نور کیا ہوتا ہے؟ تم جانتے ہو؟
نور وہ ہوتا ہے, جو اندھیری سرنگ کے دوسرے سرے پہ نظر آتا ہے, گویا کسی پہاڑ سے گرتاپگھلے سونے کا چشمہ ہو۔
اور کیسے ملتا ہے نور؟
جو الله کی جتنی مانتا ہے, اسے اتنا ہی نور ملتا ہے۔ کسی کا نور پہاڑ جتنا ہوتا ہے, کسی کا درخت جتنا, کسی کا شعلے جتنا اور کسی کا پاؤں کے انگوٹھے جتنا۔
انگوٹھے جتنا نور جو جلتا بجھتا , بجھتا جلتا ہے۔ یہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کچھ دن بہت دل لگا کر نیک عمل کرتے ہیں اور پھر کچھ دن سب چھوڑ چھاڑ کر ڈپریشن میں گھر کر بیٹھ جاتے ہیں۔
اور انسان کیا کرے کہ اسے آسمانوں اور زمین جتنا نور مل جائے؟
وہ الله کو نہ کہنا چھوڑ دے ۔اسے اتنا نور ملے گا کہ اس کی ساری دنیا روشن ہو جائے گی۔ دل کو مارے بغیر نور نہیں ملتا۔ دل تو مارنا پڑتا ہے مگر ضروری تو نہیں ہے کہ ٹھوکر بھی کھائی جائے۔ انسان ٹھوکر کھائے بغیر, زخم کھائے بغیر, خود کو جلائے بغیر بات کیوں نہیں مانتا۔ پہلی دفعہ میں ہاں کیوں نہیں کہتا؟ پہلے حکم پہ سر کیوں نہیں جھکاتا؟ ہم سب کو آخر منہ کے بل گرنے کا انتظار کیوں ہوتا ہے اور گرنے کہ بعد ہی بات کیوں سمجھ میں آتی ہے؟
اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد
نور وہ ہوتا ہے, جو اندھیری سرنگ کے دوسرے سرے پہ نظر آتا ہے, گویا کسی پہاڑ سے گرتاپگھلے سونے کا چشمہ ہو۔
اور کیسے ملتا ہے نور؟
جو الله کی جتنی مانتا ہے, اسے اتنا ہی نور ملتا ہے۔ کسی کا نور پہاڑ جتنا ہوتا ہے, کسی کا درخت جتنا, کسی کا شعلے جتنا اور کسی کا پاؤں کے انگوٹھے جتنا۔
انگوٹھے جتنا نور جو جلتا بجھتا , بجھتا جلتا ہے۔ یہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کچھ دن بہت دل لگا کر نیک عمل کرتے ہیں اور پھر کچھ دن سب چھوڑ چھاڑ کر ڈپریشن میں گھر کر بیٹھ جاتے ہیں۔
اور انسان کیا کرے کہ اسے آسمانوں اور زمین جتنا نور مل جائے؟
وہ الله کو نہ کہنا چھوڑ دے ۔اسے اتنا نور ملے گا کہ اس کی ساری دنیا روشن ہو جائے گی۔ دل کو مارے بغیر نور نہیں ملتا۔ دل تو مارنا پڑتا ہے مگر ضروری تو نہیں ہے کہ ٹھوکر بھی کھائی جائے۔ انسان ٹھوکر کھائے بغیر, زخم کھائے بغیر, خود کو جلائے بغیر بات کیوں نہیں مانتا۔ پہلی دفعہ میں ہاں کیوں نہیں کہتا؟ پہلے حکم پہ سر کیوں نہیں جھکاتا؟ ہم سب کو آخر منہ کے بل گرنے کا انتظار کیوں ہوتا ہے اور گرنے کہ بعد ہی بات کیوں سمجھ میں آتی ہے؟
اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں