تدبر القرآن ۔۔۔ سورۃ المؤمنون ۔۔۔ از نعمان علی خان ۔۔۔ حصہ -1


تدبر القرآن
سورۃ المؤمنون
حصہ -1

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے واضح طور پر ہمیں وہ سب راستے وہ سب اصول بتا دیے ہیں جس کی پیروی کر کے ہم کامیابی تک پہنچ سکتے ہیں۔ اور وہ کامیابی کیا ہے؟ 
"ہمیشہ قائم رہنے والا گھر، جہاں پر رحمتیں، راحتیں، خوشیاں کبھی ختم نہ ہونگی۔ ♥️

ہر شخص کامیابی کے پیچھے دوڑ رہا ہے، وہ کچھ بھی حاصل کرلے تو کچھ عرصے بعد اس سے بہتر کی چاہ میں دوڑنے لگ جاتا ہے اور جو اس کے پاس موجود ہوتا ہے وہ اس سے بیزار ہوجاتا ہے۔ پھر وہ خواہش کرتا ہے کہ اس کو اس شے سے بھے بہتر ملے۔ جیسے اگر آپ کسی کمپنی میں اچھی ملازمت کر رہے ہیں تو آپ ہمیشہ اسی پوسٹ پہ نہیں رہنا چاہیں گے بلکہ خواہش کریں گے کہ آپ کی ترقی ہوجائے۔ ہے نا؟ 

یہ چیز اس دنیا میں موجود ہے، بہتر کی چاہت۔ یہ اسی دنیا کی لالچ ہے کہ انسان ایک مقام پر پہنچ کر اس سے آگے کا سوچنے لگ جاتا ہے۔ اسی لیے ہوتا یہ ہے کہ ہم انسان مسلسل کامیابی کے پیچھے دوڑتے رہتے ہیں، حتیٰ کے موت ہم سے جا ملتی ہے اور تب بھی ہماری خواہشات پوری نہیں ہوئی ہوتیں۔

لیکن وہ شخص جو جنت پہنچ جائے اس نے سچ میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ جب وہ جنت میں داخل ہوگا تو وہ اس سے آگے کی چاہت نہیں کرے گا۔ کیونکہ جنت کامیابی کی سب سے بڑی، آخری حد ہے۔ ایک انسان کے لیے اس سے آگے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور یہ مقام کن کے لیے ہے؟ 

"مومنون کے لیے"

اللہ نے فرمایا:

 قَدْ اَفْلَحَ الْمُوْمِنُونَ 
"بےشک فلاح پاگئے ایمان والے"

یعنی، یہ ہیں وہ لوگ جو جنت تک پہنچ جائیں گے۔ یہ ہیں وہ لوگ جو وہاں پہنچ کر اور کسی شے کی چاہت نہیں کریں گے۔ کیونکہ جنت خواہشات کا گھر ہے۔ لیکن وہاں پہنچنے کے لیے ہم سب کو محنت کرنا ہوگی۔ 
اور وہ محنت کے کام کیا ہیں؟

پہلا کام: انسان کے اندر ایمان ہونا لازمی ہے

دوسرا کام:
اَلَّذِینَ ھُمْ فِی صَلَاتِھِمْ خَاشِعُونَ 🍂
وہ جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں

جن کی نماز میں خشوع ہوتا ہے؛ یعنی وہ صرف فرض ادا نہیں کرتے بلکہ وہ بہترین طریقے سے پڑھتے ہیں، عاجزی کے ساتھ، اللہ کے آگے جھُک کر، اس سے ڈرتے ہوئے۔ وہ اپنے رب سے ہمکلام ہورہے ہوتے ہیں۔ ان کی نماز بےمعنی نہیں ہوتی۔

ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا: 
اللہ تعالی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اگر کوئی ان کے لیے صحیح سے وضو کرتا ہے، انہیں مقررہ وقت پر بہترین طریقے سے اللہ کے آگے جھک کر ادا کرتا ہے، تو اللہ گارنٹی دیتا ہے کہ وہ اسے معاف کردے گا"

کس کی معافی کی گارنٹی دی جارہی ہے؟ وہ شخص جو پانچ نمازیں صحیح طریقے سے ادا کرتا ہے۔ اور اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اس کے لیے کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ اگر اللہ چاہے تو اسے معاف کردے اور اللہ چاہے تو نہ کرے۔

سو، اَلَّذِینَ ھُمْ فِی صَلَاتِھِمْ خَاشِعُونَ
نماز میں خشوع کا ہونا جنت تک پہنچا دیتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نماز کامیابی کا راستہ ہے۔ اسلیے نہ صرف نمازی بننے کی کوشش کریں بلکہ کوشش کریں کہ آپ کی نماز بہترین ہو تاکہ آپ جنت میں جگہ حاصل کرسکیں۔

رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو پہلی چیز میری امت سے چھین لی جائے گی وہ خشوع ہے، ایک وقت آئے گا جب آپ کو ایک شخص میں بھی خشوع نہیں ملے گا۔
یعنی خشوع اتنا کم ہوجائے گا لوگوں میں کہ وہ نماز تو ادا کر رہے ہونگے مگر ان میں عاجزی نہیں ہوگی، ان کا دل اور دماغ ساتھ نہیں ہوگا، ان کا دھیان نماز میں بالکل بھی نہیں ہوگا۔ انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں۔ 

اللہ ہمیں ایسے لوگوں میں سے کبھی نہ بنائے۔ آمین

جاری ہے۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں