Zara Sochiye!!!



آپ کہ سکتے ہیں کہ شاپنگ کرنے میں ہمیشہ سے ہی سستی اور کاہلی کا شکار رہا ہوں میرے لئے شوپنگ امی جی یا بڑے بھائی خرّم ہی کرتے ہیں اکثر .

آج محلے میں رہنے والا ایک بچپن کا دوست ملا اور کہنے لگا جہانگیر بھائی کچھ کپڑے لینے ہیں آپ ساتھ چلئے گا . پہلے تو میں نے منع مجھے بازاروں میں بلا وجیہ جانا ویسے ہی پسند نہیں پر پھر یاد آیا امی نے کب سے چپل خریدنے کا کہا ہوا تھا تو سوچا چلو اچھا ہے سنگ مل گیا . میں نے اسے وہیں کھڑا رہنے کا کہا اور گھر جا کر پیسے لئے اور پھر ہم دونوں بازار کی طرف چل پڑے .

ہمارا محلہ کراچی کا ایک دیہات ہی لگتا ہے مجھے، یہاں نہ تو آس پاس کوئی خاص آبادی ہے اور نا ہی کوئی بازار وغیرہ .

خیر بازار پہنچ کر پہلے جناب کے لئے پینٹ شرٹ خریدنے لگے بہت بڑا مال تھا یہ اور عجیب و غریب دکانیں اتنی بڑی دکان تھی کہ تمام مرد و زن یہیں امڈ آئے تھے یا ہر دکان پر ایسا ہی رش تھا لہٰذا میں تھوڑا پرے ہو کر کھڑا ہوگیا اور مختلف چیزوں کو دیکھنے لگا کہ اسی اثنا میرے کانوں سے کچھ ایسے جملے ٹکراۓ جنھوں نے مجھے اپنی طرف متوجہ کر لیا .

" بھائی پچھلی بار بھی آپ نے جو برقع دیا تھا اسکی فٹنگ بہت خراب تھی اور پھر آلٹر کرنے سے برقعے میں وہ بات نہیں رہتی .

ہیں .... یہ کیا برقعے کی بھی فٹنگ ہوتی ہے ؟؟ میں یہ سوچتے ہوئے اس بہن اور دکاندار کی طرف متوجہ ہوگیا جہاں وہ بہن جی کہ رہیں تھیں کہ کس طرح بازوں کے ساتھ چپکا ہوا فل باڈی فٹنگ قسم کا چاہئیے .

پہلے تو میں نے سوچا شاید میں نے کچھ غلط سنا ہوگا پر پھر جب اس بھائی نے سیاہ لبادے ان کے سامنے رکھنے شروع کئے تو میری یہ غلط فہمی بھی دور ہو ہی گئی . کچھ دیر تو تماشہ دیکھتا رہا پر پھر اپنی فطرت سے مجبور ہو کر ان بہن جی سے مخاطب ہو ہی گیا

" بہن بات سنیں گی آپ ذرا ؟"

جی بولیں .

بہن آپ برا مت ماننا پر جس طرح کا آپ برقع لے رہی ہیں اس سے تو آپکا یہی لباس بہتر ہے جو آپ نے ابھی زیب تن کیا ہوا ہے .

بھائی آپ کو کوئی تکلیف ہے کیا ؟ جائیں اپنا کام کریں .

بہن تکلیف ہے تو کہا نہ اسکی وجہ سے برقعے کی اہمیت ہی کھوتی جارہی ہے اور آج کل لوگ عام لباس والوں کو کم اور برقعے والیوں کو زیادہ گھورتے ہیں برقعے کا مطلب اپنے جسم کی حفاظت کرنا ہوتا ہے تا کہ کسی کو کچھ شہ نہ ملے . لباس ہمیشہ ڈھیلا ڈھالا ہی پہننا چاہئیے عورت کو . آپ بہن ہو اسلئے بہن سمجھ کر سمجھایا .

مولوی صاحب آج کل یہی فیشن چل رہا ہے پتا نہیں آپ کونسی دنیا میں رہتے ہو جاؤ اپنا کام کرو اب .

اسی دوران "خدائی رضا کار " قسم کے لوگ جو مارکیٹوں میں لڑکیوں کا آنکھوں سے ایکسرا کرنے بیٹھے ہوتے ہیں جمع ہونے لگ گئے اور مجھے گھورنے لگے گویا ہیرو بننے کی کوشش کرنے لگے

میں نے جب نظریں دوڑائیں تو اپنا دوست کہیں نظر نہیں آیا سو میں سمجھ گیا میرا مخلص " دوست " کہیں آگے پیچھے ہوگیا ہے

خیر ان بہن جی سے کہا الله آپ کو سمجھ دے اور ایسے فیشن سے اچھا ہے برقعے کو آگ ہی لگا دی جاۓ کم سے کم اسلامی شعائر کا مذاق تو نہ اڑے .

یہ کہتا ہوا میں وہاں سے باہر نکل آیا پیچھے سے ان بہن جی نے بھی کچھ کہا اور وہاں کھڑے ہوئے " رضاکاروں" نے بھی جملے کسے پر خیر ان چیزوں کی عادت ہے سو ڈھیٹ بنا باہر نکل آیا تو دیکھا دوست گنے کا جوس پی رہا ہے اور مجھے دیکھ کر کھسیانی ہنسی ہنسنے لگا .

اوے کہاں چلا گیا تھا تو ؟

بھائی آپ نے پنگے لینا شروع کردئیے تھے فالتو میں مجھے بھی پٹواتے ..

واہ میرے مخلص تجھ پر صدقے واری چل آ اب واپس چلتے ہیں میرا موڈ نہیں ہورہا کچھ لینے کا ..

واپسی گھر آیا اور سوچنے لگا کہ پردہ کرنے کا تو ہم کہتے ہیں پر کیا کبھی ماؤں بہنوں کو بتایا کہ برقع کرنا ہی پردہ نہیں ہوتا مطلب پردے کا مقصد ہی نہیں بتایا صرف برقع کرلینے سے سب ٹھیک نہیں ہوجاتا آپ کی نیّت بھی ہونی چاہئیے چلیں میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں پردہ کسے کہتے ہیں .



تم نے کہا کہ یہ ڈیڑھ گز کا کپڑے کا ٹکڑا حجاب ہے ۔۔۔

اچھا یہ بتاو تم کیک بہت اچھا بناتی ہو کبھی اسے بیک کر کے کھلا چھوڑ کہ دیکھنا کہ کس قدر مکھیوں کا جھمگٹا اس پر چمٹا ہوگا ۔۔۔!!

قصور کس کا ہوگا تمہارا یا ان مکھیوں کا ؟؟؟ ان کا تو کام یہی ہے۔۔۔ اس لیے قصور بھی تمہارا ہوا نا تمہیں اسے ڈھانپ کہ رکھنا چاہیے تھا ناکہ تک اب مکھیوں سے جھگڑنا شروع کردو ۔۔

بس ایسے ہی اگر ہم بے ہودہ فیشن زدہ برقعے میں باہر نکلیں گے اور برقع بھی ایسا جو دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرے اپنی خوبصورتی اور فیشن کی وجہ سے تو ہم کسی کی نگاہوں پر پابندی لگانے کے مجاز نہیں ہیں کہ کسی نے ہمیں کس نگاہ سے کیوں دیکھا پھر آپ نے خود کو بپلک کے لیے اوپن کردیا اب انکی حرکتوں پر چیغ و پکار کیسی ؟؟؟

اچھا یہ بتاو کبھی تم نے آرٹیفیشل جیولری کو دیکھا ہے جو ہر دوکان پر بلکل سامنے ہی پڑی ہوتی ہے

جس نے نہیں خریدنی ہوتی وہ بھی چھوتا جاتا ہے بس یونہی گزرتے گزرتے اس لیے کے وہ سامنے ہی پڑی ہوتی ہے خود ہی اپنی چمک دمک سے دعوت دےرہی ہوتی ہے ہر ایک کی پہنچ میں ہوتی ہے۔۔۔

مگر کیا کبھی گولڈ اور ڈائمنڈ کی شاپ پر دیکھا کہ ہر ایک جا کر وہاں سے کچھ اٹھا لے کسی چیز کو چھو لے ؟؟

نہیں بلکہ وہاں صرف وہ جاتا ہے جو اس کا حقییقی حقدار اور لینے والا ہوتا ہے

کیا تم نے دیکھا ہے گولڈ اور ڈائمنڈ جس میں رکھا جاتا ہے وہ غلاف کیسا ہو تا ہے ؟؟ْ

کس طرح اپنے اندر موجود نگینے کو محفوظ کئے ہوتا ہے چھپاۓ ہوتا ہے

اچھا یہ بتاو تم اپنی قیمتی چیزوں کو کہاں رکھتی ہو ؟؟

کیا تم انہیں سبنھال کر کسی محفوظ جگہ میں نہیں رکھتیں ؟؟

کہ کوئی سوچ بھی نہ سکے اسکے اندر کیا ہے کیسا ہے بلکہ ہر کوئی اسے نظرانداز کرے .

مگر میں تمہیں بتاتا ہوں بات صرف ڈیرھ گز کے حجاب اور چار گز کےعبایا کے اس ٹکڑے کی نہیں ۔۔۔

بات تو اس محبت کی ہے جو تمہارے رب کو تم سے ہے،

بات تو اس فکر کی ہے جو وہ پیارا رب تمہارے لیے کرتا ہے ،اور اسی وجہ سے اس نے اس حجاب کو تمہارے لیے چنا

اور بات تو اس احسان کی ہے جو اس عظمتوں والے رب نے تم پر کیا

اور تمہیں ایک محفوظ حصار عطا کردیا اور اس کی محبتوں کا ذرا سا تصور اس کی اس ایک بات سے لگاو کہ وہ یہ نہیں کہتا کہ تم قید ہوجاو بلکہ وہ تو کہتا ہے کہ میں نے اس حجاب کو تمہاری پہچان بنادیا ہے اب لوگ تمہیں دور سے پہچان لیا کریں گے اور پھر تم ستائی نہیں جاوگی ۔ پر کیا وجہ ہے کہ آپ برقع بھی اسلئے پہننے لگے کہ دور سے پہچان لئے جایئں کہ دیکھو کتنی " خوبصورت فٹنگ" کے برقع والی آ رہی ہے ...

کیا تمہیں نہیں لگتا اس ایک آیت سے کہ جیسے اس محبتوں والے رب نے تمہیں اپنے ہاتھوں کے پیچھے چھپالیا ہو کہ اب کوئی اس کی جانب دیکھنا بھی چاہے تو کامیاب نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔ !!

کیا تمہیں نہیں لگتا کہ اس نے تمہیں اس دنیا کی سب سے قیمتی شے بنایا اتنی قیمتی جس تک ہر ایک کی پہنچ نہیں جس کا اصل حقدار ہی صرف اس تک رسائی حاصل کرسکتا ہے ۔۔۔ !!

سوچو اس نے تو تمہیں کسی بھی ہیرے سے ذیادہ قیمتی بنایا جسے غلافوں میں محفوظ رکھا جاتا ہے تو کیا یہ اس ہیرے کے ساتھ ظلم ہوتا ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے ؟؟

اگر کہیں اس ہیرے کو کھلا پھینک دیا جائے تو تمہارے خیال میں کتنے دن وہ اپنی اصل حالت پر رہ پائے گا ؟؟

یا اگر ہیرا اس طرح سے اپنی نمود و نمائش ہر جگہ کرنے لگے تو اسکی پاکبازی کب تک محفوظ رہے گی ؟؟

بہن اگر فیشن کرنا ہی ہے تو پھر برقعے کو چھوڑو یہ منافقت کسی ؟؟ ویسے بھی منافق بندہ مشرک سے بھی برا ہوتا ہے برقعے کی اہمیت اور قدر پر سوالیہ نشان نہ بنو یہ ایک عزت اور فخر ہے نہ کہ مجبوری جسے تم اپنی مرضی سے کسی بھی طرح بگاڑتی جاؤ ..

(ملک جہانگیر اقبال کی کتاب " پیچیدہ تخلیق" سے اقتباس )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں