بہارِ باغِ دنیا



ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز
دیکھ لو اس کا تماشہ چند روز

لاکھ دارا اور سکندر ہو گئے
آج بولو وہ کہاں سب کھو گئے
آئی ہچکی موت کی اور سو گئے
ہر کسی کا ہے بسیرا چند روز

کل تلک رنگیں بہاریں تھیں جہاں
آج کب روکے وہاں دیکھے نشاں
رنگ بدلے ہر گھڑی یہ آسماں
عیش و غم جو کچھ بھی دیکھا چند روز

کیا ملے گا دل کسی کا توڑ کے
لے دعا ٹوٹے دلوں کو جوڑ کے
جا مگر کچھ یاد اپنی چھوڑ کے
ہو تیرا دنیا میں چرچا چند روز

ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز
دیکھ لو اس کا تماشہ چند روز


 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں