خطبہ جمعہ مسجد نبوی
ترجمہ: شفقت الرحمان مغل
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس عبد المحسن بن محمد القاسم حفظہ اللہ نے13-ربیع الاول-1439 کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں "اللہ تعالی کی عظیم نعمت: پانی" کے عنوان پر ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی ہر وقت لوگوں پر نعمتیں برساتا ہے لیکن پھر بھی اس کی نعمتوں میں کمی نہیں آتی، انہیں نعمتوں میں پانی بھی شامل ہے جو ہماری زندگی کے ہر لمحے کے لیے از بس ضروری ہے، اللہ تعالی بارش کے ذریعے بنجر زمین کو آباد کر دیتا ہے یہ اللہ تعالی کے خالق اور حقیقی معبود ہونے کی دلیل ہے، بلکہ مرنے کے دوبارہ جی اٹھنے کا عملی نمونہ بھی ہے۔
خطبے سے منتخب اقتباس پیش ہے
مسلمانو!
اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر ظاہری اور مخفی نعمتوں کے دریا بہا دئیے ہیں، اللہ کے دونوں ہاتھ جود و سخا کے لیے کھلے ہیں، وہ دن رات عنایت کر رہا ہے، ان عنایتوں سے اس کے خزانوں میں کمی نہیں آتی، اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو ایک ایسی نعمت بھی دی ہے جس کے بغیر کوئی چارہ نہیں، اللہ تعالی اپنی خاص حکمت کے مطابق اس نعمت کو لوگوں کی آنکھوں کے سامنے پیدا فرماتا ہے تا کہ لوگ اللہ کا شکر ادا کریں، تو فرشتوں کو حکم دیتا ہے وہ ہوائیں کر بادلوں کو ہانکتے ہیں، پھر قطروں کی شکل میں بارش ہوتی ہے تا کہ لوگ اس نعمت سے مستفید ہوں،
{أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ}
کیا آپ نے دیکھا نہیں اللہ تعالی بادلوں کو چلاتا ہے پھر انہیں جمع کر کے تہ بہ تہ بنا دیتا ہے، پھر بارش کے قطرے ان کے درمیان سے نکلنے لگتے ہیں۔[النور: 43]
اللہ تعالی نے اس نعمت کو آسمان سے نازل فرمایا تا کہ لوگ خود اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لیں اور اس کی طلب دلوں میں پیدا ہو پھر بارش ہونے کے بعد اللہ کا شکر بھی کریں۔
اس نعمت کو اللہ تعالی نے اپنی ربوبیت کے دلائل میں شامل فرمایا اور کہا:
{أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنْفُسُهُمْ أَفَلَا يُبْصِرُونَ}
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم پانی کو بنجر زمین کی طرف ہانک لاتے ہیں جس سے ہم کھیتی پیدا کرتے ہیں تو اس سے ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور وہ خود بھی کھاتے ہیں۔ پھر کیا یہ غور نہیں کرتے۔ [السجدة: 27]
بارش کی صورت میں پانی کا نزول غیب میں شامل ہے، چنانچہ بارش برسنے کا حتمی علم ، مقدار اور حاصل ہونے والے فوائد اللہ تعالی ہی جانتا ہے، بلکہ بارش کا نزول مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کی دلیل بھی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِ الْمَوْتَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ}
اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو کہ زمین سونی (بے آباد) پڑی ہوئی ہے۔ پھر ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ حرکت میں آتی ہے اور پھل پھول جاتی ہے۔ جس (اللہ) نے اس زمین کو زندہ کیا وہ یقیناً مردوں کو بھی زندہ کر سکتا ہے ؛ بیشک وہ ہر چیز پر قادر ہے [فصلت: 39]
چونکہ پانی ایک عظیم نعمت ہے اس لیے بارش ہونے سے پہلے اللہ تعالی بارش کی خوش خبری دینے والی ہوائیں بھیجتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ}
وہی تو ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پیشتر ہواؤں کو خوش خبری کے طور پر بھیجتا ہے [الأعراف: 57]
بارش آنے پر زمین بھی لہلہا اٹھتی ہے، اور اپنی خوبصورتی سب کے لیے عیاں کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے آنکھیں بھی دنگ رہ جاتی ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
{فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنْبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ}
پھر جب ہم اس پر بارش برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے ، پھلتی پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق دار نباتات اگاتی ہے [الحج: 5]
اللہ تعالی نے پانی کو بے رنگ پیدا کیا، اس کا کوئی ذائقہ نہیں بنایا، بارش کے پانی کی بو نہیں ہوتی۔ ایک زمین پر ایک ہی پانی برستا ہے لیکن اس سے پیدا ہونے والے باغات میں انگور، فصلوں، کھجوروں، کئی تنوں والے یا ایک تنے والے درخت ہوتے ہیں، ان میں سے ہر ایک کا ذائقہ دوسرے سے بڑھ کر ہوتا ہے، کچھ میٹھے تو کچھ کڑوے، کسی میں بیماری تو کوئی شفا کا باعث ہوتا ہے۔
پانی کو ہر جگہ اور زمانے میں پانی ہی کہتے ہیں، پانی اللہ تعالی اتنی لطیف تخلیق ہے کہ انسان کے رگ و پے میں شامل ہو جاتی ہے ، لیکن اتنی طاقتور بھی کہ وادیوں کو پاٹ دے، پہاڑوں کی چوٹیوں تک پہنچ جائے، پانی اللہ تعالی کی بہت عظیم مخلوق ہے اگر اللہ تعالی اسے عذاب بنا کر نازل کر دے تو اسے اللہ کے سوا کوئی رفع نہیں کر سکتا ہے۔
اللہ تعالی نے پانی کو بابرکت بنایا ہے چنانچہ معمولی سے قطرے بھی زمین اور اہلیان زمین کی زندگی کو جلا بخشتے ہیں، اور وادیاں بہ پڑتی ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُبَارَكًا}
اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل فرمایا۔[ق: 9]
اسی پانی کے ذریعے اللہ تعالی تمام فصلوں کو پیدا فرماتا ہے،
{فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ}
پس ہم نے اس کے ذریعے تمام پھل پیدا کئے۔[الأعراف: 57]
اللہ تعالی نے وضو کے دوران پانی کو گناہ دھونے والا قرار دیا ، آپ صلی الہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب کوئی مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتے ہوئے اپنا چہرہ دھوئے تو اس کے چہرے کے تمام گناہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتے ہیں جن کی جانب اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوتا ہے۔) حتی کہ حدیث کے آخر میں ہے: ( یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک صاف ہو جاتا ہے) مسلم
پانی اللہ تعالی کی انتہائی تعجب خیز نشانی ہے، زیر زمین اس کے راستے اللہ تعالی ہی جانتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ}
اللہ نے آسمان سے پانی اتارا، پھر اسے چشموں کی صورت زمین میں چلایا ۔[الزمر: 21]
پانی کی نعمت بڑی آسانی سے مل جاتی ہے، اللہ تعالی میٹھے پانی کو چٹانوں اور مٹی کے درمیان سے نکالتا ہے، اگر مخلوق اللہ تعالی کی نافرمانی پر اتر آئے تو انہیں پانی سے محروم کر دیتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِمَاءٍ مَعِينٍ}
آپ کہہ دیجیے ! کہ اچھا یہ تو بتاؤ کہ اگر تمہارے (پینے کا) پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہارے لئے نتھرا ہوا پانی لائے ؟ [الملك: 30]
تو جس طرح بارش کے چھوٹے چھوٹے قطرے لوگوں کے دلوں کو بھاتے ہیں یہ کبھی کبھار اللہ کے حکم سے عذاب بھی بن جاتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالی نے اسی پانی کے ذریعے ایسی اقوام کو بھی غرق کیا جنہوں نے اللہ سے رخ موڑا، بلکہ سابقہ امتوں میں سب سے پہلے عذاب ہی پانی کا آیا تھا، چنانچہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
{كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ فَكَذَّبُوا عَبْدَنَا وَقَالُوا مَجْنُونٌ وَازْدُجِرَ (9) فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ (10) فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ (11) وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونًا فَالْتَقَى الْمَاءُ عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ }
ان سے پہلے قوم نوح نے بھی ہمارے بندے کو جھٹلایا تھا اور دیوانہ بتلا کر جھڑک دیا گیا تھا [9] تب انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد فرما [10] تب ہم نے موسلا دھار بارش سے آسمان کے دروازے کھول دیئے۔ [11] اور زمین کو پھاڑ کر ہم نے کئی چشمے بہا دیئے۔ (نیچے اور اوپر کا) پانی ایک ایسے کام کے لئے مل گیا جو مقدر ہو چکا تھا۔ [القمر: 9 - 14]
اللہ تعالی نے اسی پانی کو غزوہ بدر میں مومنوں کے لیے فتح کا باعث بنایا، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
{إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ}
اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے اپنی طرف سے تمہارا خوف دور کرنے کے لئے تم پر غنودگی طاری کر دی اور آسمان سے تم پر بارش برسا دی تاکہ تمہیں پاک کر دے، اور شیطان کی (ڈالی ہوئی) نجاست تم سے دور کر دے، اور تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور تمہارے قدم جما دے [الأنفال: 11]
ان تمام تر تفصیلات کے بعد: مسلمانو!
پانی اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہے اور اللہ تعالی پر ایمان لانا اس نشانی کا تقاضا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ}
اور ہم نے پانی سے ہر چیز زندہ بنائی۔ [الأنبياء: 30]
پانی اللہ تعالی کی طرف سے عظیم احسان ہے، جو کہ ہر وقت اور ہر جگہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے، اس لیے ہمیں اس نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اس کے خالق کی اطاعت گزاری کرنی چاہیے، نیز اللہ تعالی کی اس عنایت پر گھمنڈ میں نہ رہیں ، پانی کے استعمال میں اسراف سے بچیں، اور اپنی آخرت سنوارنے کے لیے اسے استعمال میں لائیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں