کہاوت ‏کہانی -09 (تین میں نہ تیرہ میں)


کہاوت کہانی-09
"تین میں نہ تیرہ میں"

اس کہاوت کا ایک مستند پس منظر ہے۔ 

پوری کہاوت یوں ہے: 
’’تین میں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیرہ میں۔‘
ایسا شخص جو کمتر ہو یا جس کی حیثیت دوسروں کے سامنے کچھ نہ ہو۔
 
یہ کہاوت ایسے شخص کے لیے کہی جاتی ہے، جو کمتر ہونے کے باوجود اپنے آپ کو دوسروں کے برابر سمجھے، ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے، مگر لوگ اسے اپنے سے کمتر ہی خیال کریں۔ 

اس مثل کے تعلق سے جو حکایت مشہور ہے وہ کچھ یوں بیان کی جاتی ہے:

’’ایک بار بان پور (بندیل کھنڈ) کے راجا مردن سنگھ نے دعوت کا اہتمام کیا۔ انہوں نے سبھی ٹھاکروں کو نہایت تعظیم و تکریم کے ساتھ مدعو کیا۔ ٹھاکروں میں اعلیٰ درجہ کے ٹھاکروں کے تین قبیلے بندیلے، پنوار اور گھگھنرے تھے۔ 
ان کے علاوہ ٹھاکروں کے تیرہ گھرانے اور تھے جن کا شمار بھی اعلیٰ ٹھاکروں میں کیا جاتا تھا، مگر اول الذکر تین قبیلوں کو ان پر فوقیت حاصل تھی۔ 
بھوج (یعنی کھانے کی دعوت) میں شامل ہونے کے لیے تینوں اعلی قبیلے کے ٹھاکروں اور  سبھی تیرہ گھرانوں کو مدعو کیا گیا اور سبھی ٹھاکر تشریف لائے، 
مگر ایک ٹھاکر وہاں بن بلائے ہی پہنچ گئے۔ اس ٹھاکر کے گھرانے کا شمار کمتر گھرانوں میں ہوتا تھا۔ اعلیٰ درجہ کے ٹھاکر کمتر درجہ کے ٹھاکروں کے ساتھ نہ تو کھاتے پیتے تھے، اور نہ ان کی عزت ہی کرتے تھے۔ بھوج کے وقت یہ مسئلہ پیدا ہو گیا کہ ان حضرت کو کس طرح کھانا کھلایا جائے؟ کیونکہ اعلیٰ درجے کے ٹھاکر ادنیٰ درجہ کے ٹھاکروں کے ساتھ کسی طور بھی کھانا نہیں کھا سکتے تھے اور نہ کھانے کے بعد ڈھولک بجانے کی رسم میں شریک ہو سکتے تھے۔ 

بہت سوچ بچار اور غور و فکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کا کھانا ان کے مکان ہی پر بھجوا دیا جائے۔ یہ وہیں کھانا کھائیں اور وہیں مردنگ بجائیں۔ کیوں کہ یہ بن بلائے ٹھاکر
"تین میں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیرہ میں۔‘‘

نوٹ: 
مردنگ لمبوتری  شکل کی ڈھولک جو دونوں طرف سے بجائی جاتی ہے۔ اسے "پکھاوج" بھی کہتے ہیں۔

حوالہ: 
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دارلنور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 106)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں