تدبر القرآن
سورۃ الکوثر
از استاد نعمان علی خان
حصہ آخر
گزشتہ: حصہ سوم
آپ کو اس کے خلاف بددعا کرنے کی بھی ضرورت نہیں ۔آپکو اسکے بارے میں سوچنے کی تکلیف کرنے کی بھی ضرورت نہیں اپنے دماغ اور دل کو انکو سوچنے میں استعمال نہ کریں جنھوں نے آپکو تکلیف دی ہے۔ جانے دیں ان باتوں کو۔وہ اس قابل نہیں۔ آپکو اسکے ساتھ ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں ۔باقی سب اللہ تعالی دیکھ لیں گے۔
انھیں اللہ سے یہ بھی نہیں کہنا پڑا مجھے اس شخص سے رہائی ،چھٹکارا دیں۔ اللہ تعالی نے اس بات کو اپنے ذمے لے لیا۔ یہ حقیقت ہے حتی کہ ایک اور پوری سورت اسکے بآرےمیں نازل ہوئی۔
تبت يدا أبي لهب وتب
حالانکہ یہ آیت بھی کافی ہوتی ابولہب کے لیے۔مگر نہیں! اس کے ساتھ ایک اور سورت بھی نازل ہوئی۔ اور وہ بھی اس لیے نہیں کہ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی تباہی نہیں مانگی اور نہ ہی بدلہ، وہ تو رحمت للعالمین تھے۔ مگر اللہ تعالی نے پھر بھی اسکا بندوبست کر لیا۔
ہم یہاں اس سے جو سیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہمیں کیسا رویہ اپنانا ہے ؟ ہم میں ہر کسی کی زندگی میں سٹریس ہوتا ہے۔ ،ہم میں سے ہر کسی کی مشکلات ہوتی ہیں۔ اور یہ وہ موقعے ہیں جب ہمیں اس سورت کی تلاوت کرنی ہے اور دماغ کا استمعال کرنا ہے کہ ہمیں کیا قطعی اچھائی ملی ہوئی ہے؟
وہ جو دریا (کوثر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا تھا صرف انھی کے لیے نہیں تھا۔ صحیح؟ انکی امت بھی اس سے پیے گی۔ وہ قرآن جو انھیں دیا گیا صرف انھی کو نہیں دیا گیا توصیح سے دیکھا جائے تو ہمیں بھی دیا گیا۔ وہ مقام محمود جو انھیں اور صرف انہی کو دیا گیا وہ اس کو کس کے فائدے کے لیے استعمال کریں گے؟ ہمارے مفاد کے لیے۔
آپ جب اس سورت کی تلاوت کرتے ہیں آپکو یاد کروایا جارہا ہے تمام نعمتیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی گئیں آپکو بھی دی گئیں ہیں۔ اور وہ نعمتیں جن کے لیے ہم کبھی پے نہیں کرسکتے ۔ہم خوشی سے مغلوب ہو جائیں گے ۔ہمارا غم کم ہونا شروع ہو جائے گا اور حتی کہ مٹ جائے گا۔ ہماری پریشانی مسکراہٹ سے بدل جائے گی۔
اللہ تعالی ہر مسلمان کے دل اور چہرے پر مسکراہٹ لائے۔ آمین
-استاد نعمان علی خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں