تدبر القرآن
سورۃ المؤمنون
حصہ -2
وَالَّـذِيْنَ هُـمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ
اور جو لغو باتوں سے منہ پھیرنے والے ہیں
یعنی وہ ہر طرح کی بےمعنی، فضول، بےبنیاد، غیر ضروری باتوں اور کاموں سے خود کو دور رکھتے ہیں۔ ان کاموں کے بجائے وہ خود کو ایسے کاموں میں مصروف رکھتے ہیں جن سے انہیں فائدہ پہنچتا ہے۔
دیکھیں، یہ زندگی ایک امتحان ہے اور جب آپ امتحان دے رہے ہوتے ہیں، تو کیا ہوتا ہے؟ آپ خود پہ پابندیاں لگاتے ہیں۔ آپ وقت ضائع نہیں کرتے کیونکہ آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے پاس وقت بہت کم ہے۔ اس لیے آپ کسی امتحانی ہال میں بیٹھ کر خیالی پلاؤ نہیں پکاتے، یا سوتے نہیں وہاں پر، بار بار واش روم تک جانے سے پرہیز کرتے ہیں، آپ ہر طرح وقت کی پابندی کرتے ہیں اور اس وقت کا بہتر طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ آپ جانتے ہوتے ہیں کہ آپ امتحان دے رہے ہیں اور آپ کے پاس وقت کم ہے۔
اور ایک مومن یہ بات ہمیشہ یاد رکھتا ہے کہ یہ زندگی بھی ایک امتحان ہے۔ سو جو چیزیں یا کام ایکسٹرا ہیں وہ ان سے دور رہتا ہے تاکہ اس کا سارا دھیان کرنے والے کام کی طرف رہے۔
وَالَّـذِيْنَ هُـمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُوْنَ
اور جو زکوٰۃ دینے والے ہیں۔
یعنی، وہ ان کاموں میں حصہ لیتے ہیں جن سے ان کی روح پاک ہوتی ہے، ان کے قول و فعل پاک ہوتے ہیں۔
وَالَّـذِيْنَ هُـمْ لِفُرُوْجِهِـمْ حَافِظُوْنَ
اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
اور وہ حرام سے دور رہتے ہیں۔ وہ اپنی نفس کی پیروی کر کے حرام کے کاموں طرف نہیں جھکتے بلکہ وہ ذریعہ اپناتے ہیں جو ان کے رب نے حلال کی ہے۔ اور وہ کیا ہے؟
اِلَّا عَلٰٓى اَزْوَاجِهِـمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُـهُـمْ فَاِنَّـهُـمْ غَيْـرُ مَلُوْمِيْنَ
مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں پر اس لیے کہ ان میں کوئی الزام نہیں۔
یعنی شادی۔
یہاں پر ایک اور بات کا ذکر ہے مگر فی الحال اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْعَادُوْنَ
پس جو شخص اس کے علاوہ طلب گار ہو تو وہی حد سے نکلنے والے ہیں۔
مطلب، جو کوئی اللہ کے اس اصول کی خلاف ورزی کرے گا وہ ظالم لوگ ہیں، وہ حد سے نکلنے والے ہیں
جاری ہے۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں