نسیما جانب بطحا گزر کن
ز احوالم محمد را خبر کن
اے بادِ نسیم جب ترا شہرِ بطحا سے گزر ہو، میرے احوال (حالات ) سرکار کی خدمت میں بیان کرنا
ببر ایں جان مشتاقم بہ آں جا
فدائے روضہ خیر البشر کن
میری جان یہ اشتیاق رکھتی ہے (مشتاق ہے ) کہ جاکر روضہ ِ خیر البشر فدا ہوجائے
توئی سلطان عالم یا محمد!
ز روئے لطف سوئے من نظر کن
یا محمد (صل اللہ علیہ وسلم ) آپ جہان کے بادشاہ ہیں ، میری جانب بھی اک لطف و کرم کی نظر ہو
مشرف گرچہ شد جامی ز لطفت
خدایا ایں کرم بار دگر کن
جامی کو گرچہ یہ شرف حاصل ہے کہ اس پر لطف ہوا، اے خدا یہ کرم بارِ دگر(بار بار یادوبارہ ) بھی ہو
کلام: مولانا جامی رحمتہ اللہ علیہ
علّامہ نثار علی اجاگر نے اس کلام کا منظوم ترجمہ کیا ہے،
صبا پھر جانبَ بطحا گزر کر
میرے احوال کی اُن کو خبر کر
تُو ہی سلطانِ عالَم ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم
کرم اور لطف کی مجھ پر نظر کر
میری مشتاق جاں اُس در پہ لے جا
نثارِ روضہِ خیرُ البشر کر
یہ جامی لطف اُن کا پا چکا ہے
خدایا یہ کرم بارِ دگر کر
ولقد مدحه عمه أبو طالب بقوله ھذا:
جواب دیںحذف کریںوأبيض يستسقي الغمام بوجهه ♦♦♦ ثمال اليتامى عصمة للأرامل
Translate plz
حذف کریں