محرومی کی نعمت
ابویحییٰ
انسانوں کی دنیامیں محرومی سے بڑ ی کوئی آفت نہیں اور خدا کی دنیا میں محرومی سے بڑ ی کوئی نعمت نہیں ۔یہ بات پڑ ھنے والوں کو شائد ایک مذاق لگے ، مگربلاشبہ یہ سب سے بڑ ی حقیقت ہے ۔
انسانی دنیامیں محرومی کو کوئی پسند نہیں کرتا۔ اس لیے کہ محرومی کا مطلب دکھ، تکلیف، مایوسی، معذوری، بدحالی اور دوسروں سے پیچھے رہ جانا ہوتا ہے ۔تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ محرومی اس دنیا میں ناگزیرطور پر پائی جاتی ہے ۔ ہر شخص زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر محرومی سے گزرتا ہے ۔ چھوٹی اور بڑ ی، عارضی اور مستقل، اپنی اور دوسروں کی محرومی۔زندگی گویا کہ محرومی کی داستان سے عبارت ہے ۔لوگ مال سے ، طاقت سے ، صحت سے ، تحفظ سے اور متعدد دیگر چیزوں سے محروم ہو سکتے ہیں ۔ بلکہ سچی بات یہ ہے کہ اس دنیا میں انسان جتنی خواہشات کرسکتا ہے اتنی ہی محرومی کی قسمیں گنوائی جا سکتی ہیں ۔
یہ محرومی انسانوں کو بدقسمتی لگتی ہے ، مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان چاہے تو اس محرومی کو دنیا کی عظیم ترین طاقت میں تبدیل کر لے ۔دراصل اس دنیا میں انسان کوسب کچھ رب کی عطا ہی سے ملتا ہے ۔ایسے میں کوئی بندہ اگر ابر کرم کی اس برسات میں محروم رہ جائے تو اس پر ایک عظیم ترین دروازہ کھل جاتا ہے ۔ یہ دروازہ خدا تک براہِ راست رسائی کا دروازہ ہے ۔یہ پروردگار کے قرب کا دروازہ ہے ۔ یہ دروازہ بڑ ی سے بڑ ی عبادت، انفاق حتیٰ کہ شہادت کے بعد بھی کھلوانا آسان نہیں ۔ اس لیے کہ ہر عمل کو احتساب کے خدائی آپریشن سے گزرنا ہو گا جس میں نیت، خلوص اور محرکات کو پرکھا جائے گا۔
لیکن محروم آدمی صرف اپنی محرومی کی وجہ سے اس آپریشن سے نہیں گزارا جائے گا۔ اس کی محرومی اور اس کا صبر ہر قربانی کا نعم البدل بن جائے گا۔اس کے گنا ہوں کے لیے مغفرت کا پروانہ ہو گا اور نعمتیں دیتے وقت رحمت کے لا محدود پیمانے سے اسے دیا جا ئے گا۔
محرومی خدا کی قربت کا راز ہے ۔وہ خدا جس کے ہاتھ میں آسمان اور زمین کے خزانے اور ان کی بادشاہی ہے ۔ جس شخص نے اس راز کو جان لیا اس کی محرومی اس کی عظیم ترین راحت بن جائے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں