بت شکن


ہر انسان کی زندگی میں کبھی بہ کبھی کوئی بُت شکن ضرور آتا ہے جتنا بڑا مندر ہو گا اُتنا ہی وقت لگے گا ارادوں ،خواہشوں اور عقیدوں کے بُت مسمار کرنے میں ۔ اس لیے جتنی جلدی اپنے بُت خود توڑ لو اچھا ہے ورنہ آخری بُت شکن کا کچھ پتہ نہیں کب آن دھمکے۔ پھر یقین کا بُت تو سلامت رہتا ہے لیکن عمل کی مٹی بھربھری ہو چکی ہوتی ہے۔
انسان سے بڑا سومنات کہیں نہیں،کوئی نہیں ۔ہر بُت شکن کے بعد نئے عزم نئے حوصلے سےپہلے سے بھی زیادہ مضبوط فصیلیں لگا کر عقل وفہم کے بُت تراشتا ہے۔ نہیں جانتا کہ کب جذبات کی منہ زورآندھیاں بُت شکن کی صورت سب کچھ تہہ وتیغ کر ڈالیں۔
!آخری بات
بُت ٹوٹنے کے لیے ہی ہوتے ہیں چاہے خواہشوں کے ہوں یا مٹی کے۔اگر اپنے ہاتھوں سے اُنہیں سنوارکرخود ہی ریزہ ریزہ کردو اوراس مٹی سے چراغ بنا لو تواُن کی روشنی سدا تمہاری روح کو منور کرتی رہے گی ورنہ بُت توٹوٹ ہی جایا کرتے ہیں وقت کی تلوارسے۔
 
تحریر: نورین تبسم ۔۔۔۔ بت شکن


2 تبصرے:

  1. شکریہ سیماآفتاب، اس بےغرض پذیرائی کے احساس کے لیے میرے پاس نم آنکھوں کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ جزاک اللہ

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جزانا وایاکم :)

      اتنی سطی اور خوبصورت تحریر کے لئے یہ کچھ بھی نہیں ۔۔۔ اسی طرح لکھتی رہیں

      خوش رہیں :)

      حذف کریں