اللہ مالک ہے!
از ابو شہیر
کسی پریشانی۔۔۔ کسی اچانک مصیبت۔۔۔ کسی کٹھنائی میں۔۔۔ یا بہت سوچ بچار کے باوجود بھی حل نہ تلاش کر پانے کی صورت میں۔۔۔ ہمارے منہ سے عادتاً یا غیر اختیاری طور پر ایک جملہ نکلتا ہے۔۔۔
اللہ مالک ہے۔
ایک روز سوچنے بیٹھا۔۔۔ تو اس جملے کے کئی رنگ کئی پہلو نظر آئے۔
صاحب کیا ہی زبردست ہے یہ جملہ۔۔۔
گھبراہٹ میں۔۔۔ تسلی ہے
بے قراری میں۔۔۔ قرار ہے
اندیشوں میں۔۔۔ حوصلہ ہے
وسوسوں میں۔۔۔ سہارا ہے
غم میں۔۔۔ دلاسہ ہے
خوف میں۔۔۔ آسرا ہے
اضطراب میں۔۔۔ دعا ہے
خطرے میں۔۔۔ ندا ہے
یاس میں۔۔۔ آس ہے
بے چارگی میں۔۔۔ امید ہے
کرب میں۔۔۔ ڈھارس ہے
ظلمت میں۔۔۔ نور ہے
طوفان میں۔۔۔ لائف جیکٹ ہے
فری فال میں۔۔۔ پیراشوٹ ہے
سب سے بڑھ کر شاید خود سپردگی ہے۔۔۔
یعنی اپنے آپ کو رب کے حوالے کرنا۔
کہ اللہ! ہم تو پھنس گئے ہیں۔۔۔ کوئی امید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔
مالک! تو ہی مالک ہے۔
ہماری مدد فرما۔
نصرت فرما۔
دست گیری فرما۔
اعانت فرما۔
رہنمائی فرما۔
خلاصی کی تدبیر پیدا فرما۔
مالک! اس مشکل، اس پریشانی، اس مصیبت سے (جس سے ہم دوچار ہیں) ہماری جان چھڑا۔۔۔
اللھم فرج ھم المھمومین و نفس کرب المکروبین
آمین
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
بلکل سہی فرمایا
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
حذف کریں