یا رب تو اپنے فضل سے آنا قبول کر



یا رب تو اپنے فضل سے آنا قبول کر
تیرے سوا نہیں سہارا قبول کر

سوغاتِ فَقر دور سے لایا ہوں میں یہں
وللہ تجھ کو فَقر ہے پیارا قبول کر

تیرے سوا نہیں سہارا قبول کر

الجھا ہے قلب خانہ کعبہ کی زلف میں
تو ملتزم سے سینہ ملانا قبول کر

تیرے سوا نہیں سہارا قبول کر

زمزم ہے رشکِ و کوثر و تسنیم و سلسبیل
زمزم سے دل کی آگ بجھانا قبول کر

تیرے سوا نہیں سہارا قبول کر

ہو رحم تیرا مجھ پہ تو آؤں گا بار بار
اب بھی بلایا تو نے کریما قبل کر

تیرے سوا نہیں سہارا قبول کر

اسود حجر کے چہرے پہ بوسہ ہے خوب تر
بوسہ نہ ہو سکے تو اشارہ قبول کر

تیرے سوا نہیں ہے سہارا قبول کر

آنسو بہا رہا ہوں تیرے گھر کے سامنے
پلکوں  پہ آنسوؤں کا سجانا قبول کر

تیرے سوا نہیں ہے سہارا قبول کر

عرفات کی دعائیں، منیٰ کے نَسک ہیں خوب
قربانیوں کا خون بہانا قبول کر

تیرے سوا نہیں ہے سہارا قبول کر

تیری رضا کے واسطے ماری ہے کنکری
شیطاں کے دل پہ تیر چلانا قبول کر

تیرے سوا نہیں ہے سہارا قبول کر

احرام کے لباس میں ملبوس ہے رضاؔ
دیوانگی کا حال ہے شاہا قبول کر

تیرے سوا نہیں ہے سہارا قبول کر
یارب تو اپنے فضل سے آنا قبول کر

کلام: مفتی رضا الحق











کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں