زباں خموش تھی دل محو التجاؤں میں تھا



خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا 
زباں خموش تھی دل محو التجاؤں میں تھا 

غلافِ خانہ کعبہ تھا میرے ہاتھوں میں
 خدا سےعرض و گزارش کی انتہاؤں میں تھا 

 در کرم پہ صدا دے رہا تھا اشکوں سے
 جو ملتزم پہ کھڑے تھے، میں ان گداؤں میں تھا

 حطیم میں مرے سجدوں کی کیفیت تھی عجب
 جبیں زمین پہ تھی ذہن کہکشاؤں میں تھا

 طواف کرتا تھا پروانہ وار کعبے کا
 جہانِ ارض و سماء جیسے میرے پاؤں میں تھا 

 دھڑک رہا ہے مرے سازِ روح پر اب بھی 
 وہ ایک نغمہ جو ”لبیک“ کی صداؤں میں تھا

فضائے مغرفت آثار میں تھا دل سرشار
مرا وجود خدا کے کرم کی چھاؤں میں تھا

 مجھے یقین ہے میں پھر بلایا جاؤں گا 
 کہ یہ سوال بھی شامل میری دعاؤں میں ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں