معزز
ترین آدمی کی پہچان یہ ہے کہ اس کے دل میں ہر ایک کے لئے محبت ہوتی ہے اور
وہ آسانی سے کسی دوسرے کے ساتھ دشمنی پر آمادہ نہیں ہوتا۔
وہ چاندی کی پیالی کی طرح ہوتا ہے۔
اگر اُسے موڑنا چاہیں تو آسانی سے مڑ جائے گا۔
اور اگر آپ اسے توڑنا چاہیں تو وہ آسانی سے نہیں ٹوٹے گا۔
اور کم ظرف آدمی کی پہچان یہ ہے کہ وہ آسانی سے محبت پر آمادہ نہیں ہوتا۔
دُشمنی کے لئے اُدھار کھائے بیٹھا رہتا ہے۔
مٹی کے پیالے کی طرح ہوتا ہے کہ آپ اُسے موڑنا چاہیں تو ہرگز نہیں مڑے گا۔
اور اگر توڑیں تو فوراً ٹوٹ جائے گا۔
وہ چاندی کی پیالی کی طرح ہوتا ہے۔
اگر اُسے موڑنا چاہیں تو آسانی سے مڑ جائے گا۔
اور اگر آپ اسے توڑنا چاہیں تو وہ آسانی سے نہیں ٹوٹے گا۔
اور کم ظرف آدمی کی پہچان یہ ہے کہ وہ آسانی سے محبت پر آمادہ نہیں ہوتا۔
دُشمنی کے لئے اُدھار کھائے بیٹھا رہتا ہے۔
مٹی کے پیالے کی طرح ہوتا ہے کہ آپ اُسے موڑنا چاہیں تو ہرگز نہیں مڑے گا۔
اور اگر توڑیں تو فوراً ٹوٹ جائے گا۔
مختصر مگر پراثر
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ
حذف کریںسُنا تھا کہ دل کانچ کا کھلونا ہوتا ہے ۔ مگر میرا تو شاید ہاتھی کی کھال کا بنا ہوتا ہے ۔ نہ یہ ٹوٹتا ہے اور نہ اس میں چُبھنے والے تیروں کے نشان باقی رہتے ہیں
جواب دیںحذف کریںآپ کا کمنٹ پڑھ کر ایک شعر یاد آگیا
حذف کریںہمارے لہجے میں یہ توازن بڑی صعوبت کے بعد آیا
کئی مزاجوں کے دشت دیکھے، کئی رویوں کی خاک چھانی
مجھے یاد آیا اُردو مین مستعمل ہے ” کم ظرف“ جسے پنجابی میں چھوٹا پانڈا کہتے ہیں ۔ اور پرانے ایک ٹی وی پروگرام میں انکل سرگم کہا کرتے تھے ” سمال کراکری“
جواب دیںحذف کریںجی "سلام کراکری، چھوتا پانڈا کوارٹر پلیٹ :)
حذف کریں