ہر انسان غلطی کرتا ہے، سب سے بہتر غلطی کرنے والا وہ ہے جو یہ کہہ سکے کہ میں نے غلطی کی۔
"میں ہوں ناں میرے بندے تو یہاں وہاں کہاں بھٹکتا ہےَ من آنگن میں جو صحرا اگ آیا ہے، جس کی شدت حلق میں کانٹے گا لائی ہے، تو مجھ سے پانی کیوں نہیں مانگتا؟
آ تیرے تشنہ من آنگن میں محبت کی وہ بارش کردوں جو تجھے اندر باہر سے جل تھل کردے۔
تو میرا ہے، میں تیرا ہوں کیا یہ ترے لیے کافی نہیں؟؟
بھلا مجھ سے جدا یہاں وہاں مارا مارا پھرتا ہے؟ کیا کوئی اپنی اصل سے جدا سکون پا سکا ہے؟
تیرے یہ اشک مجھ سے پہتر کون چوم سکتا ہے، تیری بے بسی کو مجھ سے پہتر کون جا سکتا ہے؟
تیرے دل کا حال مجھ سے بہتر کوئی جان سکتا ہے؟
تیرے اضطراب کو کیا مجھ سے بہتر کوئی قرار بخش سکتا ہے؟
آ تیرے دلِ مضطر پر اپنے ہاتھ کی محبت بھری تسلی دھر دوں
آ تیری بے رنگ زندگی میں رنگ بھر دوں
تیری تلاش دراصل میری تلاش ہے، یہ میری پہچان، مجھ سے آشنائی کا وہ سفر ہے جس میں یہ سب لازم ہے اور اس کا سفر 'دعا' کے بنا ادھورا ہے!!
دعا محبت کا ایک عجب رشتہ ہے جو ایک 'عطا' ہے۔
(منقول)
دعا محبت کا ایک عجیب رشتہ ہے، اپنے کچھ نہ ہونے کا احساس رکھتے ہوئے کسی ایسے سے سب مانگنا جو سب ہے، جو سب دے سکتا ہے، جو ہر شے پر قادرِ...
محرم ِ زیست ! کوئی بات ہے یہ؟
دور ہوتے نہیں خیالوں سے
ہر گھڑی آس پاس رہتے ہو
آنکھ لگتی ہے سوچتے تم کو
آنکھ کُھلتے ہی یاد آتے ہو
خواب بھی تم سجائے رکھتے ہو
ساری دنیا بُھلائے رکھتے ہو
یاد کر کے تمہاری باتوں کو
بات بے بات مسکراتا ہوں
خود سے لگتے نہیں جُدا مجھ کو
اپنے اندر ہی تم کو پاتا ہوں
تم مری سوچ میں خیالوں میں
میرے جینے کے سب حوالوں میں
میری تاریکیوں، اُجالوں میں
میری مستی بھری دھمالوں میں
میری ہر اک دُعا میں رہتے ہو
ابتدا انتہا میں رہتے ہو
خامشی میں صدا میں رہتے ہو
تم مری ہر ادا میں رہتے ہو
محرم ِ زیست کوئی بات ہے یہ؟
جانے کیسے ہے یہ کیا تم نے
مجھ کو میرا پتا دیا تم نے
تھک گیا تھا تلاش میں اپنی
مجھ سے مجھ کو ملا دیا تم نے
کچھ بھی اپنا نہیں رہا باقی
تم ہی تم بھر گئے ہو اب مجھ میں
محرم ِ زیست کوئی بات ہے یہ؟
عاطف سعید
عاطف سعید کی آنے والی کتاب "محرم ِ زیست" سے ایک نظم محرم ِ زیست ! کوئی بات ہے یہ؟ دور ہوتے نہیں خیالوں سے ہر گھڑی آس پاس ر...
شخصیت پرستی، بت پرستی سے ذیادہ خطرناک ہے، کیونکہ بت کا دماغ نہیں ہوتا جو خراب ہو جائے، لیکن جب آپ انسانوں کی پوجا کرتے ہیں تو وہ فرعون...
اصل انسانیت یہ ہے کہ وہ اپنے خیالات کی تطہیر اور تہذیب کرتا رہے۔ اگر خیالات کو جوں کا توں ظاہر کرے گا تو انسانیت کے درجے سے گر جائے...
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
ا سے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین کی آخر ی حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو !
نگاہوں سے ٹپکتی ہو ‘ لہو میں جگمگاتی ہو !
ہزاروں طرح کے دلکش ‘ حسیں ہالے بناتی ہو !
ا سے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفل سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بار ہا اٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے !
محبت کی طبعیت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑ نے کی گھڑ ی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دھن ہے
کہو ’’مجھ سے محبت ہے ‘‘
کہو ’’مجھ سے محبت ہے ‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری ‘ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم ‘ ہوا ئوں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں ‘ وفا کے استعار ے ہیں ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں سنہر ا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے ‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے ‘‘
کچھ ایسی بے سکو نی ہے وفا کی سر زمیوں میں
کہ جو اہل محبت کی سدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو‘ کہ جیسے ہاتھ میں پاراکہ جیسے شام کاتارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں ر ہتی ہے ‘
گماں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے الفت کا !
یہ عین وصل میں بھی ہجر کے خد شوں میں رہتی ہے ‘
محبت کے مسافر زند گی جب کا ٹ چکتے ہیں
تھکن کی کر چیاں چنتے ‘ وفا کی اجر کیں پہنے
سمے کی رہگزر کی آخری سر حد پہ رکتے ہیں
تمہیں مجھ سے محبت ہے
تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھا م کر
دھیرے سے کہتا ہے
’’یہ سچ ہے نا !
ہماری زند گی اک دو سرے کے نام لکھی تھی !
دھند لکا سا جو آنکھوں کے قریب و دور پھیلا ہے
ا سی کا نام چاہت ہے !
تمہیں مجھ سے محبت تھی
تمہیں مجھ سے محبت ہے !!‘‘
محبت کی طبعیت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے !
امجد اسلام امجد
محبت کی طبعیت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھاہے ! کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے ا سے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے ی...
سبق سمجھ آ جائے تو بتاتے ہوئے ڈر اس بات کا ہوتا ہے کہ پھر جلد امتحان دینا پڑتا ہے۔ امتحان جتنا جلد ہو جائے اچھا ہے کہ تیاری تو آخری...
زندگی بھی گاڑی کی طرح ہوتی ہے،کبھی کبھی پریشانیوں کے کسی جھٹکے سے رُک سی جاتی ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ یہ کبھی چلے گی ہی نہیں،لیکن ایسا ن...
میرے اللہ تو کریم ہے میرے اللہ تو رحیم ہے تیرے بندے ہیں ہم سب، اک نظر دیکھ لے اب حال بے حال ہوئے ہیں، ہم گناہوں میں پڑے ہیں ...
نئی تہذیب ہوگی اور نئے سامان بہم ہوں گے
نہ ایسا پیچ زلفوں میں نہ گیسو میں یہ خم ہوں گے
نہ گھونگھٹ اس طرح سے حاجب روئے صنم ہوں گے
نئی صورت کی خوشیاں اور نئے اسباب غم ہوں گے
کھلیں گے اور ہی گل ‘زمزمے بلبل کے کم ہوں گے
نیا کعبہ بنے گا مغربی پتلے صنم ہوں گے
مگر بے جوڑ ہوں گے اس لئے بے تال و سم ہوں گے
لغات مغربی بازار کی بھاشا سے ضم ہوں گے
زیادہ تھے جو اپنے زعم میں وہ سب سے کم ہوں گے
ہوئے جس ساز سے پیدا اسی کے زیر و بم ہوں گے
بہت نزدیک ہیں وہ دن کہ تم ہوگے نہ ہم ہوں گے
اکبر الہ آبادی کی تقریبا 90 برس قبل کی پیش گوئی ملاحظہ کریں جس میں انہوں نے آج کی موجودہ جدید جاہلیت کی ہو بہو منظر کشی کی تھی. ی...
حد سے زیادہ لاپرواہی اور ضرورت سے زیادہ خیال، یہ دونوں ہی ایک نتیجے پر پہنچتے ہیں: وہ ہے اس شخص کو کھودینا جس سے آپ محبت کرتے ہیں۔...
کس قدر حیران کن ہوتی ہے نا یہ بات ، جب آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کسی آزمائش میں ڈالے گئے ہیں ، اور پھر آپ کو پتا چلے، کہ آپ اللہ کی طرف سے ...
قدیم اور پرانے رسوم و روایات کی اندھا دھند پیروی کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ مرے ہوئے زندہ ہیں۔۔۔ بلکہ یہ ہے کہ۔۔۔ "زندہ ر...
حاضر ہیں تیرے دربار میں ہم اللہ کرم اللہ کرم دیتی ہے صدا یہ چشم نم اللہ کرم اللہ کرم ہیبت سے ہر اک گردن خم ہے ہر آنکھ ن...
"اور رحمن کے حقیقی بندے وہ ہیں جو چلتے ہیں زمین پر عاجزی اور وقار سے"
آپ زمین پر جیسے بھی چل رہے ہیں، کہیں بھی ہیں، ڈرائیو کر رہے ہیں، آپ اللہ کے آگے خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں، آپ کی چال میں عاجزی ہے، آپ کی گفتگو میں عاجزی ہے، بعض اوقات آپ کی زبان میں غرور نہیں ہوتا بلکہ جس طرح آپ کسی کو دیکھتے ہیں اس میں بھی غرور ہوتا ہے، آپ جس طرح خود کو ظاہر کرتے ہیں اس میں غرور چھپا ہوتا ہے، یہ سب يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا نہیں ہے. ممکن ہے آپ کی جاب بہترین جگہ پر ہے، اور آپ کے کسی جاننے والے کی نہیں ہے، اور جب وہ آپ کے پاس آتا ہے آپ اس کے ساتھ کھڑے ہونا پسند نہیں کرتے! جب کہ اللہ نے آدم علیہ اسلام کی تمام اولاد کو عزت بخشی ہے. تو پھر آپ کون ہوتے ہیں کسی انسان کو خود سے کم سمجھنے والے. اللہ کہتا ہے جو لوگ اس کے لیے خاص ہیں ان کی چال میں عاجزی ہوتی ہے. مگر آپ کو کیسے معلوم ہوگا کہ آپ میں عاجزی ہے؟ آگے ہی اس کا جواب ہے،
وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
"اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے ہیں"
. جن قابل نفرت لوگ ان سے گفتگو کرتے ہیں، جب جاہل ان سے گفتگو کرتے ہیں، جب کوئی غصے میں ان سے گفتگو کرتا ہے، جب بے ادب لوگ ان سے گفتگو کرتے ہیں، اور جب کوئی آپ کو بے عزت کرے تو تکلیف ہوتی ہے ، جب کوئی آپ کو کچھ غلط کہے تو تکلیف ہوتی ہے، اور اللہ نے ان سب لوگوں کو جاھلون کہا ہے، جاھل عربی میں عاقل کے مخالف ہے، جاھل کا عربی میں معنی ہے "کوئی ایسا شخص جس کا اپنے جذبات پر قابو نا ہو" ان کے دماغ میں کوئی غلط لفظ آتا ہے تو وہ ان کی زبانوں سے بھی ادا ہوجاتا ہے، وہ اس بارے میں سوچتے بھی نہیں. میں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں، آپ ڈرائیو کر رہے ہیں، چھوٹا سا ایکسیڈنٹ ہوجاتا ہے، وہ شخص آکر آپ پر چلانے لگ جاتا ہے اور آپ کہتے ہیں، اوہ اچھا! می تمہیں بتاتا ہوں.. نہیں، رُکیں!
وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
"اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے ہیں.
آپ انہیں سلام کہتے ہیں، یا سوری کہہ کر مہذب طریقے سے گفتگو کا اختتام کرتے ہیں. آپ کو یہ کرنا سیکھنا ہوگا، اگر نہیں کر سکتے تو آپ اس گروپ نمبر 1 میں شامل ہونے کے اہل نہیں ہیں. اور اللہ نے یہاں یہ نہیں کہا "اگر" اس نے فرمایا "جب".. جب کا مطلب ہے یہ ضرور ہوگا.
اور وہ لوگ جو راتیں گزارتے ہیں اپنے رب کے حضور سجدے میں پڑ کر اور کھڑے رہ کر
اور وہ لوگ جو دعائیں مانگتے ہیں: اے ہمارے رب! ٹال دے ہم سے جہنم کا عذاب، بے شک اس کا عذاب ہے جان کا لاگو.
"اس کا جرمانہ بہت بھاری ہے ، بہت زیادہ ہے، میں اسے برداش نہیں کر سکتا. میں جہنم کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا. " یہ رہنے کے لیے ایک خوفناک جگہ ہے چاہے وہاں کچھ دیر ٹھہرا جائے یا زیادہ وقت کے لیے."
اور وہ لوگ جو جب خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ بخل کرتے ہیں اور ہوتا ہے (ان کا خرچ کرنا) ان دونوں کے درمیان اعتدال سے.
جب آپ شاپنگ پہ جاتے ہیں، ہر چیز اُٹھانے لگ جاتے ہیں کیونکہ آپ کے پاس بہت پیسہ ہے، آپ بس لوگوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے. آپ خرچ کرتے ہوئے سوچتے ہی نہیں! اللہ کہتا ہے وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو اعتدال سے کرتے ہیں، وہ ذمہ داری سے خرچ کرتے ہیں، اور پھر وہ بخل بھی نہیں ہیں،کہ آپ کہ بیوی گھر کی اشیاء لے رہی ہے اور آپ اسے ٹوکنے لگ جائیں کہ یہ بھی مت لو، یہ چھوٹا لو، اب ایسا بھی مت کریں! ان کے بجٹ میں توازن ہوتا ہے. قرآن ہمیں سکھا رہا ہے کہ جب آپ خرچ کریں تو اپنی جیب کے مطابق خرچ کریں، لونز مت لیں، اپنے کریڈٹ کارڈ کے عادی مت بنیں، سوچے سمجھے بغیر خرچ مت کیا کریں، اور آج مسلمان صرف اس وقت سوچتے ہیں جب انہیں صدقہ دینا ہوتا ہے، اس وقت آپ کو یاد آجاتا ہے کہ بجلی کا بل بھی دینا ہے، یوٹیلیٹی بلز بھی دینے ہیں، مگر جب موبائل خریدنا ہو، ویڈیو گیمز خریدنی ہوں، آئی پیڈ خریدنا ہو تب کاموں کی لسٹ یاد نہیں آتی، تب آپ آرام سے خرچ کرتے ہیں. ہمیں ذمہ دار بننا ہوگا! نا اسراف کریں، نا ہی بخل بنیں! کیونکہ آپ افورڈ کرسکتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ خرچ کرتے جائیں اس کا آپ بہتر استعمال کر سکتے ہیں، فیملی میں سے کسی کی مدد کرسکتے ہیں، معاشرے میں کسی کی مدد کر سکتے ہیں، کسی کا قرض ادا کر سکتے ہیں، آپ کا پیسہ اچھے کاموں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے. ضروری نہیں کہ آپ کے پاس نئی سے نئی گاڑی ہو، ایک معقول سی گاڑی خریدیں بس، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ اب آپ کوئی ایسی گاڑی خرید لیں جو کسی کام کی نا ہو، مگر اعتدال سے خرچ کریں. کسی ایک شرٹ کیلیے پانچ گناہ زیادہ خرچ نہ کریں صرف اس لیے کہ وہ برانڈڈ ہے. اور ہمیں یہ بات اپنی اولاد کو بھی سکھانی ہوگی، انہیں پیسوں کا عادی مت بنائیں، جب آپ انہیں دیتے ہیں تو انہیں اس کے لیے کام بھی کہا کریں! انہیں کمانا سکھائیں، جب آپ انہیں بس دیے جاتے ہیں تو وہ ان کی قدر بھول جاتے ہیں. مگر جب آپ انہیں کہتے ہیں کہ پہلے تم گاڑی کی صفائی کروگے گھر صاف کروگے، باہر کہیں کام نہیں کر سکتے تو گھر میں کروائیں، اور پھر انہیں دیں، کہ اس طرح وہ کمائیں گے، اور کام کے بعد جب آپ انہیں پیسے دیں گے چاہے وہ تھوڑے ہی کیوں نا ہوں وہ ان کی قدر کریں گے. اگر آپ بس دیتے جائیں گے اور اگلے دن پوچھیں گے تو انہیں معلوم بھی نا ہوگا انہوں نے کہاں خرچ کیے ہیں! میرا ایک بہت امیر دوست ہے امریکہ میں، جس کے بیٹے نے قرآن حفظ کیا،وہ اپنے بیٹے سے اتنا خوش تھا کہ اس نے اپنے بیٹے کو BMW خرید دی، وہ بھی 16 17 کے بیٹے کو،اور اس نے 3 4 ایکسیڈنٹس میں ہی گاڑی کا برا حال کردیا! وہ امیر تھا بہت، تو اگلی گاڑی بھی خرید دی، اس کا بھی یہی حال ہوا، اور وہ میرے پاس آیا کہ میں کیا کروں میرا بیٹا ہر گاڑی تباہ کردیتا ہے، میں نے کہا تم دیتے کیوں ہو؟ اسے کہو، میں اب تمہیں خرید کر نہیں دے رہا جاو جا کر جاب ڈھونڈو اور اپنے لیے کماو. اس نے پھر ایک ٹائر شاپ پر کام کیا جبکہ اس کے والد سرجن تھے، اس نے پھر بھی مختلف جگہوں پر کام کیا، کچھ پیسے کمائے اور بس قابل قبول حالت کی ایک گاڑی خریدی، مگر وہ اس گاڑی کو روز واش کرتا، اس کا خیال رکھتا، اور اس کو فخر تھا کہ وہ اس نے خود کمائی تھی!
اور وہ لوگ جو نہیں شریک کرتے پکارنے میں اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو اور نہ قتل کرتے ہیں اس جان کو جسے حرام کردیا ہے اللہ نے مگر جائز طریقے سے. اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو شخص بھی کرے گا ایسا تو وہ پائے گا بدلہ اپنے گناہوں کا.
*اور نہ قتل کرتے ہیں اس جان کو جسے حرام کردیا ہے اللہ نے مگر جائز طریقے سے اور نہ وہ زنا کرتے ہیں. اب یہاں بڑے گناہوں کا ذکر کیا گیا ہے، میرا ماننا ہے کہ یہ اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ اس دنیا میں بعض لوگ ہیں جن کے لیے یہ کام مشکل ہیں، کچھ ایسے لوگ ہیں جن کا اہل و عیال مشرک ہے، اور ان کے لیے صرف اللہ کی عبادت کرنا بہت مشکل ہے مگر وہ پھر بھی صرف اللہ ہی کی عبادت کرتے ہیں اس لیے وہ اللہ کے خاص بندے ہیں. کچھ شہر، ملک، اور ریاستیں ہیں جہاں جنگ چل رہی ہے، لوگ ایک دوسرے کا قتل کر رہے ہیں اور بہت آسان ہے اس میں حصہ لے کر کسی کا بھی قتل کردینا مگر کچھ لوگ نہیں اس میں حصہ لیتے کہ وہ کسی موصوم کو قتل کرنا صحیح نہیں سمجھتے جبکہ ان کے لیے خود کو روکے رکھنا بہت مشکل ہے، کیونکہ ہر کوئی کر رہا ہے.
امریکہ میں کچھ گروہ ہیں جو لوگوں کو فورس کرتے ہیں کہ انہیں جوئن کریں اور اگر آپ نہیں کرتے تو ان کے ظلم کا نشانہ بننا ہوگا! اور اگر اس وقت کوئی اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے انکار کرتا ہے تو ایسے لوگ اللہ کے لیے خاص ہیں.
*اور نہ وہ زنا کرتے ہیں ان کے بوئے فرینڈز/گرل فرینڈز نہیں ہیں، ان کے خفیہ تعلقات نہیں ہیں. اس چیز کا ذکر کیوں کیا گیا؟ کیونکہ کچھ لوگوں کے سامنے یہ سب ہوتا ہے اور اس وقت خود پہ قابو پانا ان کے لیے بہت مشکل ہوجاتا ہے! کوئی لڑکا اگر مال میں ہے اور لڑکی دیکھ کر مسکرادے، اور تب اگر وہ لڑکا خود کو روکتا ہے، میں جانتا ہوں یہ اس کے لیے بہت مشکل ہے، مگر وہ پھر بھی خود پہ قابو رکھتا ہے. یا اگر کوئی لڑکا کسی لڑکی کو دیکھ رہا ہے، تو وہ سوچے گی "اسے میں خوبصورت لگ رہی ہوں" اور وہ تب خود پہ قابو رکھتی ہے کہ یہ سب غلط ہے مجھے اس سب میں نہیں پڑنا. وَلا يَزْنُونَ وہ نہیں اس سب میں پڑتے، ایسا رویہ نہیں اپناتے. ظاہر ہے ہمارے نوجوان کالج جاتے ہیں، جہاں سے میرا تعلق ہے وہاں گرمیوں میں کالج کا حال بہت برا ہوتا ہے اور اگر کوئی 18،19 سال کا لڑکا ہے اور وہ ان خواتین کے ساتھ پڑھتا ہے جن کا دین سے کوئی لینا دینا نہیں اور ان میں سے کوئی آکر اسے کہہ دے "کہ میری مدد کردو ذرا ہوم ورک میں" اس نوجوان کا امتحان لیا جا رہا ہوتا ہے اس وقت. اور نوجوان نسل کے لیے اپنے ان احساسات پر قابو رکھنا آسان نہیں ہے. اگر کوئی لڑکی اس سب میں مبتلا ہے، تو ابھی سے رک جائیں! خود پہ قابو رکھیں. جب آپ جوان ہو جاتے ہیں اور صنف مخالف کے لیے کشش محسوس کرتے ہیں اس کا اسلام میں مطلب ہے کہ اب آپ بالغ ہوگئے ہیں اور اب آپ کو خود اپنے لیے ذمہ دارانہ فیصلے لینے ہونگے آپ کے والدین اب آپ کے اسلام کے ذمہ دار نہیں ہیں. چاہے آپ 14، 15 سال کے ہیں یا پھر 13 سال کے، اگر آج آپ کی موت واقع ہوجاتی ہے تو اللہ آپ کو چھوٹا نہیں سمجھے گا،آپ کے ساتھ ایک بالغ کی طرح ہی سلوک کیا جائے گا. جس لمحے آپ صنف مخالف کے لیے کچھ محسوس کرنے لگ جاتے ہیں، آپ کا تب سے کسی 50 سالہ شخص کی طرح ہی امتحان لیا جائے گا.
وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا
اور جو شخص بھی کرے گا ایسا تو وہ پائے گا بدلہ اپنے گناہوں کا.
ایک مسلمان یہ کیسے کر سکتا ہے؟ مسلمان شرک کیسے کر سکتا ہے؟ قتل کیسے کرسکتا ہے؟ زنا کیسے کر سکتا ہے؟
دگنا کیا جائے گا اس کے لیے عذاب روز قیامت اور پڑا رہے گا وہ ہمیشہ اس میں ذلیل و خوار ہو کر
وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا
"اور پڑا رہے گا وہ ہمیشہ اس میں ذلیل و خوار ہو کر"
اسے مسلسل ذلیل و خوار کیا جائے گا. کیونکہ شرک، قتل اور زنا بے عزت کرنے والے جرائم ہیں یہ ایک انسان سے اس کا وقار چھین لیتے ہیں. ممکن ہے سامعین میں کوئی ایسا موجود ہے جو ان جرائم میں سے کس ایک کا ارتکاب کر چکا ہے، آپ کو یہ لوگوں کو نہیں بتانا چاہیے اپنے اور اللہ کے درمیان رکھنی چاہیے یہ بات. ممکن ہے آپ بڑے گناہوں کا ارتکاب کر چکے ہیں اور اب ان آیات کو سن کر آپ پریشان ہوگئے ہیں کہ اب میں کیا کروں. اور پھر شیطان ایسے لوگوں کو اور بہکاتا ہے کہ تم پہلے ہی جہنم میں جا رہے ہو تو اب آرام سے پارٹی کرتے ہوئے زندگی گزارلو!!نہیں ایسا مت سوچیں! تو اب اللہ ان لوگوں کے متعلق کیا فرماتا ہے جو ان جرائم میں مبتلا ہیں یا تھے:
إِلاَّ مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
"اور جس نے توبہ کرلی اور ایمان لا کر کیے اچھے عمل سو ایسے لوگوں کے لیے بدل دے گا اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں سے اور ہے اللہ بہت معاف فرمانے والا، رحم کرنے والا.
فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَات
تو ان لوگوں کے لیے اللہ ان کے تمام گناہوں کو لے کر انہیں نیکیوں میں بدل دے گا.
وہ آپ کے گناہوں سے کو مٹائےگا نہیں بلکہ انہیں نیکیوں میں بدل دے گا. ہو سکتا ہے آپ کے گناہ ایک پہاڑ جتنے تھے،اللہ اس سے ختم نہیں کرے گا بلکہ اسے نیکیوں کا پہاڑ بنادے گا اگر آپ توبہ کرتے ہیں تو. یہ ہے الرحمن! اللہ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ جو لوگ اللہ سے بہت دور ہیں، جو اپنا ایمان کھو چکے ہیں، جو شرک کرتے ہیں، لوگوں کا قتل کرتے ہیں، جو زنا کرتے ہیں ظاہر ہے وہ اللہ سے بہت دور ہیں اور اللہ کہہ رہا ہے چاہے وہ مجھ سے بہت دور ہے اگر وہ واپس لوٹ آتے ہیں میں ان کے تمام جرائم بھول جاونگا اور میں ان کے لیے ان کے تمام گناہوں کو نیک اعمال میں بدل دونگا. سبحان اللہ!
وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا
اور جس نے توبہ کی اور کیے نیک عمل تو بے شک وہ پلٹ آیا ہے اللہ کی طرف جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے.
اور وہ لوگ جو نہیں گواہ بنتے جھوٹ کے/بیکار کمپنی کے اور جب گزرتے ہیں بیہودہ کاموں کے پاس سے تو گزرجاتے ہیں باوقار طریقے کے ساتھ
نوجوان عوام پلیز یہ بہت دھیان سے سنیں. "یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کبھی بیکار کمپنی نہیں دیکھی." الزُّورَ کا معنی "جھوٹی گواہی" ہے، اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسی کمپنی جو بیکار ہے، جس کا کوئی فائدہ نہیں، یہ باطل ہے. دوسرے معنوں میں یہ رات کے دو بجے تک باہر رہ کر ہُکہ نہیں پیتے. یا یہ صبح کے تین بجے تک باہر رہ کر فضول باتوں میں وقت نہیں گزارتے یہ ایسا نہیں کرتے. یہ مال میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جا کر وہ سب نہیں کرتے جو کہ آپ جانتے ہی ہیں کیا کرتے ہیں
وَالَّذِينَ لا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَاِذَا مَرُّوا بِاللَّغوِ مَرُّوا کِرَاماً"
جب وہ کسی فضول بات کو سنتے ہیں، جب وہ کسی فضول سرگرمی سے گزرتے ہیں ، جس سے وہ عیاں ہوتے ہیں،اور وہ ہونگے، تو وہ اسے با وقار طریقے سے چھوڑ جاتے ہیں. آپ ان پر غصہ مت کریں، بلکہ باوقار طریقے سے اس محفل کو چھوڑدیں، اگر نصیحت کرتے ہیں انہیں تو وہ بھی عزت کے زمرے میں رہتے ہوئے دیں. لوگوں کی عزت کریں چاہے وہ غلط کام ہی کیوں نہ کر رہے ہوں. ہمیں گناہوں سے نفرت ہے ان لوگوں سے نہیں جو گناہ کرتے ہیں. آپ کے دوست احباب ہونگے جن میں کچھ بری عادات ہیں اور وہ آپ کو بھی مدعو کرتے ہیں، نہ صرف انہیں غلط کرنے سے روکیں اگر وہ نہیں رکتے تو پھر خود کو ان کی کمپنی سے دور رکھا کریں. اپنی حفاظت کریں. کیونکہ آپ ان کو نہیں بچا پائیں گے بلکہ خود بھی اس کام میں پڑ جائیں گے. آپ کے کچھ دوست ڈرگز لیتے ہونگے یا شراب پیتے ہونگے، اور کیونکہ وہ یہ حرام کام بہت پہلے سے کرتے آرہے ہیں اب انہیں یہ کام زیادہ حرام نہیں لگتا، ان کے لیے یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں. کوشش کریں انہیں نصیحت کرنے کی اگر وہ نہیں بدلتے تو آپ اس کمپنی کا حصہ نہیں بن سکتے، آپ کو اس کمپنی کو چھوڑنا ہوگا. مَرُّوا کِرَاماً گزرجاتے ہیں باوقار طریقے کے ساتھ.
اور وہ لوگ جنہیں اگر نصیحت کی جاتی ہے اپنے رب کی آیات سنا کر تو نہیں گرتے اس پر بہرے اور اندھے بن کر (بلکہ غور سے سنتے ہیں)
اور وہ لوگ جو دعائیں مانگتے ہیں: اے ہمارے مالک! انعام فرما تو ہمیں ایسی بیویاں/ایسا شوہر اور ایسی اولاد جو آنکھوں کی ٹھنڈک ہو اور بنادے تو ہمیں متقیوں میں امام.
یعقوب علیہ اسلام بسترِ مرگ پہ تھے، اور انہوں نے اپنی اولاد کو دیکھ کر پوچھا: " تم کس کی عبادت کروگے میرے جانے کے بعد؟" کہ جب میں یہاں تھا تم اللہ کی عبادت کرتے تھے مگر اب میں نہیں ہوں گا، تو تم میرے چلے جانے بعد کیا کروگے؟ وہ "تربیت" ہے. یہ دعا کہ "اے ہمارے مالک، هَبْ لَنَا ہمیں انعام کر، یہاں لفظ 'اتینا' نہیں استعمال ہوا، "هَبْ لَنَا" ہوا، جو کہ ھِبَ سے ہے، اور عربی میں ھِبَ "تحفے/انعام" کو کہتے ہیں. کیا تحفہ عطا کر؟ مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ ایسی بیویاں/ شوہر اور اولاد عطا کر جو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں کہ انہیں دیکھ کر ہماری آنکھیں بھر آئیں. قُرَّةَ أَعْيُنٍ ، آنکھوں کی ٹھنڈک، جانتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟ اس سے آپ کو اتنی خوشی ملے کہ آپ کا رونے کو جی چاہے. جب آپ اپنی اولاد کو قرآن کی تلاوت کرتا دیکھیں، اور انہیں اس کی تلاوت سے محبت ہو، اس منظر سے آپ کو ایسی خوشی ملے کہ آپ کا رونے کو جی چاہے. جب آپ اپنی بیوی کو دیکھیں کہ وہ کس طرح آپ کی اولاد کی پرورش کر رہی ہے آپ کو اس سے اتنی خوشی ملے کہ آپ رونا چاہیں. جب وہ اپنے شوہر کو دیکھے جو اپنی اولاد کو فجر کے لیے جگا رہا ہے اور انہیں مسجد لے جاتا ہے، وہ اس منظر کو دیکھ کر رونا چاہے. آج ہمارے شوہر روتے ہیں، اور بیویاں روتی ہیں، مگر اس لیے نہیں کہ وہ خوش ہیں! ہم اللہ سے خوشی کے آنسووں کی التجا کر رہے ہیں. ہم اتنا خوش رہنا چاہتے ہیں اپنی فیملی ساتھ. اور یہ سب کیسے ممکن ہوگا؟ آج کل آپ جب گھر جاتے ہیں تو اپنی بیوی سے جھگڑتے ہیں، وہ پوچھتی ہے "تم اتنا لیٹ کیوں ہو؟" آپ کہتے ہیں " تم کیوں پوچھ رہی ہو، ہر وقت پوچھتی رہتی ہو، باہر ٹریفک نہیں دیکھی!" اور یہ روز کا معمول ہے. اور پھر آپ اتنا غصہ ہوتے ہیں کہ اپنی اولاد کو بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پہ ڈانٹنے لگ جاتے ہیں، ان کی خوشی بھی ختم کردیتے ہیں کہ تم کیوں خوش ہو! یہ قُرَّةَ أَعْيُنٍ نہیں ہے.
أُوْلَئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلامًا
"یہی وہ لوگ ہیں جو پائیں گے اونچے محل بدلہ میں اپنے صبر کے اور استقبال ہوگا ان کا وہاں آداب و تسلیمات سے"
وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلامًا
اور ان کا استقبال کیا جائے گا، جب وہ جنت میں داخل ہورہے ہونگے، فرشتے ان کے منتظر ہونگے، ان کا استقبال کریں گے.
وہ ہمیشہ رہیں گے اس میں. کیا ہی اچھا مقام ہے وہ قلیل مدت کے لیے اور ہمیشہ رہنے کے لیے
"عباد الرحمن" سورہ الفرقان استاد نعمان علی خان اس لیکچر میں، میں سورت الفرقان کی آخری آیات پر بات کرونگا، اور یہ آیا...
ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺭہائش ﻧﮧ ﺩﯾﮟ -- ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ "ﺩﻝ ﮐﯽ ﻣﮑﯿﻦ " ﺑﻦ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﮍﮮ ﺑﮍﮮ ﺭﺷﺘﮯ " ﻣﺴﺎﻓﺮ ...
پلیز، آپ لیموں نہ بنیں:
پلیز، آپ لیموں نہ بنیں: سب کے ساتھ اکثر ہوتا ہے کہ اگر سو بندہ بھی آپکی تعریف کر رہا ہو ، آپکا حوصلہ بڑھا رہا مگر پھر صرف کسی ...
وقت کی سب سے بہترین خاصیت یہ ہے کہ وہ " بدلتا" ہے .. لہٰذا کبھی کسی کے اچھے وقت کی وجہ سے اس سے دوستی نا کرنا اور نہ ہی کبھی ...
دلچسپی کو کبھی عادت مت بننے دیں، کیونکہ عادت بڑھ کر طلب بن جاتی ہے اور طلب بڑھ کر انسان کی کمزوری .
کچھ میرے بارے میں
مقبول اشاعتیں
فیس بک
بلاگ محفوظات
-
◄
2024
(4)
- ◄ اکتوبر 2024 (1)
- ◄ جنوری 2024 (3)
-
◄
2023
(51)
- ◄ دسمبر 2023 (1)
- ◄ اپریل 2023 (8)
- ◄ فروری 2023 (19)
- ◄ جنوری 2023 (8)
-
◄
2022
(9)
- ◄ دسمبر 2022 (9)
-
◄
2021
(36)
- ◄ دسمبر 2021 (3)
- ◄ اکتوبر 2021 (6)
- ◄ ستمبر 2021 (1)
- ◄ جولائی 2021 (8)
- ◄ فروری 2021 (7)
- ◄ جنوری 2021 (1)
-
◄
2020
(88)
- ◄ اکتوبر 2020 (5)
- ◄ اپریل 2020 (13)
- ◄ فروری 2020 (10)
- ◄ جنوری 2020 (16)
-
◄
2019
(217)
- ◄ دسمبر 2019 (31)
- ◄ نومبر 2019 (28)
- ◄ اکتوبر 2019 (27)
- ◄ ستمبر 2019 (18)
- ◄ جولائی 2019 (32)
- ◄ اپریل 2019 (11)
- ◄ فروری 2019 (7)
- ◄ جنوری 2019 (15)
-
◄
2018
(228)
- ◄ دسمبر 2018 (13)
- ◄ نومبر 2018 (18)
- ◄ اکتوبر 2018 (7)
- ◄ ستمبر 2018 (21)
- ◄ جولائی 2018 (7)
- ◄ اپریل 2018 (21)
- ◄ فروری 2018 (39)
- ◄ جنوری 2018 (38)
-
◄
2017
(435)
- ◄ دسمبر 2017 (25)
- ◄ نومبر 2017 (29)
- ◄ اکتوبر 2017 (35)
- ◄ ستمبر 2017 (36)
- ◄ جولائی 2017 (23)
- ◄ اپریل 2017 (33)
- ◄ فروری 2017 (34)
- ◄ جنوری 2017 (47)
-
▼
2016
(187)
- ◄ دسمبر 2016 (19)
- ◄ نومبر 2016 (22)
- ◄ اکتوبر 2016 (21)
- ◄ ستمبر 2016 (11)
- ◄ جولائی 2016 (11)
- ◄ اپریل 2016 (14)
-
▼
فروری 2016
(23)
- آج کی بات ۔۔۔ 29 فروری 2016
- محبت کا عجب رشتہ ۔۔۔ دعا
- محرم ِ زیست کوئی بات ہے یہ؟
- آج کی بات ۔۔۔ 27 فروری 2016
- آج کی بات ۔۔۔ 24 فروری 2016
- آج کی بات ۔۔۔ 23 فروری 2016
- محبت کی طبعیت میں عجب تکرار کی خو ہے
- آج کی بات ۔۔۔ 21 فروری 2016
- فطرت کا قانون
- اللہ سے ملاقات
- میرے اللہ تو کریم ہے
- نئی صورت کی خوشیاں اور نئے اسباب غم ہوں گے
- کیا ہی اچھی چیز ہے اعتدال
- آج کی بات ۔۔۔ 15 فروری 2016
- آج کی بات ۔۔۔ 13 فروری 2016
- اللہ کرم اللہ کرم
- "عباد الرحمن" سورہ الفرقان ( اردو ترجمہ) ... -است...
- آج کی بات ۔۔ 11 فروری 2016
- توبہ
- پلیز، آپ لیموں نہ بنیں:
- آج کی بات ۔۔۔ 09 فروری 2016
- آج کی بات ۔۔۔ 08 فروری 2016
- آج کی بات ۔۔۔ 2 فروری 2016
- ◄ جنوری 2016 (10)
-
◄
2015
(136)
- ◄ دسمبر 2015 (27)
- ◄ نومبر 2015 (22)
- ◄ ستمبر 2015 (1)
- ◄ جولائی 2015 (10)
- ◄ اپریل 2015 (4)
- ◄ فروری 2015 (12)
- ◄ جنوری 2015 (9)
-
◄
2014
(117)
- ◄ دسمبر 2014 (5)
- ◄ نومبر 2014 (14)
- ◄ اکتوبر 2014 (11)
- ◄ ستمبر 2014 (11)
- ◄ جولائی 2014 (8)
- ◄ اپریل 2014 (5)
- ◄ فروری 2014 (14)
- ◄ جنوری 2014 (12)
-
◄
2013
(293)
- ◄ دسمبر 2013 (18)
- ◄ نومبر 2013 (21)
- ◄ اکتوبر 2013 (35)
- ◄ ستمبر 2013 (26)
- ◄ اپریل 2013 (59)
- ◄ فروری 2013 (30)
- ◄ جنوری 2013 (27)
-
◄
2012
(56)
- ◄ ستمبر 2012 (2)
- ◄ جولائی 2012 (2)
- ◄ فروری 2012 (14)
- ◄ جنوری 2012 (8)
-
◄
2011
(28)
- ◄ دسمبر 2011 (6)
- ◄ نومبر 2011 (22)