Data Recovery



نجانے کیسے ہارڈ ڈسک خود بخود فارمیٹ ہوگئی۔ ایسی فارمیٹ ہوئی کہ ، جتنا بھی اہم ڈیٹا تھا، سب گیا۔اسی مواد میں ایک “ڈیٹا ریکوری” سافٹ وئیر تھا وہ بھی گیا۔فکر یہ ہونے لگی کہ اب اس کو دوبارہ کیسے حاصل کیا جائے۔ سو اس جستویں میں لگ گیا اور ایک سافٹ وئیر تلاش کیا جو بہت آسانی سے ڈیٹا ریکوری کر سکتا ہے۔ ہارڈ ڈسک تین سو جی بی کی تھی اس لیے کافی وقت لگا۔ لیکن میرے پاس کوئی خالی ہارڈ ڈسک نہیں تھی جس میں میں ریکوری شدہ ڈیٹا ڈالتا۔ سو میں نے سوچا جو زیادہ ضروری اور زیادہ اہم ڈیٹا ہے اس کو نکال لیتا ہوں اور باقی کو رہنے دیتا ہوں۔ پھر ایسا ہی کیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ماضی کا بے شمار ڈیٹا اس میں موجود ہے۔ 20 جی بی سے بھی زیادہ تو صرف تصویرں موجود تھیں۔ میں تصویریں دیکھنا شروع ہو گیا۔کیا خوب ماضی تھا۔ جتنی بھی تصویریں مجھے اچھی لگی میں نے سب نکال لیں، جتنا ڈیٹا اہم تھا وہ سب نکال لیا اور باقی کا جانے دیا۔ میں ان تصویروں کو دیکھنے لگا۔ دیکھتے دیکھتے یہ بات ذہن میں آئی کہ کاش کوئی ایسا سافٹ وئیر ہو جو حقیقت میں ہمارے ماضی کو ریکور کرے۔ ہمارے ماضی کو ہمارے سامنے لا کر رکھ دے اور ہم نے جہاں جہاں غلطی کی ہے اور جس غلطی کی سزا پا رہے ہیں اس کو وہی سے درست کر دیا جائے۔ جو غیر اہم چیزں ماضی میں شامل ہو کر زندگی کا حصہ بن گئی تھیں۔ ان کو وہی سے ڈلیٹ کر کے موجودہ زندگی کو خوبصوت بنا لیں۔ اپنے جسم کی ہارڈ ڈسک میں سے تمام فصول ڈیٹا ڈلیٹ کر کے ، اچھا ڈیٹا ڈالنے کی جگہ فری کر لیں۔ کیا ایسا ممکن ہے، کیا ایسا ہو سکتا ہے، اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہم درست ہو سکتے ہیں، کیا اس طرح ہم خود کو تبدیل کرسکتے ہیں، کیا اس طرح تبدیلی آ سکتی ہے۔ “نہیں” میرا خیال ہے ایسا کچھ بھی ممکن نہیں۔ کوئی بھی شاٹ راستہ ایسا نہیں ہے جو ہمارے سب مسائل کا حل ہو، جھاگ جتنی جلدی بنتی ہے اتنی جلدی بیٹھ جاتی ہے، رنگ کو جتنا ہم پکائے گے اتنا ہی پکا ہوگا۔ ہاں اگر ہم نے اپنی ریکوری کرنی ہے، ہم نے اپنے آپ کو درست کرناہے، ہم نے اپنے ملک کو درست کرنا ہے، اپنے معاشرے کو درست کرنا ہے، اپنی آنے والی نسلوں کو سیدھے راستے پر لگانا ہے۔ تو کسی بھی سافٹ وئیر کی مدد کے بغیر ۔ ہمیں خود ہی اپنے ماضی کو ڈلیٹ کرنا ہے اور نیا ڈیٹا خودبنا ہے، تبدیلی اپنے اندر سے شروع کرنی ہے، دوسرے کو تبدیل کرنے کے لیے اسے تبدیل ہونے کی تلقین نہیں کرنی۔ بلکہ خود تبدیل ہو کر اس کے سامنے ایک نمونہ بنا ہے۔ ہم خود جب تبدیل ہونگے تو کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جب ہم اپنے گھر کے ساتھ ساتھ اپنی گلی بھی صاف کریں گے تو ایک دن ایسا آئے گا کہ گھر، گلی ، محلہ ،شہر اور پھر پورا ملک صاف ہو جائے گا۔، جب ہم اپنے کپڑوں پر لگی غلاظت کے ساتھ ساتھ اپنی دل میں جمی ہوئی میل کو بھی صاف کریں گے، جب اپنے دل کا آئینہ صاف کریں گے، جب اپنی آنکھوں پر لگی ہوئی نفرت کی عینک کو صاف کریں گے، جب ہم اپنے آپ سے مخلص ہو جائے گے۔ تو خود بخود ہم درست ہو جائے گے۔ جب ہم درست ہو جائے گے تو ہمارا گھر درست ہو جائے گا، ہمارا گھر درست ہو گا، تو علاقہ بھی درست ہو جائے گا اسی طرح شہر اور ملک بھی درست ہو جائے گا۔ لیکن یہ تب ہو گا جب ہم اپنی ذات پر چڑھے ہوئے جھوٹ اور نفرت کو خول کو ، سچ اور محبت کے خول سے تبدیل کریں گے۔ جب ہم خود تبدیل ہونگے-

خرم ابن شبیر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں