Pichle Mausam Ki Yaad



پُرانی کِتاب میں رَکھی تَصویر سے باتیں
آج بَرسوں کے بعد دیکھا ہے
اَب بھی آنکھوں کا رَنگ گہرا ہے
اور مَاتھے کی سَانولی سی لکیر
دِل میں کتنے دیے جَلاتی ہے
تیری قامت کے سَائے کی خُوشبو
گُفتگو میں بَہار کا مُوسم
بے سَبب اعتبار کا مُوسم
کیوں مجھے سارے ڈھنگ یَاد رہے
کِتنی حیران ہو گئی خُود پر
میں تُجھے آج تک نہیں بُھولی
پچھلے مُوسم کی یاد باقی ہے !!
 
نوشی گیلانی
 
˙·٠•●♥ Everything Close To My Heart ♥●•٠·˙

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں