کہاوت ‏کہانی -09 (تین میں نہ تیرہ میں)


کہاوت کہانی-09
"تین میں نہ تیرہ میں"

اس کہاوت کا ایک مستند پس منظر ہے۔ 

پوری کہاوت یوں ہے: 
’’تین میں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیرہ میں۔‘
ایسا شخص جو کمتر ہو یا جس کی حیثیت دوسروں کے سامنے کچھ نہ ہو۔
 
یہ کہاوت ایسے شخص کے لیے کہی جاتی ہے، جو کمتر ہونے کے باوجود اپنے آپ کو دوسروں کے برابر سمجھے، ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے، مگر لوگ اسے اپنے سے کمتر ہی خیال کریں۔ 

اس مثل کے تعلق سے جو حکایت مشہور ہے وہ کچھ یوں بیان کی جاتی ہے:

’’ایک بار بان پور (بندیل کھنڈ) کے راجا مردن سنگھ نے دعوت کا اہتمام کیا۔ انہوں نے سبھی ٹھاکروں کو نہایت تعظیم و تکریم کے ساتھ مدعو کیا۔ ٹھاکروں میں اعلیٰ درجہ کے ٹھاکروں کے تین قبیلے بندیلے، پنوار اور گھگھنرے تھے۔ 
ان کے علاوہ ٹھاکروں کے تیرہ گھرانے اور تھے جن کا شمار بھی اعلیٰ ٹھاکروں میں کیا جاتا تھا، مگر اول الذکر تین قبیلوں کو ان پر فوقیت حاصل تھی۔ 
بھوج (یعنی کھانے کی دعوت) میں شامل ہونے کے لیے تینوں اعلی قبیلے کے ٹھاکروں اور  سبھی تیرہ گھرانوں کو مدعو کیا گیا اور سبھی ٹھاکر تشریف لائے، 
مگر ایک ٹھاکر وہاں بن بلائے ہی پہنچ گئے۔ اس ٹھاکر کے گھرانے کا شمار کمتر گھرانوں میں ہوتا تھا۔ اعلیٰ درجہ کے ٹھاکر کمتر درجہ کے ٹھاکروں کے ساتھ نہ تو کھاتے پیتے تھے، اور نہ ان کی عزت ہی کرتے تھے۔ بھوج کے وقت یہ مسئلہ پیدا ہو گیا کہ ان حضرت کو کس طرح کھانا کھلایا جائے؟ کیونکہ اعلیٰ درجے کے ٹھاکر ادنیٰ درجہ کے ٹھاکروں کے ساتھ کسی طور بھی کھانا نہیں کھا سکتے تھے اور نہ کھانے کے بعد ڈھولک بجانے کی رسم میں شریک ہو سکتے تھے۔ 

بہت سوچ بچار اور غور و فکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کا کھانا ان کے مکان ہی پر بھجوا دیا جائے۔ یہ وہیں کھانا کھائیں اور وہیں مردنگ بجائیں۔ کیوں کہ یہ بن بلائے ٹھاکر
"تین میں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیرہ میں۔‘‘

نوٹ: 
مردنگ لمبوتری  شکل کی ڈھولک جو دونوں طرف سے بجائی جاتی ہے۔ اسے "پکھاوج" بھی کہتے ہیں۔

حوالہ: 
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دارلنور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 106)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کہاوت کہانی-09 "تین میں نہ تیرہ میں" اس کہاوت کا ایک مستند پس منظر ہے۔  پوری کہاوت یوں ہے:  ’’تین میں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیر...

آج کی بات ۔۔۔ 519


💙 آج کی بات💙

زندگی ویڈیو گیم کی طرح غیر متوقع ہوتی ہے.
 کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے.
اس لیے گیم کی طرح زندگی کے بھی اصول بنا لو.

قاعدے میں رہو گے، تو فائدے میں رہو گے.

💙 آج کی بات 💙 زندگی ویڈیو گیم کی طرح غیر متوقع ہوتی ہے.  کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے. اس لیے گیم کی طرح زندگی کے بھی اصول بنا لو. قاعدے می...

محبت کے سجدے - 2


" محبت کے سجدے " (حصہ دوم)
کلام: علاء الدین طالب شولا پوری
ویڈیو لنک: محبت کے سجدے-2

ہوا کی اذانوں پہ لہروں کے سجدے
سحر کی اقامت پہ ذروں کے سجدے
شجر کی تلاوت پہ پتوں کے سجدے
ندی کی قراٰت، پرندوں کے سجدے
ازل سے فلک پر ستاروں کے سجدے
یہ شاموں کے سجدے، نِہاروں کے سجدے
چمن کے مصلّے، بہاروں کے سجدے
سمندر کی چادر پہ دھاروں کے سجدے
صفِ در صفِ فصل پودوں کے سجدے
وہ پھولوں پہ شبنم کے قطروں کے سجدے
کہ دریا پہ مچھلی کے غوطوں کے سجدے
زمیں پر یہ بارش کی بوندوں کے سجدے
جو جھرنے اترتے ہیں، کرتے ہیں سجدے
جو موسم نکھرتے ہیں، کرتے ہیں سجدے
نظارے سنورتے ہیں، کرتے ہیں سجدے
یہ پل جو گزرتے ہیں، کرتے ہیں سجدے

جو مومن ہیں ہوتے ہیں سجدوں کے غازی
فلک دیکھتا ہے زمیں کے نمازی

خدارا عطا کر مہک دار سجدے
سُکھاں والی خوشبو کے گلزار سجدے
بہت خوبصورت چمک دار سجدے
تڑپتی فُغاں کے طلب گار سجدے
کہ دل خود کہے چل بلاتے ہیں سجدے
میری روح میں مسکراتے ہیں سجدے
محبت سے سینہ سجاتے ہیں سجدے
خیالوں کو روشن بناتے ہیں سجدے
یقیناً اجالا ہیں ملت کے سجدے
بہن سر جھکائے تو نعمت کے سجدے
کہ بیتی کے سجدے، ہیں برکت کے سجدے
کہ ماں سر جھکائے تو رحمت کے سجدے
کہ ماتھے کی تزٰئین ہوتے ہیں سجدے
جوانوں کے شاہین ہوتے ہیں سجدے
بزرگوں کی تسکین ہوتے ہیں سجدے
کہ بچوں کی تلقین ہوتے ہیں سجدے

جو مومن ہیں ہوتے ہیں سجدوں کے غازی
فلک دیکھتا ہے زمیں کے نمازی

خدا مجھ میں کردے وہ بیدار سجدے
وہ اشکوں میں ڈوبے ہوئے چار سجدے
وضع دار سجدے، رضاکار سجدے
وہ اندر کے تقویٰ سے سرشار سجدے
صحابہ کے انداز والے وہ سجدے
سِرِعرش پرواز والے وہ سجدے
جو راضی کریں ناز والے وہ سجدے
تیرا دھیان و دم ساز والے وہ سجدے
جماعت کے سجدے، ہدایت کے سجدے
اندھیروں میں تنہا، فراغت کے سجدے
تیری چاہ میں دُھن کی حالت کے سجدے
فقط تیری چاہت کے، حسرت کے سجدے
محبت کے سجدے اطاعت کے سجدے
تیرے شکر والے، شہادت کے سجدے
تیری بندگی کی حمایت کے سجدے
عطا کر خدارا صداقت کے سجدے

جو مومن ہیں ہوتے ہیں سجدوں کے غازی
فلک دیکھتا ہے زمیں کے نمازی



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

" محبت کے سجدے " (حصہ دوم) کلام: علاء الدین طالب شولا پوری ویڈیو لنک:  محبت کے سجدے-2 ہوا کی اذانوں پہ لہروں کے سجدے سحر کی اقامت...

شایانِ نبی کیسے کوئی مدح سرا ہو


کلام: پروفیسر اقبال عظیم

شایانِ نبی کیسے کوئی مدح سرا ہو
سرکار کی توصیف کا حق کیسے ادا ہو

ہادی کوئی ایسا جو صداقت ہو سراپا
مُصلِح کوئی ایسا جو امانت میں کَھرا ہو

اُمّی کوئی ایسا جو معلم ہو جہاں کا
 بے سر کوئی ایسا جو شہہِ ہر دو سرا ہو

ایسا کوئی سلطان کہیں دیکھا ہے تو نے
مٹی کا دیا جس کے شبستاں میں جلا ہو

ہے کوئی جو عاصی کو بھی سینے سے لگا لے
اور خون کے پیاسوں کے لئے محوِِ دعا ہو

ہر دور کی تاریخ سے یہ پوچھ رہا ہوں
ہے تیرے یہاں کوئی جو آقا سے بڑا ہو


صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم

تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کلام: پروفیسر اقبال عظیم شایانِ نبی کیسے کوئی مدح سرا ہو سرکار کی توصیف کا حق کیسے ادا ہو ہادی کوئی ایسا جو صداقت ہو سراپا مُصلِح کوئی ایسا ...

وفات کے وقت نبی صلى الله عليه وسلم کی وصیت​


وفات کے وقت نبی صلى الله عليه وسلم کی وصیت​

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی ( الغاط)​


حديث :عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِى مَرَضِهِ الَّذِى لَمْ يَقُمْ مِنْهُ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ".قَالَتْ فَلَوْلاَ ذَاكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ غَيْرَ أَنَّهُ خُشِىَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا.البخاری :1330الجنائز ، صحیح مسلم :529المساجد}
ترجمہ :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ،وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جس مرض سے صحت یاب نہ ہو سکے اس میں فرمایا :اللہ تعالی کی لعنت ہو یہود ونصاری پر کہ ان لوگوں نے اپنےنبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ{عبادت کی جگہ }بنالیا تھا ،حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ کی قبر باہر بنائی جاتی مگر یہ خوف لاحق تھا لوگ آپ کی قبر کو مسجد بنالیں گے۔ { صحیح بخاری ، صحیح مسلم }

تشریح :اس دنیا سے رخصت ہونے والا ہر مخلص و خیر خواہ انسان اپنی وفات کے وقت اپنے پس ماندگا ن اور پیر وکاروں کو بعض ایسے امور کی وصیت کرتا ہے جو اسکی نظر میں اہم اور پس ماندگان کے لئے قیمتی ہوتے ہیں ، ان امور کی ان کے مستقبل کی زندگی میں سخت ضرورت اور ان کے خوش حال رہنے میں ان کا بڑا کردار ہوتا ہے ، اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ عقلمند پس ماندگان اور سمجھدار پیروکاروں کے نزدیک وصیت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے اور لوگ اسے نافذ کرنے کے بڑے حریص رہتے ہیں ، ہمارے نبی رحمت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جب اللہ تعالی کی طرف سے قرب اجل کا اشارہ ہو اتو وفات سے قبل آپ نے بھی بڑی قیمتی اور اہم وصیتیں فرمائیں جنھیں آپ کے سچے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے یاد کیا ، اس پر عمل پیرا رہے اور اپنے بعد آنے والے مسلمانوں تک اسے پہنچایا ، لیکن آج امت کے سواد اعظم کی بڑی بدقسمتی ہے کہ وہ ان وصیتوں کو بھولے ہوئے ہیں یا کہیے کہ بھلائے ہوئے ہیں ، آج عید میلاد کے جلسے تو منعقد ہوتے ہیں ان جلسوں اور محفلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے لے کر ہجرت اور اس کے بعد تک کے جھوٹے سچے قصے تو بیان کئے جاتے ہیں لیکن ان وصیتوں پر توجہ نہیں دی جاتی ، افادہ ٔ عامہ کی غرض سے ذیل میں ان میں سے چند وصیتوں کا ذکر کیا جاتا ہے ، شاید کہ کسی گم گشتہ راہ کو اس سے عبرت حاصل ہو ۔

{1} نبیوں اور بزرگوں کی قبر وں کو نماز ،دعا ، سجدہ اور دیگر عبادتوں کی جگہ نہ بنایا جائے : زیر بحث حدیث اسکا بین ثبوت ہے ۔ نیز حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وفات سے صرف پانچ دن قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غور سے سنو ! تم سے پہلے کے لوگ اپنے نبیوں اور بزرگوں کی قبروں کو مسجد {عبادت گاہ}بنالیتے تھے ، دھیان رکھو!تم لوگ قبروں کو مسجد یں نہ بنا نا ، میں تمھیں اس سے منع کررہاہوں ۔ [صحیح مسلم :532 المساجد ] 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ تو میری قبر کو بت نہ بنا کہ اسکی بوجا کی جائے ۔پھر فرمایا : اللہ تعالی کی لعنت ہو اس قوم پر جو اپنے نبیوں کی قبر کو مسجد بنا لیا ہے ۔[مسند احمد :2/246]

{2} کتاب الہٰی پر جم جاؤ: حضرت طلحہ بن مصرف کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی سے پوچھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی [شخص کو کسی خاص ]چیز کی وصیت کی تھی ؟ انہوں نے جواب دیا ، نہیں ، پھر پوچھا :تو عام مسلمانوں کو کس چیز کی وصیت فرمائی ؟ جواب دیا : کتاب اللہ پر جمے رہنے کی وصیت ۔ [صحیح البخا ری :2740 الوصایا، صحیح مسلم :1634 الوصیۃ]

{3} انصار کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید: حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے اور یہ آخری بار تھی کہ میں نے آپ کو منبر پر دیکھا ، آپ نے فرمایا :لوگو ! میں تمہیں انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ میرے قلب و جگر ہیں ، انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کردی مگر ان کے حقوق باقی رہ گئے ہیں ، لہذا ان کے نیکو کار سے قبول کرنا اور ان کے خطا کار سے درگزر کرنا ، الحدیث [صحیح البخاری :3791 المناقب ]

{4} ابو بکر کی جانشینی: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی وامی امامت کرنے سے عاجز آگئے تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اپنی جگہ امام مقرر فرمایا[صحیح البخاری :664الاذان ، صحیح مسلم :418 الصلاۃ ] 
اور اپنی فات سے چار دن قبل ایک خطبہ دیا جس میں فرمایا : مسجد کے صحن میں کھلنے والے جتنے دروازے ہیں وہ بند کر دیے جائیں سوائے ابو بکر کے دروازے کے [صحیح البخاری :3654 الفضائل ، صحیح مسلم : 2382 الفضائل ]

{5} جزیرہ عرب صرف مسلمانوں کے لئے ہے : شاید جمعرات کا دن تھا آپ نے لوگوں کو تین باتوں کی وصیت فرمائی ، دو باتیں تو راوی نے یاد رکھیں اور تیسری بھول گئے ، 
[1] مشرکین کو جزیرۂ عربیہ سے باہر نکال دینا ۔
[2] اور وفود کو اسی طرح نوازتے رہنا جس طرح میں نواز تا رہا ہوں [صحیح البخاری :4431 المغازی]

{6} اللہ کے ساتھ حسن ظن : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے تین دن قبل ہم نے سنا آپ فرما رہے تھے :تم میں سے کسی شخص کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ عز وجل کے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہو [صحیح مسلم :2877 ، سنن ابو داود: 3113 الجنائز ]

{7} نماز کی اہمیت اور غلاموں کے ساتھ حسن سلوک : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے آخری وصیت جس پر آپ کی روح پر واز کر گئی وہ بقول حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا یہ تھی کہ نماز ، نماز [کا خصوصی اہتمام کرنا] اور تمھارے غلام [انکے ساتھ اچھا برتاؤ رکھنا ] [سنن ابن ماجہ :1625] حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات یہ تھی کہ نماز [کا دھیان رکھنا]نماز[کا دھیان رکھنا]اور اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ تعالی سے ڈر تے رہنا ۔ ابو داود:5156، مسند احمد :1/78


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

وفات کے وقت نبی صلى الله عليه وسلم کی وصیت​ خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی ( الغاط)​ بشکریہ: اردو مجلس فورم حديث :عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنه...

فخرِ ‏پاکستان ‏۔۔۔ ‏عبد ‏القدیر ‏خان




ڈاکٹر عبد القدیر خان جو کہ بلا شبہ محسنِ پاکستان اور فخرِ پاکستان ہیں جنہوں نے اپنی ان تھک محنت سے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔ آج وہ اس جہانِ فانی سے کوچ کرکے اپنی اصل منزل کی طرف لوٹ گئے ہیں۔ اللہ ان کو غریقِ رحمت کرے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

رواں سال ہم پاکستان کی ٹیم نے یوم تکبیر کے موقع پر محسنِ پاکستان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک نغمہ جاری کیا تھا جو میری معلومات کے مطابق ان کے لیے اب تک کا واحد نغمہ ہے۔ 



عبد القدیر خان۔۔ عبد القدیر خان
ارضِ وطن کی شان، عبد القدیر خان

دشمن کی نگاہوں میں ہوا کرتی تھی تحقیر
وہ ہم کو مٹانے کی کیا کرتا تھا  تدبیر
پھر رب نے عطا کردی، ہمیں جوہری شمشیر
ہر آن ہوا پھر سے، بلند نعرہ تکبیر

اس محسنِ وطن نے کیا ہم پہ یہ احسان

عبد القدیر خان۔۔ عبد القدیر خان
ارضِ وطن کی شان، عبد القدیر خان

ہاں فخرِ پاکستان عبد القدیر خآن
عبد القدیر خان۔۔ عبد القدیر خان

ہر اُٹھتی میلی آنکھ کو اس نے جھکا دیا
سر قوم کا فخر سے جہاں میں اٹھا دیا
کمزور جو سمجھتے تھے ان کو دکھا دیا
نصر من اللہ کا مطلب بتادیا
نصر من اللہ کا مطلب بتادیا

پُر امن ہی فتح کا جس نے کیا اعلان

عبد القدیر خان۔۔ عبد القدیر خان
ارضِ وطن کی شان، عبد القدیر خان

ہاں فخرِ پاکستان عبد القدیر خآن
عبد القدیر خان۔۔ عبد القدیر خان

باطل کی ہر سو پھیلی تھی ہیبت جہان میں
ہم ابھرے بن کے ایٹمی قوت جہان میں
تسلیم حق کی کی گئی عظمت جہان میں
ہوئی پاک سرزمیں کی شہرت جہان میں
ہوئی پاک سرزمیں کی شہرت جہان میں

دنیا میں جس نے اک الگ ہم کو دی پہچان

عبد القدیر خان۔۔ عبد القدیر خان
ارضِ وطن کی شان، عبد القدیر خان

ہاں فخرِ پاکستان عبد القدیر خآن
عبد القدیر خان۔۔ عبد القدیر خان







ڈاکٹر عبد القدیر خان جو کہ بلا شبہ محسنِ پاکستان اور فخرِ پاکستان ہیں جنہوں نے اپنی ان تھک محنت سے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔ آج...

استاد ہی لکھتے ہیں نئی صبح کی تحریر



آج دنیا بھر میں "اساتذہ" کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے "یومِ اساتذہ" منایا جا رہا ہے۔ انسان کی زندگی میں، اس کی شخصیت کو بنانے اور نکھارنے میں ماں باپ کے بعد اساتذہ کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔ ماں باپ کے بعد اساتذہ ہی اس کی زندگی پر اثرانداز ہوتے ہیں، چھوٹا بچہ اپنے اساتذہ کی چھوٹی سے چھوٹی ہر بات کونوٹ کرتا ہے پھر اس کی نقل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک استاد ہی آنے والے کل کے لیے ایک انسان کو تیار کرتا ہے، اساد کا کام علم پہنچانے کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی کردارسازی بھی ہوتا ہے۔ وہ ایک ایسا سرمایہ ہیں جو ہر طرح کے حالات میں نسلِ نو کی تعلیم و تربیت کا فرض انجام دیتے ہیں۔ 

ہمارے دین میں بھی استاد کا بہت بڑا مرتبہ ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انسان کا سب سے پہلا معلم خود "پروردگارَ عالم" ہے، 
قرآن پاک میں ارشاد ہے ،
"اور اٰدم ؑ کو اللہ کریم نے سب چیزوں کے اسماء کا علم عطاء کیا۔ؔ (البقرہ۔31) ۔

" رحمٰن ہی نے قراٰن کی تعلیم دی،اس نے انسان کو پیدا کیااس کو گویائی سکھائی"۔(الرحمٰن)

"پڑھ اور تیرا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم سے سکھایااور آدمی کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا"۔(العلق ۔6)

پھر اس کے بعد اللہ نے تمام انبیاء کرام کومعلم و مربی بنا کربھیجا، ہر نبی احکامات الٰہی کا معلم ہونے کے ساتھ کسی نہ کسی فن کا ماہراور معلم بھی ہوا کرتا تھا۔ بہت سے فنون متعدد انبیائے کرام سے منسوب ہیں۔ 

یعنی درس و تدریس (بطورِ پیشہ) دنیا کے تمام پیشوں سے اعلیٰ و افضل ہے، عربی ضرب المثل ہے کہ

"بہترین مصروفیت و مشغلہ بچوں کی تربیت کرنا ہے۔"

اس اعتبار سے ایک طالب علم کے لیے اپنے استاد کا ادب و احترام لازم ہے۔ ایک عربی شاعر کا کہنا ہے 

ترجمہ: "معلّم اور طبیب کی جب تک توقیر و تعظیم نہ کی جائے وہ خیر خواہی نہیں کرتے۔ بیمارنے اگر طبیب کی توہین کر دی تو وہ اپنی بیماری پر صبر کرے اور اگر شاگرد نے اپنے استاد کے ساتھ بدتمیزی کی ہے تو وہ ہمیشہ جاہل ہی رہے گا۔"
 
ہمارے ہاں ایک عام ضرب المثل ہے 

"با ادب با نصیب، بے ادب بے نصیب"

لہٰذا اساتذہ کی تکریم و احترام کے ذریعے ہی ایک طالب علم عمل کے منازل طے کرکے ایک کامیاب اور کارآمد انسان بن پاتا ہے۔ 

آخر میں میں اپنے تمام اساتذہ کی شکر گزار ہوں جن سے میں نے بہت کچھ سیکھا اور زندگی میں جگہ جگہ وہ میرے کام آیا۔ آج نہ جانے وہ سب کہاں ہوں گے مگر میری اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیشہ ان کو اپنی رحمت کے سائے میں رکھے آمین۔ تمام طالب علموں سے گزارش ہے کہ اپنے اساتذہ کو وہ عزت دیں جس کے وہ مستحق ہیں، جب تک ان سے احترام کا ارشتہ نہیں ہوگا ان کے علم سے مستفید ہونا ممکن نہیں۔

سیما آفتاب



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

آج دنیا بھر میں " اساتذہ " کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے " یومِ اساتذہ " منایا جا رہا ہے۔ انسان کی زندگی میں، اس کی شخصی...

راستہ ہم کو دکھاتے ہیں ہمارے استاد



ہمارے استاد
شاعر: کیف احمد صدیقی

کتنی محنت سے پڑھاتے ہیں ہمارے استاد 
ہم کو ہر علم سکھاتے ہیں ہمارے استاد 

توڑ دیتے ہیں جہالت کے اندھیروں کا طلسم 
علم کی شمع جلاتے ہیں ہمارے استاد 

منزل علم کے ہم لوگ مسافر ہیں مگر 
راستہ ہم کو دکھاتے ہیں ہمارے استاد 

زندگی نام ہے کانٹوں کے سفر کا لیکن 
راہ میں پھول بچھاتے ہیں ہمارے استاد 

دل میں ہر لمحہ ترقی کی دعا کرتے ہیں 
ہم کو آگے ہی بڑھاتے ہیں ہمارے استاد 

سب کو تہذیب و تمدن کا سبق دیتے ہیں 
ہم کو انسان بناتے ہیں ہمارے استاد 

ہم کو دیتے ہیں بہر لمحہ پیام تعلیم 
اچھی باتیں ہی بتاتے ہیں ہمارے استاد 

خود تو رہتے ہیں بہت تنگ و پریشان مگر 
دولت علم لٹاتے ہیں ہمارے استاد 

ہم پہ لازم ہے کہ ہم لوگ کریں ان کا ادب 
کس محبت سے بڑھاتے ہیں ہمارے استاد 


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

ہمارے استاد شاعر: کیف احمد صدیقی کتنی محنت سے پڑھاتے ہیں ہمارے استاد  ہم کو ہر علم سکھاتے ہیں ہمارے استاد  توڑ دیتے ہیں جہالت کے اندھیروں کا...

آج ‏کی ‏بات ‏۔ ‏518


❤️ آج کی بات ❤️

طوفانوں کا رخ موڑنے کا اختیار صرف "اللّہ" کو ہے، 
کسی "عبد اللّہ" کو نہیں۔

سیما آفتاب

❤️ آج کی بات ❤️ طوفانوں کا رخ موڑنے کا اختیار صرف " اللّہ " کو ہے،  کسی " عبد اللّہ " کو نہیں۔ سیما آفتاب

اے شہیدو تمہیں سلام

سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے


شہیدو تم کو سلام ہے
کلام: ایس کے خلش

سلام سلام سلام
اے شہیدوں تمہیں سلام

اے دھرتی ماں کے عظیم بیٹو، جو تم نے ہنس کے ہے جاں لٹائی
شہید مرتا نہیں کبھی بھی، صدا یہی غیب سے ہے آئی
جو کرگئے تم وطن کی خاطر ، بڑی دلیری کا کام ہے

سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے

قدم قدم دے زمیں گواہی، یہاں سے گزرے ہیں حق کے راہی
لہو سے حق کی شمع جلاکے، مٹائی ہے ظلم کی سیاہی
جو تم شہادت کا جام پی کر، گئے ہو تو یہ بتا گئے ہو
تمہارے سینوں میں بس دھڑکتی ہے قوم و ملت کی خیر خواہی
 شجاعتوں کا نشان ہو تم، دیا یہ تم ہے پیام ہے

سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے

یوں فرض اپنا نبھا گئے تم، تھے قرض جتنے چکا گئے تم
وطن تھا جاں سے عزیز تم کو، یہ جان دے کر بتا گئے تم
یہ پھول،کلیاں، یہ گھر، یہ گلیاں تمہاری احسان مند رہیں گی
ملا کے مٹی میں رنگ لہو کا، نکھار اس کا بڑھا گئے تم
نہ مٹ سکے گا کبھی تمہارا، دلوں پہ لکھا جو نام ہے

سلام ہے،سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے
سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے شہیدو تم کو سلام ہے کلام: ایس کے خلش پیشکش: ہم پاکستان سلام سلام سلام اے شہیدوں تمہیں سلام اے دھرتی م...

آزادی ‏... کچھ دل سے


آزادی ۔۔۔ کچھ دل سے
سیما آفتاب

چودہ اگست کا دن ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے، یہ ہماری آزادی کا دن ہے۔

اللہ کا بے پناہ شکر ہے اس نے ہمیں ایک آزاد ملک میں پیدا کیا جس کے حصول کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے لاتعداد جانی و مالی قربانی دی۔

آزادی کے اگر لغوی معنی دیکھیں تو اس کے مطابق کسی قید یا غلامی سے رہائی کا نام آزادی ہے جس میں اپنے معاملات خود مختاری اور بغیر کسی خوف اور فکر کے انجام دینا ہے۔ آزادی ذمہ داری کا دوسرا رخ ہے۔

اس مناسبت سے بحیثیت ایک آزاد قوم ہمارا طرز عمل سے اس کا اظہار ہونا چاہئیے۔ آزادی کی بھی کچھ حدود اور کچھ ضوابط ہوتے ہیں جن کے دائرے میں رہ کر اپنے امور کو انجام دیا جاتا ہے، جس میں دوسرے کی آزادی کا خیال کرنا بھی شامل ہے۔ 

آزادی بلاشبہ ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدرو قیمت ان سے پوچھیں جو اب تک اس نعمت سے محروم ہیں۔ اس کے لیے اللہ کا جتنا شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے۔ اس کی قدرکریں۔



آج ہمیں اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اپنی آزادی کا اظہار ہم کس طرح کرتے ہیں۔ کیا ہم ایک ذمہ دار قوم کی طرح برتاؤ کرتے ہیں؟ اس دن عمومی طور پر جو کچھ دیکھنے میں آتا ہے وہ دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ چودہ اگست کا دن صرف ہلے گلے کرنے، موج مستی اور ملی ترانے لگانے (سننے نہیں) کا دن بن گیا ہے، آزادی اپنے ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی ساتھ لاتی ہے۔ اگر ہم پاکستان کو اپنا گھر سمجھتے ہیں تواس کے ساتھ اپنے گھر جیسا ہی برتاؤ کریں۔ 

ذرا سوچیے!

آپ سب کو پاکستان کی آزادی کا دن مبارک۔ اللہ اس آزادی کو قائم و دائم رکھے آمین! 



پاکستان زندہ و پائندہ باد 🇵🇰



آزادی ۔۔۔ کچھ دل سے سیما آفتاب چودہ اگست کا دن ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے، یہ ہماری آزادی کا دن ہے۔ اللہ کا بے پناہ شکر ہے اس نے ...

باتوں سے خوشبو آئے ۔۔۔ کچھ دل سے

















تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

زندگی معجزہ نہیں ہوتی


حوصلے سے اسے بسر کیجیے
زندگی معجزہ نہیں ہوتی

زندگی کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جا رہا ہے۔ کسی نے کہا کہ 

زندگی زندہ دلی کا نام ہے
مردہ دل کیا خاک جیا کرتے ہیں

 تو کسی کا کہنا ہے کہ، "زندگی سسکی سے شروع ہو کر ہچکی پہ ختم ہونے والا مختصر ترین سفر ہے"

 کسی کا ماننا ہے کہ، " زندگی کیا ہے ۔۔ غم کا دریا ہے"

کوئی کہتا ہے:
آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے
زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے

تو کسی کے نزدیک "زندگی گلزار ہے

غرض یہ کہ ہر ایک اپنے زاویے سے زندگی کو دیکھتا ہے، اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو ہمیں زندگی ایک متوازن صورت میں ملی ہے، اس میں غم بھی ہے اور خوشی بھی، کامیابی بھی ہے اور ناکامی بھی، ملن بھی ہے اور جدائی بھی، صحت مندی بھی ہے اور بیماری بھی، امید بھی ہے اور مایوسی بھی، روشنی بھی ہے اور اندھیرا بھی۔ 

مگر یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ "پرفیکٹ" زندگی چاہتا ہے، جو چاہے وہ مل جائے اور فوراََ مل جائے۔ مگر یہ حقیقت میں ممکن نہیں، صبر، حوصلے اور مستقل مزاجی سے زندگی کو "پرفیکٹ" تو نہیں مگر خوبصورت بنایا جا سکتا ہے۔

"خود کو بدلیں، زندگی خودبخود بدل جائے گی"

تصویرِ زندگی (میری شاعری)





تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

حوصلے سے اسے بسر کیجیے زندگی معجزہ نہیں ہوتی زندگی کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جا رہا ہے۔ کسی نے کہا کہ  زندگی زندہ دلی کا ن...

آج کی بات --- 517


💙 آج کی بات 💙

تنقید سے پہلے تحقیق
الزام سے پہلے ثبوت
اختلاف سے پہلے دلیل رکھنا 

اعلی شخصیت کی علامت ہے۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

💙 آج کی بات 💙 تنقید سے پہلے  تحقیق الزام سے پہلے  ثبوت اختلاف سے پہلے دلیل   رکھنا  اعلی شخصیت کی علامت ہے۔ تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہ...

آج کی بات -516


《 آج کی بات 》

دنیا کی سب سے قدیم اور مقبول شاہراہ "صراطِ مستقیم" ہے،
یہ تنگ ہے، مشکل ہے، لیکن اس پر چلنے والوں کی منزل یقینی ہے۔

طوافِ عشق از سمیرا حمید


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

《 آج کی بات 》 دنیا کی سب سے قدیم اور مقبول شاہراہ " صراطِ مستقیم " ہے، یہ تنگ ہے، مشکل ہے، لیکن اس پر چلنے والوں کی منزل یقینی ہے۔...

ہم کیوں خوش نہیں؟؟


ہم کیوں خوش نہیں؟؟

وقت کتنا بدل گیا، ہم کتنی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ کچھ چیزیں جو میں  نے شدت سے مشاہدہ کیں وہ یہ ہیں کہ،
ہم کسی حال میں بھی خوش نہیں ہیں۔
ہم بہت زیادہ منفی اور زبان دراز ہیں۔
اور ہمیں ہر چیز سے شکایت ہے۔ 

ماں کے بارے میں پوسٹ لگائی گی، طواف عشق سے بھی اور ان جنرل بھی۔ لیکن کیا آپ یقین کریں گے کہ ان پر کیسے میسج آئے؟ تو ثابت ہوا کہ ماؤں سے بھی خوش نہیں ہیں۔ ان کے خلاف باتیں کیں۔ ماں سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ والدین اور بچوں میں ایک گیپ رہتا ہے۔ لیکن ایسی ناپسندیدگی؟ ​ایسی بھی اچھی نہیں ہوتیں مائیں۔ اب یہ طنز سننے کے لیے ملتے ہیں۔

باپ کے بارے میں پوسٹ لگاؤ تو ان باکس ہی بھر جاتا ہے کہ میرا باپ کیسا جلاد ہے، کتنا برا ہے۔ ایک کا کہنا ہے کہ وہ گھر سے باہر نہیں جانے دیتے۔ جاب کی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن ویسے دنیا جہاں کی نعتموں سے گھر بھرا ہوا ہے۔ اور اس پر باپ جلاد ہے۔  بہن بھائیوں پر بات کر لیں تو وہ برے۔ بھابھی بری، ساس بری، نند بری۔ پھوپھو خالہ ماموں سب برے۔ دوست برے، کلاس فیلوز برے۔ مہمان برے۔ جن پر اکثریت کا کہنا تھا کیا منہ اٹھا کر آجاتے ہیں۔ بچے برے!بس سب برے، ایک ہم اچھے۔

سوال:کس رشتے سے خوش ہیں آپ؟

میں بتاتی ہوں، نہ آپ مخلوق سے خوش ہیں، نہ مخلوق کے رب سے ! اور یہ لکھ کر رکھ لیں کہ یہی حالات چلتے رہے تو  کبھی خوش ہوں گے بھی نہیں۔آپ کہیں گے کہ سمیرا آپ کے عزیز سب اچھے ہوں گے، اس لیے کہہ رہی ہیں۔ تو میں کہوں گی  رشتے پرفیکٹ نہیں ہوتے۔ اگر وہ پرفیکٹ ہوں گے تو آپ کو درگزر کرنے کی نیکی کا موقع کیسے ملے گا؟ تحمل کب دکھائیں گے اور کب انعام پائیں گے؟ کڑوی بات پی جائیں گے، پھر بھی رحم دکھائیں گے تو رحم والے کو کیسے پائیں گے؟

آپ کو پرفیکٹ خاندان نہیں دیے گئے، پرفیکٹ زندگی نہیں ملی۔ کیونکہ پرفیکشن میں اعمال کمانے کے چانسز ہی نہیں ہوتے۔میں تو بس اب یہ نوٹ کر رہی ہوں کہ ہم انسان ہو کر اب انسان نہیں رہے۔ سب برے ہیں، سب ناپسندیدہ ہیں۔ سب  کی شکلیں منحوس ہیں۔ سب سے شکوے ہیں۔ سب ہی نے آپ کے ساتھ برا کیا ہے ۔ایک آپ اچھے ہیں۔ ایک آپ نے کسی کے ساتھ کچھ برا نہیں کیا۔

سوال:کیا آپ فرشتہ ہیں؟حلف لیں  پلیز!

کوئی بھی فرشتہ نہیں ہو سکتا۔ اس لیے یہ یاد رکھیں کہ جن رشتوں کی کڑواہٹ کا آپ ذکر کرتے ہیں، وہی آپ کے نقص کی بات بھی کر سکتے ہیں۔  اگر آپ میں سرے سے مٹھاس تھی ہی نہیں تو یہ مت کہیں کہ زمانہ آپ کو کڑوا بنا گیا۔

بہترین صدقہ اپنوں پر خرچ کرنا ہے۔ اب دیکھ لیں کہ اپنوں کی کیا اہمیت ہے۔ یہاں اپنے کہا ہے، اچھے والے اپنے نہیں کہا۔  کہ جو اچھے والے اپنے ہوں ان پر خرچ کرو تو صدقہ بہترین گنا جائے گا۔ بلکہ جو بھی اپنا ہے اس پر صدقہ سے جزا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جو اپنے عزیزوں کے ساتھ اچھا ہے۔ یہ نہیں کہا کہ اچھے والے عزیزوں کے ساتھ اچھا ہونا ہی اچھا ہونا ہے۔ خود سوچیں کہ جو اچھوں کے ساتھ اچھا ہے، وہ کیا اچھا ہے؟ جو بروں کے ساتھ اچھا ہے، کمال تو وہ کرتا ہے۔

ماں باپ بہن بھائی، یار دوست ، مہمان ہمسائے، جیسے ہیں آپ کے ہیں۔ اپنے ہیں، جیسے بھی ہیں۔ آپ کے ساتھ برا کرتے ہیں تو آپ عقل سے کام لیں کہ وہ نقصان نہ پہنچا سکیں لیکن آپ اپنا سلوک بدترین نہ کریں۔ ذرا اپنی سوچ کشادہ کریں۔ شکایت کرنے والوں کو شکایت کے موقعے ہی ملیں گے۔ اور درگزر کرنے والے "رحم " میں ڈھلتے چلے جائیں گے۔

رشتے احساس سے بنتے ہیں، اور احساس کی قیمت نہیں مانگی جاتی کہ میں نے ساری زندگی احساس کیا مجھے بدلے میں کیا ملا۔ تو یعنی آپ نے لالچ رکھی؟ تجارت کی؟ احسا س ہوتا ہی لالچ کے بغیر ہے۔ محبت عزیز سے ہو یا انسان سے، وہ ہوتی ہی بے غرض ہے۔ جو غرض رکھتا ہے، وہ حساب بھی رکھتا ہے۔ اور جو حسابوں میں ہی الجھا رہ جاتا ہے میرا نہیں خیال کہ وہ ایسا کوئی نفع کما لیتا ہے۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

ہم کیوں خوش نہیں؟؟ تحریر: سمیرا حمید وقت کتنا بدل گیا، ہم کتنی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ کچھ چیزیں جو میں  نے شدت سے مشاہدہ کیں وہ یہ ہیں کہ، ہم ...

آج کی بات - 515



آج کی بات

کبھی بھی کسی انسان کی طرف سے اپنی ناقدری پر نہ کڑھنا کیونکہ !
قدر وقیمت کا تعین ہمیشہ وقت کرتا ہے اور درجات اوپر متعین ہوتے ہیں۔۔
اگر انسانی رویوں میں الجھو گے تو زندگی بھر الجھ کر رہ جاؤ گے۔۔
بس عیب اور غیب کے جاننے والے کے ساتھ اپنے معاملات سلجھائے رکھو ساری الجھنیں اور مسائل دور ہو جائیں گے!!!


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↝ آج کی بات ↜ کبھی بھی کسی انسان کی طرف سے اپنی ناقدری پر نہ کڑھنا کیونکہ ! قدر وقیمت کا تعین ہمیشہ وقت کرتا ہے اور درجات اوپر متعین ہوتے ...

خوش رہنے کا پلان



خوش رہنے کا پلان

پتا نہیں کب اور کیسے ہوا لیکن یہ ہو گیا کہ ہم نے مل بیٹھ کر یا خود سے ہی ایک پلان بنایا۔ ”خوش رہنے کا پلان“ یا خوشیوں کا پلان۔
  کہ اگر ہمارے پاس بہت سارے پیسے ہوں گے تب ہی ہم خوش ہوں گے۔ اگر فلاں والی کامیابی ملے گی تب ہی خوشی محسوس ہو گی وغیرہ وغیرہ۔ باقی وقت میں دل کا سوئچ بند رہتا ہے۔ کیوں؟ جس وقت آنکھ کھلتی ہے اور دنیا میں کھلتی ہے، اور خاندان کے لوگ موجود ہوتے ہیں، اور دل بھی اپنی جگہ پر ہوتا ہے، تب کیوں نہیں خوش ہوتے؟ جس وقت کوئی آواز دیتا ہے اور سنائی دے جاتا ہے تب کیوں نہیں خوشی محسوس ہوتی۔ کسی عزیز کی صورت دیکھ کر دل باغ باغ کیوں نہیں ہوتا؟ تحفے میں ہمیں چیزیں ہی کیوں خوش کرتی ہیں، دعائیں کیوں نہیں کرتیں؟ کیونکہ دعائیں مفت کی ہوتی ہیں اس لیے؟ لیکن یہ مفت کی دعائیں بہت سی قیمتی چیزوں کا ڈھیر لگا دیتی ہیں۔
ہمیں مسکراہٹیں خوش کیوں نہیں کرتیں؟ خود کی، دوسروں کی، ہر ایک کی۔

اب تو میں یہ عام دیکھ رہی ہوں کہ جہاں کسی کو مسکراتے ہوئے دیکھا وہاں کوئی ایسا طنز یا سوال کر دیا جس سے اس بے چارے کی مسکراہٹ اپنی موت آپ مر گئی۔ جو کوئی اپنے آپ میں خوش با ش رہنے کی کوشش کرتا ہے، اسے کسی نہ کسی ٹینشن میں ڈال دیتے ہیں، جیسے تمہارا وزن بڑھ رہا ہے، تم کوئی جاب کیوں نہیں کر لیتی، تمہیں فلاں فلاں چیز کا نہیں پتا؟ دنیا میں نہیں رہتی کیا؟ تمہاری منگنی کیوں ٹوٹی، طلاق کیوں ہوئی۔ وغیرہ وغیرہ

اپنی وش لسٹ یا خوشی لسٹ چیک کریں! اگر کوئی ہے تو اس پر سب سے اوپر یہ چیز لکھ دیں کہ چیزیں کمفرٹ دے سکتی ہیں، خوشی نہیں۔ خوشی صرف دل دیتا ہے۔ 
وہ دل جو پرسکون ہے۔
 دل کو سکون ہماری نیت دیتی ہے۔ 
وہ نیت جو نیک ہے، صالح ہےاور شاکر ہے۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خوش رہنے کا پلان تحریر: سمیرا حمید پتا نہیں کب اور کیسے ہوا لیکن یہ ہو گیا کہ ہم نے مل بیٹھ کر یا خود سے ہی ایک پلان بنایا۔ ” خوش رہنے کا پل...

قیمہ بھرے کریلے


قیمہ بھرے کریلے
(منقول)

آج میں لائی ہوں آپ سب کے لئے مزے دار ریسپی 👩‍🍳
قیمہ بھرے کریلے 😋

 بڑے سائز کے کریلے۔۔۔۔۔ایک کلو
 کریلوں کا چھلکا اس صفائی سے اتاریں جیسے قصاب جانور سے زیادہ گاہک کی کھال اتارتا ہے۔
  اب ان کا منہ اتنا چیریں کہ منہ پھٹ کہلائے جانے کے قابل بن جائیں۔

پھر کریلوں کے بیج اس صفائی سے نکالیں جیسے اکثر بیویاں اپنے شوہروں کی جیب کی صفائی کرتی ہیں۔🤭
  پھر کریلوں پر اتنا نمک چھڑکیں جتنا آپ دوسروں کے زخموں پر چھڑکتے ہیں۔😏
 اب پہلے سے تیار قیمہ کریلوں میں بھریں،،،ایسے بھریں جیسے اکثر بیویاں اپنے شوہر کے کان بھرتی ہیں۔😁

اب کریلوں کا منہ دھاگے سے ایسے بند کریں جیسے امی پوچھ رہی ہوں کہ وہ نئے گلاسوں میں سے ایک کم ہے کہاں گیا ۔۔۔
اور وہ آپ سے ٹوٹ گیا ہو 😔😶

اب آئل کو خوب گرم کریں۔جب وہ ہذیان بکنے لگے تو کریلوں کو اس میں ڈالیں اور اتنا جلائیں جتنا آپ دوسروں کی خوشیوں سے جلتے ہیں۔😅

لیجیئے قیمہ بھرے کریلے تیار ہیں... 💁🏼‍♀️



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

قیمہ بھرے کریلے (منقول) آج میں لائی ہوں آپ سب کے لئے مزے دار ریسپی 👩‍🍳 قیمہ بھرے کریلے 😋  بڑے سائز کے کریلے۔۔۔۔۔ایک کلو  کریلوں کا چھلکا...

گدھے کے ساتھ بحث نہ کریں (حکایت)




گدھے کے ساتھ بحث نہ کریں (حکایت)

گدھے نے چیتے سے کہا:
- "گھاس نیلی ہے

چیتے نے جواب دیا:
- "نہیں ، گھاس سبز ہے۔"

 بحث گرم ہوگئی ، اور دونوں نے اس کو ثالثی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ، اور اس کے لئے وہ جنگل کے بادشاہ شیر کے سامنے چلے گئے۔

جنگل طے کرنے تک پہنچنے سے پہلے ہی ، جہاں شیر اپنے تخت پر بیٹھا تھا ، گدھا چیخنے لگا:
- "عالی جاہ ، کیا یہ سچ ہے کہ گھاس نیلی ہے؟"

شیر نے جواب دیا:
- "سچ ہے ، گھاس نیلی ہے۔"

گدھا جلدی سے بولا:
- "چیتا مجھ سے متفق نہیں ہے اور مجھ سے متصادم اور ناراض ہے ، برائے مہربانی اس کو سزا دیں۔"

تب بادشاہ نے اعلان کیا:
- "چیتے کو 5 سال کی خاموشی کی سزا دی جائے۔"

گدھے نے خوشی سے چھلانگ لگائی اور سکون سے یہ دہراتے ہوئے اپنے راستے  چل دیا۔
- "گھاس نیلی ہے" ...

چیتے نے اپنی سزا قبول کرنے سے پہلے شیر سے پوچھا:
- "عالی جاہ ، آپ نے مجھے سزا کیوں دی؟ ، آخر گھاس سبز ہے۔"

شیر نے جواب دیا:
- "در حقیقت ، گھاس سبز ہے۔"

چیتے نے پوچھا:
- "تو پھرآپ مجھے سزا کیوں دے رہے ہیں؟

شیر نے جواب دیا:
- "اس بات سے اس سوال کا کوئی لینا دینا نہیں ہے کہ گھاس نیلی ہے یا سبز۔ سزا اس وجہ سے ہے کہ تم جیسی بہادر اور ذہین مخلوق کے لیے گدھے سے بحث کرنے میں وقت ضائع کرنا ممکن نہیں ہے ، اورپھر اس پر مجھے اس سوال سے تنگ کرنے آجاؤ "

وقت کا سب سے خراب ضیاع ان بے وقوفوں اور جنونیوں سے بحث کرنا ہے جو حق یا حقیقت کی پرواہ نہیں کرتے  ، بلکہ وہ صرف اپنے عقائد اور وہموں کے غلام ہیں۔ کبھی بھی ان دلائل پر وقت ضائع نہ کریں جس سے کوئی نتیجہ نہ برآمد ہو ... یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے سامنے ہم کتنے ہی ثبوت اور دلائل پیش کریں ،  وہ سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، اور دوسروں کو انا ، نفرت اور ناراضگی سے اندھا کردیتے ہیں ، اور وہ جو چاہتے ہیں وہ ٹھیک ہے چاہے وہ نہ ہوں۔

جب جہالت چیختی ہے تو ذہانت خاموش ہوجاتی ہے۔ آپ کا سکون اورخاموشی زیادہ اہم ہے۔

(منقول)


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

گدھے کے ساتھ بحث نہ کریں (حکایت) گدھے نے چیتے سے کہا: - " گھاس نیلی ہے "۔ چیتے نے جواب دیا: - " نہیں ، گھاس سبز ہے ۔"  ب...

آج کی بات ۔۔۔ 514


※ آج کی بات ※

اگر اپنے آپ کو دو حصوں میں تقسیم کرو تو ۔۔
آپ کا نصف حصہ "امل" (امید) اور باقی نصف "عمل" ہونا چاہئیے۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

※ آج کی بات ※ اگر اپنے آپ کو دو حصوں میں تقسیم کرو تو ۔۔ آپ کا نصف حصہ " امل " (امید) اور باقی نصف " عمل " ہونا چاہئیے۔ ...

آخری ‏دور ‏از ‏ابو ‏یحییٰ




آخری دور
تحریر: ابو یحیٰی

انسان کی زندگی کے پانچ ادوار ہوتے ہیں۔ ان میں دو دور بے بسی اور دوسروں پر انحصار کے ہوتے ہیں اور تین دور وہ ہوتے ہیں جن میں انسان فعال زندگی گزارتا ہے۔ پیدائش سے لے کر بچپن تک اور بڑھاپے سے لے کر موت کی ناتوانی تک کے دو ادوار وہ ہوتے ہیں جن میں انسان اپنے عجز کے آخری مقام پر ہوتا ہے۔
 
اس کے برعکس لڑکپن، جوانی اور ادھیڑ عمر کے تین ادوار وہ ہوتے ہیں جن میں انسان مکمل طور پر فعال ہوتا ہے اور دوسروں پر انحصار کیے بغیر اپنی زندگی گزارتا ہے۔ ان تین میں سے ادھیڑ عمر وہ ہوتی ہے جن میں عام طور پر لوگ مکمل شعور، پختگی، مالی آسودگی، جذباتی استحکام حاصل کرچکے ہوتے ہیں۔ وہ ملازمت یا کاروبار، شادی اور خاندان، گھر اور گاڑی جیسی ضروریات کو پورا کرچکے ہوتے ہیں۔ اپنی صحت کے معاملے میں اگرغفلت نہ کی ہو تو انسان کی صحت اس دور میں بھی اس قابل ہوتی ہے کہ وہ ہر طرح کی ذہنی اور بیشتر جسمانی مشقت کو اٹھا سکے۔
 
ان تمام پہلوؤں سے اگر دیکھا جائے تو ادھیڑ عمر کا دور وہ بہترین دور ہوتا ہے جب انسان اپنی ذات سے بلند ہوکر سماج کے لیے اور آخرت کے حوالے سے اپنی ذات کے لیے بہترین کوشش کرسکتا ہے۔ یہ دور اس اعتبار سے بھی بڑا اہم ہوتا ہے کہ انسان بار بار یہ دیکھ رہا ہوتا ہے کہ اس کے جاننے والوں کی ایک بڑی تعداد اس دنیا سے رخصت ہوچکی ہے یا ہونے والی ہے۔ نانا نانی،دادا دادی اور اکثر اوقات والدین جیسے قریبی رشتوں کو انسان اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارچکا ہوتا ہے۔ یہ مشاہدات اس میں یہ احساس پیدا کرنے کے لیے بہت ہوتے ہیں کہ اس کے پاس بھی وقت ختم ہورہا ہے اور اس فہرست میں اگلا نمبر اسی کا ہے۔
 
ان تمام پہلوؤں سے ادھیڑ عمر سدھرنے، اصلاح کرنے، اپنے معاملات کو بہتر کرنے، تعلقات کو ٹھیک کرنے، دنیا کے ساتھ آخرت کی کامیابی کو یقینی بنانے کا آخری موقع ہوتا ہے۔ پینتالیس سے اوپر کی عمر کا یہ وہ دور ہوتا ہے جب انسان کے جسم میں طاقت ابھی باقی ہوتی ہے۔ انسان کے اعضا و قوی اپنی جگہ کام کر رہے ہوتے ہیں۔ انسان کا شعور مکمل پختہ ہوچکا ہوتا ہے۔
 
جس چیز کی اس دور میں انسان کو ضرورت ہوتی ہے وہ یہ احساس ہے کہ اب اسے اپنی ذات، اولاد اور مفادات سے اوپر اٹھ جانا چاہیے۔ یہ تو ممکن نہیں کہ انسان اپنی ذاتی زندگی اور ضروریات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دے مگر یہ اس دور میں نسبتاً بہت آسان ہوتا ہے کہ انسان ان چیزوں کے ساتھ سماج اور اپنی آخرت کو زندگی کا اہم ترین مقصد بنا لے۔
 
مگر اس راہ میں جو چیز سب سے بڑی رکاوٹ بنتی ہے وہ انسان کی عادات، سوچ اور شخصیت ہوتی ہے جو پرانے طرز پر پختہ ہوچکی ہوتی ہے۔ اس دور میں پرانی منفی عادات چھوڑ کر نئی عادتیں سیکھنا، منفی، جذباتی اور دنیا پرستانہ سوچ کو چھوڑ کر مثبت اور آخرت پسندانہ سوچ کو اختیار کرنا اور پرانی شخصیت کی غلط بنیادوں کو ڈھا کر درست بنیادیں اٹھانا ایک ہمت طلب کام ہے۔ مگر سچی بات یہ ہے کہ اس دور میں کرنے کا اگر کوئی کام ہے تو یہی کام ہے۔
 
اس کام کو کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان خود احتسابی کی عادت ڈالے، وہ اپنے آپ کو کوئی رعایت کوئی الاؤنس نہ دے، وہ دوسروں کی اچھی عادات اور سوچ کا مطالعہ کرکے خود کو ان کے مطابق ڈھال لے۔ جب ایک انسان مسلسل یہ کوشش کرتا ہے تو وہ بہت تیزی کے ساتھ بہتر ہوتا چلا جاتا ہے۔ پھر یہ ادھیڑ عمر جس میں انسان کے پاس بہترین وسائل، مکمل ذہنی پختگی اور اکثر حالات میں صحت و وقت دونوں ہوتے ہیں، انسان کو آخرت کی کامیابی کی راہ پر ڈال دیتے ہیں۔ ایسا شخص نہ صرف آخرت میں اعلیٰ مقام پائے گا بلکہ سماج کو بھی اس شخص سے بہترین خیر ملے گا۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہی آخری دور دنیا و آخرت کو بنانے کا بہترین دور ہے۔

آخری دور تحریر: ابو یحیٰی انسان کی زندگی کے پانچ ادوار ہوتے ہیں۔ ان میں دو دور بے بسی اور دوسروں پر انحصار کے ہوتے ہیں اور تین دور وہ ہوتے ہ...

سیاہ سوراخ



فلم " سیاہ سوراخ " برطانوی سینما میں "طمع انسان" کے موضوع پر بنائی گئی ہے .
تقریبا 2 منٹ کی اس فلم ،کا اختتام عقل مند انسان کو  عبرت حاصل کرنے کےلیے واضح ہے.
اس فلم نے 4 بین الاقوامی انعام حاصل کیے. 

سوراخِ سیاه در حقیقت لالچی انسان کے دماغ میں موجود وہ سیاہ گڑھا ہے جو کبھی نہیں بھرتا .



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

فلم " سیاہ سوراخ " برطانوی سینما میں " طمع انسان " کے موضوع پر بنائی گئی ہے . تقریبا 2 منٹ کی اس فلم ،کا اختتام عقل مند...

آج کی بات --- 513




💛آج کی بات💛

ایک جاہل کی نفرت سے زیادہ خطرناک ایک عالم کا تعصب ہوتا ہے !


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

💛 آج کی بات 💛 ایک جاہل کی نفرت سے زیادہ خطرناک ایک عالم کا تعصب ہوتا ہے ! تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

پریشانی کے اوقات میں ۔۔۔



ترجمہ:

یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی سے کہا ”مایوس مت ہونا

شعیب علیہ السلام نے موسی علیہ السلام سے کہا :"ڈرنا مت

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھی سے کہا :"غمگین مت ہونا

ثابت ہوا پریشانی کے اوقات میں تسلی و اطمینان پھیلانا سنت انبیاء ہے۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

ترجمہ: یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی سے کہا ” مایوس مت ہونا ” شعیب علیہ السلام نے موسی علیہ السلام سے کہا :" ڈرنا مت ” محمد رسول اللہ ...

امید اور خوف


امید اور خوف
از عمر الیاس

درج ذیل تبصرہ جناب عمر الیاس نے اوپر دیے گئے پیغام کے بارے میں دیا، جو کہ بہت عمدہ وضاحت پیش کرتا ہے اس لیے میں نے چاہا کہ یہ پیغام سب تک پہنچے ۔۔۔ جزاک اللہ خیرا عمر صاحب 🌹


اُمید، خوف اور تذبذب و گمان و یقین کی متوازی لکیریں ہمیشہ سے دلچسپ واقعات رہے ہیں۔ 

گرد و پیش کے مشاہدے، "متاثرین" سے مکالمے اور تاریخی کرداروں کے مطالعے نے اس سلسلے میں کئی زاویے متعین کیے، جن میں سے کچھ اہم نکات یہ ہیں:

١. ہم تقدیر کے نہیں، اللہ کی قدرت کے قابو میں ہیں۔

٢. تقدیر یا قسمت، اللہ کے فیصلے کے مقابل ہمارے اطمینان کی حد کا نام ہے۔ اپنی محنت و تدبیر کے نتائج پر جو جتنی جلدی (اور جتنے میسر حاضر و موجود پر) قانع ہو جائے، اتنا خوش نصیب ہے۔

٣. اطمینان، یاد ِ خدا کے بغیر نہیں ملتا۔ اس میں اہم بات یہ کہ خدا کی یاد، اس کے بندوں سے حسنِ معاملگی کے بنا نہیں ملتی۔

٤. سب پر اتار چڑھاؤ آتے ہیں۔ یہ اچھا یا برا وقت نہیں ہوا کرتا۔ رب کی مرضی کو تولنے والے ہم کون؟ اس میں کوشش یہ کی جائے کہ اللہ کی خوشی میں خوش ہونے کی کوشش کی جائے۔

٥. درجِ بالا کام بہت آئیڈیل یا مشکل لگتا ہے، پر ناممکن نہیں ہے۔ اللہ کی خوشی کے لئے اپنی خوشی کو اللہ کے تابع کرنا ہوگا، مطلب یہ کہ "کنٹرول" چھوڑنا ہوگا۔ اسے عادت میں ڈھالا جا سکتا ہے۔

٦. اپنی امید کو دوسروں کے خوف سے جوڑنا ہے، اور دوسروں کی حوصلہ افزائی کو اپنے خدشات سے۔۔
 یہ کامیاب لوگوں کی راہ ہے (سورۃ العصر). اس میں اہم پہلو یہ ہے کہ آدمی آدمی کا دارُو ہے۔ یہ انبیاء، صالحین اور اولیاء اللہ کی سنت ہے۔




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

امید اور خوف از عمر الیاس درج ذیل تبصرہ جناب عمر الیاس نے اوپر دیے گئے پیغام کے بارے میں دیا، جو کہ بہت عمدہ وضاحت پیش کرتا ہے اس لیے میں ...

خطباتِ حرمین ۔۔۔ 18 جون 2021






خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر أسامة خياط
موضوع:  محاسن اسلام
بتاریخ: 08 ذو القعدہ 1442 بمطابق 18 جون 2021



خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: فضلية الشيخ ڈاکٹر عبدالباري الثبيتي
موضوع:اسلام میں آداب زینت
بتاریخ:08 ذو القعدہ 1442 بمطابق 18 جون 2021



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر أسامة خياط موضوع:  محاسن اسلام بتاریخ: 08 ذو القعدہ 1442 بمطابق 18 جون 2...

آج کی بات ۔۔۔ 512


🎀 آج کی بات 🎀


کامیابی چاہتے ہو تو 
موقع دینے والے کو کبھی بھی دھوکا 
اور
دھوکا دینے والے کو کبھی موقع نہ دینا۔




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

🎀 آج کی بات 🎀 کامیابی چاہتے ہو تو  موقع دینے والے کو کبھی بھی دھوکا  اور دھوکا دینے والے کو کبھی موقع نہ دینا۔ تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہ...

خطباتِ حرمین ۔۔۔ 19 فروری 2021




خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن السدیس
موضوع: عمر کے ہر حصے کو غنیمت جانیں اور بھرپور استعمال کریں
بتاریخ: 07 رجب 1442 بمطابق 19 فروری 2021




خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ عبد اللہ البعیجان
موضوع:حرمت والے مہینوں کی تعظیم
بتاریخ: 07 رجب 1442 بمطابق 19 فروری 2021



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن السدیس موضوع:  عمر کے ہر حصے کو غنیمت جانیں اور بھرپور استعم...

آج کی بات ۔۔۔ 511




آج کی بات

‏ہم میچور کب ہوتے ہیں؟

جب ہمارا علم وسیع، زبان خاموش، دوست محدود، آرام کم اور محنت زیادہ ہو جاتی ہے۔
ہم بحث میں نہیں پڑتے, چاہے موقف درست ہو۔
معاف کرنا شروع، ہر کسی کے مشورے پر عمل کرنا بند اور تنقید کا برا منانے کی بجائے صرف مسکرا دیتے ہیں۔ 
اور نقصان دہ شخص سے دور ہو جاتے ہیں فوراً۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

❤ آج کی بات ❤ ‏ہم میچور کب ہوتے ہیں؟ جب ہمارا علم وسیع، زبان خاموش، دوست محدود، آرام کم اور محنت زیادہ ہو جاتی ہے۔ ہم بحث میں نہیں پڑتے, چا...

اللہ مالک ہے




اللہ مالک ہے!


کسی پریشانی۔۔۔ کسی اچانک مصیبت۔۔۔ کسی کٹھنائی میں۔۔۔ یا بہت سوچ بچار کے باوجود بھی حل نہ تلاش کر پانے کی صورت میں۔۔۔ ہمارے منہ سے عادتاً یا غیر اختیاری طور پر ایک جملہ نکلتا ہے۔۔۔

اللہ مالک ہے۔

ایک روز سوچنے بیٹھا۔۔۔ تو اس جملے کے کئی رنگ کئی پہلو نظر آئے۔

صاحب کیا ہی زبردست ہے یہ جملہ۔۔۔

گھبراہٹ میں۔۔۔ تسلی ہے
بے قراری میں۔۔۔ قرار ہے
اندیشوں میں۔۔۔ حوصلہ ہے
وسوسوں میں۔۔۔ سہارا ہے
غم میں۔۔۔ دلاسہ ہے
خوف میں۔۔۔ آسرا ہے
اضطراب میں۔۔۔ دعا ہے
خطرے میں۔۔۔ ندا ہے
یاس میں۔۔۔ آس ہے
بے چارگی میں۔۔۔ امید ہے
کرب میں۔۔۔ ڈھارس ہے
ظلمت میں۔۔۔ نور ہے
طوفان میں۔۔۔ لائف جیکٹ ہے
فری فال میں۔۔۔ پیراشوٹ ہے

سب سے بڑھ کر شاید خود سپردگی ہے۔۔۔
یعنی اپنے آپ کو رب کے حوالے کرنا۔

کہ اللہ! ہم تو پھنس گئے ہیں۔۔۔ کوئی امید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔

مالک! تو ہی مالک ہے۔

ہماری مدد فرما۔
نصرت فرما۔
دست گیری فرما۔
اعانت فرما۔
رہنمائی فرما۔
خلاصی کی تدبیر پیدا فرما۔

مالک! اس مشکل، اس پریشانی، اس مصیبت سے (جس سے ہم دوچار ہیں) ہماری جان چھڑا۔۔۔

اللھم فرج ھم المھمومین و نفس کرب المکروبین

آمین


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

اللہ مالک ہے! از ابو شہیر کسی پریشانی۔۔۔ کسی اچانک مصیبت۔۔۔ کسی کٹھنائی میں۔۔۔ یا بہت سوچ بچار کے باوجود بھی حل نہ تلاش کر پانے کی صورت میں۔...