بہترین داعی
پچھلے دنوں ایک صاحب نے مجھے اپنے تجربے کی روشنی میں بتایا کہ بہترین داعی کون ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ زندگی میں ہر موقع پر لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً کسی کا کام اپنا ذاتی کام سمجھ کر کردیا۔ کسی کی مالی مدد کردی۔ روڈ پر جارہے ہیں تو کسی کو اپنی سواری پر لفٹ دے دی۔
ایسے تمام مواقع پر لوگوں کے دل میں ان کے لیے ایک نرم گوشہ پیدا ہوجاتا ہے۔لوگ دل کی گہرائیوں سے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ شکریہ سن کر وہ یہ جواب دیتے ہیں کہ یہ بھلائی جو میں نے آپ کے ساتھ کی ایک قرض ہے۔ یہ قرض اسی وقت ادا ہوگا جب آپ کسی اور کے ساتھ ایسی ہی کوئی چھوٹی بڑی بھلائی کردیں گے۔ ساتھ میں دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کردیں گے کہ جس نے مجھے آپ کی مدد کے لیے بھیجا۔ تب ہی یہ قرض ادا ہوگا۔
بلاشبہ یہ عمل ایک بہترین داعی کی نشانی ہے۔ کسی نارمل آدمی کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اپنے محسن کی نصیحت کو بھول جائے۔ انسان کی یہ نفسیات ہے کہ وہ آسانی کے وقت سرکش اور غافل بنا رہتا ہے، مگر مشکل میں وہ اپنے جامے میں آجاتا ہے۔ اس موقع پر کی گئی کوئی نصیحت خاص کر جب وہ اپنے محسن کی طرف سے کی جارہی ہو، انسان کی یاداشت کا حصہ بن جاتی ہے۔ وقت و حالات اسے کبھی یہ بات بھلادیں مگر جب کوئی مصیبت زدہ یا ضرورت مند اس کے سامنے آئے گا تو بہرحال اسے یاد آجائے گا کہ کبھی کسی مہربان نے اس پر احسان کر کے بدلہ چاہنے کے بجائے دوسرے سے بھلائی کی نصیحت کی تھی۔ پھر چراغ چراغ کو جلائے گا اور برائی کا اندھیرا دور ہونا شروع ہوجائے گا۔
یہی دعوت کی وہ حکمت ہے جس کی آج سب سے بڑھ کر ضرورت ہے۔
Abu Yahya
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں