اے شہیدو تمہیں سلام

سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے


شہیدو تم کو سلام ہے
کلام: ایس کے خلش

سلام سلام سلام
اے شہیدوں تمہیں سلام

اے دھرتی ماں کے عظیم بیٹو، جو تم نے ہنس کے ہے جاں لٹائی
شہید مرتا نہیں کبھی بھی، صدا یہی غیب سے ہے آئی
جو کرگئے تم وطن کی خاطر ، بڑی دلیری کا کام ہے

سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے

قدم قدم دے زمیں گواہی، یہاں سے گزرے ہیں حق کے راہی
لہو سے حق کی شمع جلاکے، مٹائی ہے ظلم کی سیاہی
جو تم شہادت کا جام پی کر، گئے ہو تو یہ بتا گئے ہو
تمہارے سینوں میں بس دھڑکتی ہے قوم و ملت کی خیر خواہی
 شجاعتوں کا نشان ہو تم، دیا یہ تم ہے پیام ہے

سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے

یوں فرض اپنا نبھا گئے تم، تھے قرض جتنے چکا گئے تم
وطن تھا جاں سے عزیز تم کو، یہ جان دے کر بتا گئے تم
یہ پھول،کلیاں، یہ گھر، یہ گلیاں تمہاری احسان مند رہیں گی
ملا کے مٹی میں رنگ لہو کا، نکھار اس کا بڑھا گئے تم
نہ مٹ سکے گا کبھی تمہارا، دلوں پہ لکھا جو نام ہے

سلام ہے،سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے
سلام ہے، سلام ہے، شہیدو تم کو سلام ہے


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں