کل رات کی گرج چمک کے بعد
حیرت ہے وہ چڑیا پھر
آج ہنستی گاتی آئی تھی
گھر اس کا بھی ہاں ٹوٹا تھا
پر اپنے رب کی حمد میں وہ
پھر مسکراتی آئی تھی
چہچہائی تھی وہ آنگن میں
تو دل یہ جیسے سنبھلا تھا
اس چڑیا سے پھر یہ میں نے
حیراں سا ہو کر پوچھا تھا
کل طوفاں تھا قیامت کا
اور گھر بھی تمہارا کچا تھا
کہو کیسے دل کو سنبھالا تھا؟
جب لرزا تمہارا بچہ تھا۔۔!
چڑیا نے مجھ ناداں کو
دھیرے سے مسکا کر دیکھا
پھر بولی عجب سے بولوں میں
جس رب نے سانسیں دیں مجھ کو
جس رب نے دی حُب بچے کی
جس نے گھر دیا ۔۔ مجھکو کچا
اسی رب نے طوفاں بھیجا تھا
میں واویلہ کیونکر کرتی
جب مالک سر پر بیٹھا تھا
جس رب کے پاس سے آئے ہیں
اسی رب کے پاس تو جانا ہے
تو اس دنیا میں بس جانا کیا؟
یہ خوف نہیں ہے ساتھ میرے
مر جاؤں گی ۔۔ تو کیا ہو گا
گر یہاں ہوں، ہے وہ ساتھ میرے
مر جاؤں، اس کے 'کُن' سے ہو گا
تم نے پوچھا مجھ سے حیرت سے
کل طوفاں تھا قیامت کا
کہو کیسے خود کو سنبھالا تھاَ؟
ارے پگلی سی لڑکی سن لو۔۔!
جس رب نے طوفاں بھیجا تھا
اسی رب نے مجھے سنبھالا ہے۔۔!
یہ کہہ کر وہ چڑیا اُڑ دی
اور میری نم سی آنکھوں میں
مسکراتی قوسِ قزح بھر دی
ہاں جس رب نے طوفاں بھیجا ہے
وہی رب مجھ کو سنبھالے گا
جو یہاں تلک لایا ہے
وہی آگے بھی لے جائے گا
اک سرگوشی سی دل میں ابھری
کچھ ہو جائے کچھ بھی ہو حال
بس تم رب کی بن کر بندی رہنا
جو لایا ہے، لے جائے گا
تم اس کے پاس سے آئی تھیں،
تمہیں اس کے پاس ہی جانا ہے
اب بھی ہے وہی ساتھ یہاں
محسوس اگر تم کر دیکھو
تو دل کا کیا اٹکانا یوں
یوں طوفاں سے گھبرانا کیوں
ہر حُب بھی اسکے 'کن' سے ہے
ہر طوفان اس کا ارادہ ہے
کیسی وحشت جھنجھلانا کیا
بس تم بن کر رب کی بندی رہنا
سنو!
ہر حال میں اسکی حمد کہنا۔۔!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں