~!~ نئے برس کی نئی گھڑی میں ~!~
سیما آفتاب (2011)
نئے برس کی نئی گھڑی میں
ہم اپنے سُود و زیاں کو سوچیں
گئے ہوئے اُس برس میں ہم کو
ہے نفع کتنا؟، ہے کیا خسارہَ؟
ہے جیت کتنی:، شکست کتنی؟
کسے ہنسی دی؟، کسے رلایاَ
ہو کس سے روٹھے؟، کسے منایا؟
ہیں خوشیاں بانٹیں؟، یا غم دیے ہیں؟
گزرنے والا برس تو بیتا
ہزار شکوے، ملال لے کر
خود اپنے اندر سوال لے کر
نئے برس سے اب ہیں امیدیں
کہ وہ ہو گزرے برس سے بہتر
نئے برس میں یہی دعا ہے
الٰہی اپنا کرم تُو کرنا
ہر ایک دل کو خوشی سے بھرنا
سبھی مرادیں تُو پوری کرنا
میرے وطن پر نئے برس میں
تو رحمتوں کا نزول کرنا
آمین
bohat umda (Y)
جواب دیںحذف کریںBuhat Shukriya :)
حذف کریںعمدہ کاوش ہے!۔ لکھتی رہیئے۔
جواب دیںحذف کریںحوصلہ افزائی کا بہت شکریہ
حذف کریں