروکار اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ دعوت دیتے ہیں، اور اللہ تعالی ہر عیب سے پاک ہے، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔[يوسف : 108]
وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی طرف لوگوں کو زبانی اور عملی نمونہ بن کر بلاتے ہیں، دین میں بدعات اور خود ساختہ امور سے بچتے ہیں اور شریعت سے متصادم کوئی کام نہیں کرتے، نیز ریا کاری اور شہرت پسندی سے بالکل پاک اخلاص کے پیکر ہوتے ہیں، ہر قسم کے شرک سے اجتناب کرتے ہیں۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود و سلام پڑھنا حوض کوثر سے پانی پینے کے لیے بہترین نسخہ ہے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ: {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ (1) فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ (2) إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ (3)}
یقیناً ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے [1] چنانچہ آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں [2] بیشک آپ کا دشمن ہی لا وارث ہے۔[الكوثر : 1 - 3]
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ: {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ (1) فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ (2) إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ (3)}
یقیناً ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے [1] چنانچہ آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں [2] بیشک آپ کا دشمن ہی لا وارث ہے۔[الكوثر : 1 - 3]
اللہ کے بندو!
اس شخص کی کامیابی کے کیا کہنے جسے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے پانی پینے کی سعادت نصیب کر دے، وہاں سے پانی پینے کے بعد وہ کبھی بھی پیاسا نہیں رہے گا۔
اس کے برعکس وہ کتنا بد نصیب شخص ہے جسے اس سعادت سے محروم رکھا جائے گا ، بلکہ دھتکار دیا جائے گا، اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔
مسلمانو!
حوض کوثر سے آب نوشی میں رکاوٹ بننے والے اعمال میں یہ بھی شامل ہیں کہ بدعات اور خود ساختہ امور دین میں داخل کیے جائیں یا پھر زبانی کلامی یا عملی طور پر اسلام سے روکا جائے، یہ باتیں حوض کوثر سے دھتکارے جانے سے متعلق احادیث میں موجود ہیں مثلاً: (آپکو نہیں معلوم آپ کے بعد انہوں نے کیا بدعات ایجاد کیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: (میرے بعد دین تبدیل کرنے والوں کے لیے تباہی ہے)
اسی طرح حوض کوثر سے پانی پینے کے لیے رکاوٹوں میں کبیرہ گناہ بھی شامل ہیں ؛ کیونکہ یہ دلوں کو خبیث بنا دیتے ہیں، اسی طرح ریا کاری، شہرت پسندی اور لوگوں پر ظلم کرنا بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔
ان اعمال کے رکاوٹ بننے کی وجوہات اہل خرد کے لیے بالکل واضح ہیں کہ جس نے دنیا میں نبوی شریعت کی اطاعت کی اور مرتے دم تک آپ کی عملی سیرت پر کار بند رہا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے پانی پیے گا، جبکہ دین میں تبدیل کرنے والے اور بدعتی کو روک دیا جائے گا، کیونکہ اس نے حق بات سے اپنے آپ کو روکے رکھا۔
اے دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو تیری اطاعت پر ثابت قدم بنا دے، یار ب! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ مت کرنا، اور ہمیں اپنی طرف سے خصوصی رحمت سے نواز، بیشک توں بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے۔
یا اللہ! ہم تیرے فضل ، کرم، سخاوت اور تیرے اسما و صفات کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے ان پسندیدہ لوگوں میں شامل فرما جو سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں جام کوثر نوش کریں گے، یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! ہمیں اپنے فضل سے محروم مت فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ہمیں اپنے در اور فضل سے مت دھتکار، یا اکرم الاکرمین!
آمین یا رب العالمین
آمین یا رب العالمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں