دارالمدینہ میوزیم میں شہر مبارک کی مجسم عکاسی

دارالمدینہ میوزیم میں شہر مبارک کی مجسم عکاسی
شہر نبی ﷺ سے ہر مسلمان بے پناہ عقیدت رکھتا ہے ۔ اس شہر مبارک سے عقیدت و محبت کیوں نہ ہو کہ یہ وہ شہر ہے جس سے نور توحید نے پوری دنیا کو منور کیا اور غلامی و جبر کے نظام میں پسے ہوئے انسانوں کو اٹھایا اور انہیں مساوی حقوق عطا کروائے ۔
مدینہ منورہ میں اس شہر مبارک کی مرحلہ وار تاریخ کو اجاگر کرنے کیلئے ـ" دار المدینہ میوزیم " قائم کیا گیا ۔ یوں تو مدینہ منورہ کی تاریخ کے حوالے سے متعدد مجسم نمائشی سینٹر ز بنائے گئے ہیں جہاں مدینہ منورہ کی مجسم عکاسی کی گئی ہے مگر " دار المدینہ میوزیم " اس اعتبار سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ وہاں رکھے گئے مجسم نمونوں کی تیاری کے مراحل انتہائی باریک بینی اور برسوں کی تحقیق کا نچوڑ ہیں کہ انہیں دیکھ کر چند لمحات کیلئے انسان خود کو ان ہی ادوار میں محسوس کرنے لگتا ہے ۔
دار المدینہ میوزیم جسے عربی میں " متحف دار المدینہ " کہا جاتا ہے کو جانے کیلئے مسجد نبوی الشریف کے جنوبی سمت میں ائر پورٹ روڈ پر کوئی 3 کلومیٹر دور جہاں نیا ریلوے اسٹیشن تعمیر کیا گیا ہے کے دائیں سمت ایک وسیع و کشادہ ہال میں قائم کیا گیا ہے ۔
سینٹر کے اوقات عام دنوں میں صبح 9 سے دوپہر تک اور شام 5 سے رات 10 بجے تک ہوتے ہیں ۔ رمضان المبارک میں میوزیم کے اوقات مختلف ہیں۔ دوپہر 2 بجے سے شام 4 تک اور رات کو 10:30 سے 2:00 بجے تک زائرین کیلئے کھولا جاتا ہے ۔
دار المدینہ میوزیم جس خوبصورت انداز میں تیار کیا گیا ہے وہ واقعی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جسے مثالی کہا جائے تو بے جانہ ہو گا ۔



دار المدینہ میوزیم میں رکھا گیا عہد نبوی ﷺ کے شہر کا سب سے بڑا مجسم ماڈل




امہات المؤمنین کے حجروں کے ماڈلز جسے اسی دور کی عکاسی کرتے ہوئے بنایا گیا




ہجرت نبوی کے موقع پر انصار مدینہ کا نبی اکرم ﷺ کے استقبال کے منظر کی مجسم عکاسی




غزوہ خندق کے موقع پر کھودی جانے والی خندق کا مجسم ماڈل




عہد نبوی میں استعمال ہونے والے قدیم سکے جو یکم سال ہجری سے 11 سنہ ہجری تک مستعمل رہے




ہجرت کے بعد مدینہ منورہ شہر کا مجسم ماڈل




مسجد نبوی ﷺ کا بیرونی منظر جس میں گنبد خضراء بھی نمایاں ہے ۔




عہد نبوی ﷺ میں مسجد نبوی الشریف کا مجسم ماڈل اس وقت کھجور کے تنوں کو ستون کی جگہ استعمال کیا جاتا تھا




روضہ نبی اکرم ﷺ کا مجسم ماڈل 

مکمل مضمون کے لیے کلک کریں






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں