~!~ آج کی بات ~!~ قطار اور انتظار ؛ تہذیب یافتہ اور با شعور اقوام کی نشانیاں ہیں۔ نہ قطار نہ انتظار ؛ بدتہذیب اور شعور سے عاری ا...
》آج کی بات《 زندگی کی جنگ خود لڑیے ۔ لوگ صرف مبارکباد دینے اور افسوس کے لیے آتے ہیں تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ ش...
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف علامہ اقبال رازی = تفسیر مفاتیح الغیب کے مفسر علامہ فخرا...
↬ آج کی بات ↫ اگر آپ زندہ ہیں تو " غلط " باتوں کی " مخالفت " کرنا سیکھیں، لہروں کے ساتھ " لاشیں "...
قرآن کہانی ۔۔۔۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام (حصہ پنجم) مصنفہ: عمیرہ علیم بشکریہ: الف کتاب جادوگروں کا حضرت موسیٰ علیہ السلا...
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک شاعر:مظفر وارثی تیری خوشبو، میری چادر تیرے تیور، میرا زیور تیرا شیوہ، میرا مسلک وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَ...
لوگ تاج محل کو محبت کی علامت قرار دیتے ہیں مگر یقین کریں کہ عثمانی دور میں مسجد نبوی کی تعمیر دنیائے تعمیرات میں محبت اور عقیدت کی معراج ہے۔ ذرا پڑھیے اور اپنے دلوں کو حبِّ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منور کریں:
ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کا ارادہ کیا تو انہوں نے اپنی وسیع و عریض ریاست میں اعلان کروایا کہ انہیں عمارت سازی سے متعلق فنون کے ماہرین درکار ہیں۔ اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ہر علم کے مانے ہوئے لوگوں نے اپنی خدمات پیش کردیں۔ سلطان کے حکم سے استنبول سے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطرافِ عالم سے آنے والے ان ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا۔
اس کے بعد عقیدت اور حیرت کے ایسے باب کا آغاز ہوا جس کی نظیر مشکل ہے۔ خلیفہ وقت کو دنیا کا سب سے بڑا فرماں روا تھا، خود شہر میں آیا اور ہر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنی ذہین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھائے کہ وہ اسے اس میں یکتا اور بے مثال کردے۔ اسی اثناء میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بنائے گی۔
دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال جاری رہا، پچیس سال بعد نوجوانوں کی ایک ایسی جماعت تیار ہوئی جو نہ صرف اپنے شعبے میں یکتائے روزگار تھی بلکہ ہر شخص حافظِ قرآن اور با عمل مسلمان بھی تھا۔ یہ لگ بھگ پانچ سو لوگ تھے۔ اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں، جنگلوں سے لکڑیاں کٹوائیں، تختے حاصل کیے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا۔
یہ سارا سامان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کے لئے مدینہ منورہ سے دور ایک بستی بسائی گئی تاکہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کی وجہ سے اگرکسی کٹے ہوئے پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اس بستی بھیجا جاتا۔ ماہرین کو حکم تھا ہر شخص کام کے دوران باوضو رہے اور درود شریف اور تلاوت کلامِ پاک میں مشغول رہے۔ حجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گَرد و غُبار اندر روضہ پاک میں نہ جائے۔ ستون لگائے گئے کہ ریاض الجنۃ اور روضہ پاک پر مٹی نہ گرے۔ یہ کام پندرہ سال تک جاری رہا اور تاریخ گواہ ہے کہ ایسی محبت، ایسی عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی پہلے ہوئی ہے نہ کبھی بعد میں ہوگی۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ،
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
مِری خاک بھی اُڑے گی با ادب تِری گَلی میں تِرے آستاں سے اونچا نہ مِرا غُبار ہوگا لوگ تاج محل کو محبت کی علامت قرار دیتے ہیں مگر ...
〰 آج کی بات 〰 سمجھنا جاننے سے زیادہ گہرائی رکھتا ہے؛ بہت سے لوگ ہیں جو ہمیں جانتے ہیں، لیکن بہت کم لوگ ہیں جو ہمیں سمجھتے ہیں...
انسان کی اصلیت ۔۔۔ ایک مکالمہ از عمر الیاس ▪ کیا طاقت خراب چیز ہے؟ جیسے کہتے ہیں کہ "طاقت خرابی پیدا کرتی ہے، اور مکمل ...
درحقیقت بس یہی ایک چیز ہے جس پر آپ کو قابو پانے کی کوشش کرنی چاہئیے۔ اس کے علاوہ ہر چیز (پر قابو پانے) کی فکر چھوڑ دیں۔ کیونکہ اگر آپ نے اپنے سوچنے کے انداز پر کمال حاصل نہیں کیا، تو آپ ہمیشہ مشکلات کا شکار رہیں گے”۔
🗭 خیالات کا انتخاب 🗬 منقول “اپنے خیالات کا انتخاب کرنا سیکھئے، بالکل ویسے ہی جیسے آپ روزانہ پہننے کے لئے صاف ستھرے کپڑوں کا ...
ادب سے عروج کی داستان بشکریہ: دلیل ویب ترکوں کی ایک بہت ہی خوبصورت عادت ہے ۔ جب بھی محمد ﷺ کا ذکر ان کے سامنے کیا جاتا ہے یا وہ...
~!~ آج کی بات ~!~ رات کو ذکر والا بناؤ اور دن کو شکر والا .. غم کو صبر والا بناؤ .. حال کو حمد والا... احساس کو فکر والا بناؤ ا...
رخِ مصطفیٰﷺ ہے وہ آئینہ کہ اب اور ایسا آئینہ نہ کسی کے بزمِ خیال میں، نہ دکانِ آئینہ ساز میں شاعر: لطف بدایونی تبصرہ کرک...
نہ مطلب پرستی، نہ قبضے کی خواہش
◑ کہاں ہے وہ دنیا کہاں ہیں وہ باسی ◐ سیما آفتاب ماخوز از The Lost World کہاں کھو گئی ہے وہ دنیا جہاں پر بھلائی کا شیوہ ...
بھلے وقت میں کر لی گئی تسبیح کڑے وقت پر کام آتی ہے۔ فرمایا: فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ (143) لَلَبِثَ فِي بَطْن...
~!~ آج کی بات ~!~ تعلیم مکمل ہو تو سند ملتی ہے، انگریزی میں جسے ڈگری کہتے ہیں۔ تربیّت مکمل ہو تو دوسرے آپ کی زبان اور ہاتھ سے ...
دعا اور سلام (ایک مکالمہ) از عمر الیاس ◈ ہیلو۔ ◉ السلام علیکم جناب۔ کیا آپ گھر پر ہی ہیں۔ ◈ جی ہاں۔ آپ کون؟ ◉ م...
رسول اللہ ﷺ کی محبت جوہرِایمان اور حقیقت ِایمان ہے ۔ آپﷺ کا ارشاد ہے :''تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی اولاد ‘ والد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں (اور دوسری حدیث میں ) آپ ﷺ نے خاندان اور مال کا بھی ذکر فرمایا‘ (صحیح مسلم : 69-70)‘‘۔
ان احادیثِ مبارکہ میں مومن ہونے کے لیے رسول اللہ ﷺ کو کائنات میں سب سے زیادہ محبوب ہونے کولازمی قرار دیا گیا ہے ۔ اس کی شرح میں علما نے فرما یا : جس شخص کے دل میں نفسِ محبتِ رسول نہیں وہ نفسِ ایمان سے محروم ہے اور جس کے دل میں کمالِ محبتِ رسول نہیں ہے وہ کمالِ ایمان کی سعادت سے محروم ہے ‘بلکہ کمالِ ایمان کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ مومن اللہ تعالیٰ کے رسولِ مکرمﷺ کو اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب جانے اور مانے ۔
عبداللہ بن ہشامؓ بیان کرتے ہیں: ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطابؓ کے ہاتھ کو پکڑے ہوئے تھے ‘عمرؓ نے آپﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یارسول اللہؐ! آپ مجھے اپنی جان کے سواہرچیز سے زیادہ محبوب ہیں‘ نبی ﷺ نے فرمایا: (عمر!) ابھی (کامل) ایمان کا تقاضا پورا نہیں ہوا‘ اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے ‘ (ایمان تب مکمل ہوگا) جب میں تمہاری جان سے بھی زیادہ تمہیں محبوب ہوجائوں‘ حضرت عمر ؓنے عرض کیا: (یارسول اللہؐ!) اب یہی کیفیت ہے ‘واللہ!آپ ضرور مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں‘ نبی ﷺ نے فرمایا: عمر! اب تم نے ایمان کے مرتبۂ کمال کو پا لیا‘ (صحیح البخاری: 6632)‘‘۔
محبتِ رسول ﷺ کا دعویٰ تو ہر ایک بڑھ چڑھ کر کرتا ہے ‘ لیکن قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس کی کسوٹی بھی بیان فرمائی ہے‘ جیسے : دنیا میں چیزوں کے لیے کوالٹی کنٹرول اور معیارات ہوتے ہیں‘ اسی طرح ایمان کو جانچنے کے معیارات بھی قرآن و حدیث میں بیان فرمائے گئے ہیں ‘
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
''(اے رسول ﷺ !)آپ فرما دیں: اگر تمہارے آبا (و اجداد) ‘ تمہارے بیٹے (بیٹیاں) ‘ تمہارے بھائی (بہنیں) ‘ تمہاری بیویاں (یا شوہر)تمہارا خاندان‘ تمہارا کمایا ہوا مال ‘ (تمہاری ) تجارت جس کے خسارے میں جانے کا تمہیں کھٹکالگا رہتا ہے اور تمہارے پسندیدہ مکانات (اگر یہ سب چیزیں جداجدا اور مل کر بھی ) تمہیں اللہ تعالیٰ ‘ اس کے رسولؐ اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہوجائیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے (عذاب کا ) فیصلہ صادر فرماد ے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت (سے فیض یاب) نہیں فرماتا ‘ (التوبہ : 24)‘‘۔
اس آیتِ مبارکہ میں تقابل کے طور پر جن چیزوں کا ذکر فرمایا گیا ہے ‘ وہ سب انسان کے محبوب رشتے اور پسندیدہ چیزیں ہیں ۔ اگر ان تمام متعلقات سے محبت کی مطلقاً نفی کو ایمان کے لیے لازم قرار دیا گیا ہو تا تو خلافِ فطرت ہوتا اور اسلام دینِ فطرت ہے ۔ پس درجہ بدرجہ ان چیزوں کی محبت کو ایمان کی ضد قرار نہیں دیا گیا‘ بلکہ اللہ تعالیٰ ‘ اس کے رسول مکرمؐ اور اس کی راہ میں جہاد کے مقابلے میں ان چیزوں کے محبوب ترین ہونے کو ایمان کے منافی فرمایا گیا ہے ۔ گویا یہ بتلادیا کہ تمہارا محبوب کوئی بھی ہو سکتا ہے ‘ لیکن محبوب ترین صرف یہی تین چیزیں ہونی چاہیں ۔ اب رہا یہ سوال کہ یہ کیسے جانا جائے کہ فلاں شخص کو اللہ اور اس کے رسول ؐاور اس کی راہ میں جہاد سب سے زیادہ محبوب ہیں یا کوئی اور چیز ؟
پس جب نفس کی خواہشات ‘ مرغوبات اور پسندیدہ چیزیں اللہ کے حکم سے متصادم ہو جائیں تو پھر پتا چلے گا کہ انسان رب کے حکم کو ترجیح دیتا ہے یا اپنے اور اپنے پیاروں کے نفسانی مطالبات کو‘ مثلاً ایک شخص کے بیوی بچوں کی فرمائشیں اس کی آمدنی کے حلال ذرائع سے پوری نہیں ہوتیں ‘ تو وہ ان کو پورا کرنے کے لیے رشوت یا حرام ذرائع کا سہارا لیتا ہے ‘ پس عملاً اس نے اللہ اور اس کے رسول ؐکے حکم کو پسِ پشت ڈال دیا اوراس پر اپنے پیاروں کی فرمائشوں کی تکمیل کو ترجیح دی ‘ تو پھر عمل کی دنیا میں یہی چیزیں محبوب ترین قرار پائیں ۔ درحقیقت ایمان کی حقیقی آزمائش یہی ہے اور اس مرحلۂ امتحان سے ہمیں دن میں کئی بار دو چار ہونا پڑتا ہے ؛
چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح الفاظ میں فرمایا:
''کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا‘ جس نے اپنی خواہشِ نفس کو معبود بنا رکھا ہے ‘ (الفرقان:43)‘‘۔
گویا باری تعالیٰ کے حکم کے مقابل اپنے نفس کی خواہشات کو ترجیح دینا عملاً اسے خدا ہی تو بنا نا ہے ‘ یہ بھی کوئی بندگی ہے کہ سجدہ تو اللہ کے حضور کرے اور حکم نفس کا یا غیر اللہ کا مانے ‘ یہ معبود بنانا نہیں تو اورکیا ہے‘ حالانکہ ہم ہر روز دعائے قنوت میں اللہ تعالیٰ کے سامنے یہ اقرار کرتے ہیں :''اور جو تیرا نافرمان ہے ‘ہم اُس سے قطعِ تعلق کرتے ہیں اور اس کو چھوڑتے ہیں ‘‘۔
پھر سیاقِ کلام میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مکرم ﷺ کی کمال محبوبیت کے ساتھ جہاد فی سبیل اللہ کا ذکر فرما کر یہ واضح فرمادیا کہ محبت رسولؐ اور محبت الٰہی کی منزل اتنی آسان نہیں کہ نعت خوانوں اور قوالوں پر نوٹ نچھاور کر کے لوگ بزعم خویش عاشق رسو ل بن جائیں ‘ عشقِ مصطفی ﷺ کی معراج عزیمت و استقامت کے جادۂ مستقیم پر گامزن رہنے والوں کو نصیب ہوتی ہے‘ علامہ اقبال نے کہا ہے:
حُبِّ رسول ﷺ کا معیار اور تقاضے از مفتی منیب الرحمن رسول اللہ ﷺ کی محبت جوہرِایمان اور حقیقت ِایمان ہے ۔ آپﷺ کا ارشاد ہے :...
〖 آج کی بات 〗 ہم نے یہ نہیں پوچھنا کہ اُس نے ایسے کیوں کیا ۔۔۔؟ بلکہ ہمیں تیاری کرنا ہے کہ ۔۔۔۔ ہم سے پوچھا جانے والا ہے ...
برتن ۔۔۔ ایک مکالمہ از عمر الیاس ◂بیٹا، ملازمہ سے کہو کہ اپنے والے برتن لے آئے۔ میں کھانا ڈال دوں۔ ◃جی۔ میں یہ کام مکمل کر ل...
~!~ حَرفِ مُشَدَّد ~!~ میں پہلی بار کبھی منکشف نہیں ہوتا مثالِ حَرفِ مُشدّد ہوں، پھر پڑھو مجھ کو منقول از: عمر الیاس ت...
بھولنا ۔۔۔ ایک مکالمہ از عمر الیاس 〉مجھے ایک بات بتائیں۔۔ 》جی! 〉بھول جانا اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے؟ 》اس کی دو وجوہات...
↰ آج کی بات ↱ بڑا پتھر کسی کو ٹھوکر نہیں لگاتا، ٹھوکر لگانے کے لئے اسے راہ کا چھوٹا پتھر بننا پڑتا ہے اور چبھنے کے لئے ک...
↶آج کی بات ↷ جب تک آپ “ سہتے ” رہیں گے تو پستے رہیں گے ۔۔۔۔ تھوڑا سا " کہنا " سیکھیے حالات خود بخود سدھار کی طرف چل...
إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ بے شک انسان نقصان میں ہے ( سوره العصر آیات ٢ ) مجھے بچپن سے ہی سوره العصر کی اس آیت میں عجیب سی ک...
کچھ میرے بارے میں
مقبول اشاعتیں
فیس بک
بلاگ محفوظات
-
◄
2024
(4)
- ◄ اکتوبر 2024 (1)
- ◄ جنوری 2024 (3)
-
◄
2023
(51)
- ◄ دسمبر 2023 (1)
- ◄ اپریل 2023 (8)
- ◄ فروری 2023 (19)
- ◄ جنوری 2023 (8)
-
◄
2022
(9)
- ◄ دسمبر 2022 (9)
-
◄
2021
(36)
- ◄ دسمبر 2021 (3)
- ◄ اکتوبر 2021 (6)
- ◄ ستمبر 2021 (1)
- ◄ جولائی 2021 (8)
- ◄ فروری 2021 (7)
- ◄ جنوری 2021 (1)
-
◄
2020
(88)
- ◄ اکتوبر 2020 (5)
- ◄ اپریل 2020 (13)
- ◄ فروری 2020 (10)
- ◄ جنوری 2020 (16)
-
▼
2019
(217)
- ◄ دسمبر 2019 (31)
-
▼
نومبر 2019
(28)
- آج کی بات - 485
- آج کی بات - 484
- گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف
- آج کی بات - 483
- قرآن کہانی: حضرت موسیٰ ۔۔۔ حصہ پنجم
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- مِری خاک بھی اُڑے گی با ادب تِری گَلی میں
- آج کی بات ۔ 482
- انسان کی اصلیت ۔۔۔۔ ایک مکالمہ
- خیالات کا انتخاب
- ادب سے عروج کی داستان
- آج کی بات - 481
- رخ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وسلم)
- کہاں ہے وہ دنیا کہاں ہیں وہ باسی
- دعا ۔۔۔ سمیرا حمید
- بیلنس ۔۔۔۔ انشورنس
- آج کی بات-480
- دعا اور سلام (ایک مکالمہ)
- حُبِّ رسول ﷺ کا معیار اور تقاضے
- آج کی بات ۔۔۔ 479
- برتن ۔۔۔ ایک مکالمہ
- حَرفِ مُشَدَّد
- بھولنا ۔۔۔ ایک مکالمہ
- آج کی بات-478
- آج کی بات-477
- ان الانسان لفی خسر
- عزت ۔۔۔۔ ایک مکالمہ
- دنیا کی بہترین تصویر
- ◄ اکتوبر 2019 (27)
- ◄ ستمبر 2019 (18)
- ◄ جولائی 2019 (32)
- ◄ اپریل 2019 (11)
- ◄ فروری 2019 (7)
- ◄ جنوری 2019 (15)
-
◄
2018
(228)
- ◄ دسمبر 2018 (13)
- ◄ نومبر 2018 (18)
- ◄ اکتوبر 2018 (7)
- ◄ ستمبر 2018 (21)
- ◄ جولائی 2018 (7)
- ◄ اپریل 2018 (21)
- ◄ فروری 2018 (39)
- ◄ جنوری 2018 (38)
-
◄
2017
(435)
- ◄ دسمبر 2017 (25)
- ◄ نومبر 2017 (29)
- ◄ اکتوبر 2017 (35)
- ◄ ستمبر 2017 (36)
- ◄ جولائی 2017 (23)
- ◄ اپریل 2017 (33)
- ◄ فروری 2017 (34)
- ◄ جنوری 2017 (47)
-
◄
2016
(187)
- ◄ دسمبر 2016 (19)
- ◄ نومبر 2016 (22)
- ◄ اکتوبر 2016 (21)
- ◄ ستمبر 2016 (11)
- ◄ جولائی 2016 (11)
- ◄ اپریل 2016 (14)
- ◄ فروری 2016 (23)
- ◄ جنوری 2016 (10)
-
◄
2015
(136)
- ◄ دسمبر 2015 (27)
- ◄ نومبر 2015 (22)
- ◄ ستمبر 2015 (1)
- ◄ جولائی 2015 (10)
- ◄ اپریل 2015 (4)
- ◄ فروری 2015 (12)
- ◄ جنوری 2015 (9)
-
◄
2014
(117)
- ◄ دسمبر 2014 (5)
- ◄ نومبر 2014 (14)
- ◄ اکتوبر 2014 (11)
- ◄ ستمبر 2014 (11)
- ◄ جولائی 2014 (8)
- ◄ اپریل 2014 (5)
- ◄ فروری 2014 (14)
- ◄ جنوری 2014 (12)
-
◄
2013
(293)
- ◄ دسمبر 2013 (18)
- ◄ نومبر 2013 (21)
- ◄ اکتوبر 2013 (35)
- ◄ ستمبر 2013 (26)
- ◄ اپریل 2013 (59)
- ◄ فروری 2013 (30)
- ◄ جنوری 2013 (27)
-
◄
2012
(56)
- ◄ ستمبر 2012 (2)
- ◄ جولائی 2012 (2)
- ◄ فروری 2012 (14)
- ◄ جنوری 2012 (8)
-
◄
2011
(28)
- ◄ دسمبر 2011 (6)
- ◄ نومبر 2011 (22)