فیصلہ سازی۔۔۔ Decision Making


فیصلہ سازی


فیصلہ سازی ... ایک مختصر سا لفظ پر انجام بڑے بڑے رکھتا ہے یہ .. اور ہم میں سے زیادہ تر لوگ اسکی اہمیت ہی نہیں سمجھ پاتے . فیصلہ سازی یا راۓ قائم کرنے میں ہمارا کوئی ثانی نہیں بس نظر کے پہلے حصّے میں جسے جیسا دیکھ لیا فوراً اسکے کردار کی تصویر دماغ میں بنا لیتے ہیں اگر کسی کو کسی پر غصّہ ہوتے دیکھا تو فوراً اسکی تصویر ظالم جیسی بنا لی بنا یہ جانے کے وہ غصّہ کیوں تھا وجہ کیا تھی آخر غصّہ بھی تو جائز ہوسکتا ہے ناں ؟؟ کسی کو سزا ملتی دیکھی تو اسے مظلوم بنا دیا بنا سمجھے کے اسے اسکے کون سے ظلم کی سزا مل رہی ہے ..

اسکے علاوہ ہم فیصلہ سازی کرتے ہوئے دماغ سے زیادہ جذبات کو اہمیت دیتے ہیں . جذبات کا ہونا اچھی بات ہے پر فیصلہ سازی میں جذبات آنکھوں میں پٹی باندھنے کا ہی کام کرتے ہیں اور پھر ہم فیصلہ نہیں سلیکشن کرتے ہیں جسے اچھا سمجھنے کا دل کرتا ہے اسے اچھا اور اس کے خلاف جانے والے ہر شخص کو برا... پھر چاہے ہم جسے اچھا سمجھ رہے ہوں وہ نہایت ہی برا ہو اور جسے ہم صرف اسلئے برا سمجھیں کہ وہ اسے برا کہتا تھا جو ہمیں اچھا لگتا ہے .. پھر چاہے اس سا پارسا دنیا میں کوئی نہ ہو ذاتی پسند عقل پر بھاری پڑ جاتی ہے اور پھر اس طرح کے فیصلے کرنے والوں کو آپ اکثر پچھتاتے ہوئے ہی دیکھتے ہوں گے ..

مناظر کو اگر دوسروں کی آنکھوں سے دیکھنے کی کوشش کرو گے تو اپنی عقل کو نکال کر باہر ہی پھینک دو پھر .. تصویر کا ایک رخ مدعی دکھا رہا ہوتا ہے اور دوسرا رخ ملزم آپ اپنا جھکاؤ جس طرف رکھو گے وہی سچا دکھے گا میں اکثر کہتا رہتا ہوں ہم لوگ بہت بہانے باز ہیں اپنے غلط کام اور بہت بڑی غلطیوں کے بھی بہت ہمدردانہ قسم کے بہانے ہم ڈھونڈ لیتے ہیں ظلم کرتے ہوئے بھی معصوم بن جاتے ہیں لہٰذا اپنی راۓ قائم کرتے ہوئے ہر پہلو سے اس شخص کے بارے میں جانیں نہ صرف وہ پہلو دیکھیں جو وہ دکھانا چاہ رہا ہے بلکہ وہ پہلو بھی دیکھیں جسکے وہ خلاف ہے جناب آپکو کوئی دھوکہ نہیں دے سکتا جب تک آپ خود نہ دھوکہ کھانا چاہو ...

میں تو یہی کہوں گا غلط سمجھنے سے بہتر ہے دیر سے سمجھا جاۓ کم سے کم اس میں کسی کا نقصان تو نہیں ہوتا . کیوں کہ اگر ایک بار آپکے دل میں کسی کی شبیہ ظلم کے حوالے سے بن جاۓ تو پھر آپ چاہے لاکھ اچھائیاں دیکھ لو دل میں لگا ہوا وہ داغ دھل تو جاتا ہے پر اسکا نشان مکمل ختم نہیں ہوتا اور مستقبل میں ہلکا سا شک بھی اسے دوبارہ سے گہرا کردیتا ہے اسلئے انسان پہچاننے میں دیر کرنا کوئی غلط بات یا کمزوری نہیں پر ہاں انسان کو غلط پہچاننے میں بہت نقصان ہے یا تو آپ ایک اچھے اور قابل بھروسہ انسان سے محروم ہوسکتے ہو یا پھر کسی دھوکے باز انسان کے فریب میں اپنے آپ اتر جانے کے لئے تیار ہوجاتے ہو ..

اور آخر میں یہی کہنا چاہوں گا فیصلہ سازی چاہے ملکی سطح پر ہو کاروباری سطح پر ہو یا پھر خاندانی .. سوچ و بچار ضرور کرلیا کیجئے سب سے مشوره کرنے کے بعد اپنے آپ سے بھی مشوره کیجئے بعد میں پچھتانے سے بہتر ہے کے پہلے کی تدبیر میں تھوڑا وقت صرف کرلیا جاۓ پوری زندگی کے روگ سے کچھ وقت کی دماغی ورزش بہتر ہے ویسے بھی الله پاک نے جب عقل دے ہی دی ہے تو کیوں نہ اسکا استمعال بھی کرلیا جاۓ ؟؟؟ ویسے میں نے سنا ہے عقل استمعال کرنے کے کوئی " سائیڈ ایفیکٹس " نہیں ہوتے . ..

(ملک جہانگیر اقبال کی کتاب "پیچیدہ تخلیق " سے اقتباس )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں