چھ منٹ
منقول
ہر طرف اعلان ہو گئے دھومیں مچ گئیں کہ صرف دس منٹ دورانیے کی یہ فلم بیسٹ شارٹ فلم کا لقب جیت گئی ہے۔
لوگ حیران ہو گئے کہ یہ اتنی چھوٹی فلم کیسے سپر ہٹ اور بیسٹ شارٹ فلم آف دی سینچری جیت گئی ؟
خیر فلم جیسے ہی ریلیز ہوئی تو دیکھنے والوں کا ایک جم غفیر سینما پر ٹوٹ پڑا۔ دھڑا دھڑ خلقت سینما گھروں سے بھر گئی چھوٹا کیا بڑا کیا بوڑھا کیا غرض بہت رش ہو گیا۔
فلم شروع ہوئی۔ یہ فلم ایک کمرے کی چھت کا منظر دکھانے سے شروع ہوئی اور یہی منظر مسلسل 6 منٹ تک بغیر کسی تبدیلی بغیر کسی مکالمے بغیر کسی آواز کے سکرین پر دکھایا جاتا رہا۔
اکثر فلم بین شوقینوں کا صبر جواب دے چکا تھا۔ کچھ اگر بڑبڑانے پر اکتفا کیئے بیٹھے تھے تو کچھ نے بآواز بلند اس گھٹیا مذاق پر بولنا اور واویلا مچانا شروع کر دیا اور کچھ تو فلم چھوڑ کر باہر جانے پر بھی آمادہ نظر آ رہے تھے۔
اچانک سکرین پر منظر میں تبدیلی آئی۔ اور کیمرے کا رخ چھت سے آہستہ آہستہ کمرے کے فرش کی طرف ہونا شروع ہوا جہاں ایک بستر ہر کسی قسم کی حرکت سے معذور ایسا بچہ لیٹا ہوا تھا جس کی حادثاتی طور پر ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ وہ بچہ کسی کروٹ پر کوئ حرکت کرنے سے معذور تھا۔
سکرین پر ایک سلائیڈ پر تحریر ابھری کہ
ابھی ہم نے آپ کو صرف 6 منٹ کیلئے وہ منظر دکھایا تھا جسے یہ بچہ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل اور لگاتار دیکھ رہا ہے اور آئندہ جب تک زندہ رہے گا تب تک زندگی کے ہر لمحے میں برابر اسے دیکھتا رہے گا۔
اور آپ تھے کہ محض 6 منٹ تک یہ منظر دیکھنے سے اُکتا گئے تھے ؟
لہذا آپ سے التماس کی جاتی ہے کہ اپنی زندگی کے ہر ایک لمحہ سے محظوظ ہوئیے اور شکر کیجیے ان نععمتوں کا جن میں آپ رہ اور بس رہے ہیں۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں