ہم بولتے بہت ہیں لیکن سوچتے کم ہیں، ہم دوسروں کو تو بتاتے ہیں لیکن خود کو نہیں سمجھاتے، ہم دوسروں کو یاد دلاتے ہیں لیکن خود بھول جاتے ہیں، ہم اچھی باتوں کو دوسروں کے ساتھ شئیر کرتے ہیں مگر اپنے ساتھ شئیر کرنے کی کوشش نہیں کرتے، ہم دوسروں کا احتساب کرنا چاہے ہیں مگر اپنا احتساب نہیں کر پاتے، ہم دوسروں کی لاکھوں گز زمین پر انہیں برائی کے بجائے بھلائی کی فصل کی کاشت کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور اپنی دو گز زمین پر وہ فصل کاشت نہیں کرنا چاہتے۔ یہی ہماری خرابی کی بنیادی وجہ ہے۔
تحریر: ابو یحییٰ
تحریر: ابو یحییٰ
ماشاءاللہ ۔۔۔۔!
جواب دیںحذف کریںبہت خوبصورت بات ہے۔
بہت شکریہ
جواب دیںحذف کریں