تعارف سورہ یوسف ۔۔ حصہ-4 از استاد نعمان علی خان آج ہم دونوں واقعات میں دونوں انبیاء کے والدین کے کردار پر روشنی ڈالیں گے۔ ...
إنكم متبعون
فرعون میں اپنی فوج کے سامنے بڑی لمبی تقریر کی جسے قرآن میں اس طرح نقل کیا گیا ہے
ان هؤلاء لشرذمه قليلون
وانهم لنا لغائظون
وانا لجميع حاضرون
مفہوم آیت:
ایک چھوٹے سے گروپ نے ہمیں بہت ناراض کیا ہے۔ اور اس بار ہم ہر احتیاطی تدابیر جو کرسکتے ہیں کریں گے
دوسرے لفظوں میں اس نے یہ پکا ارادہ کر لیا تھا کہ اس نے بنی اسرائیل میں سے کسی کو نہیں چھوڑنا چاہے مرد ہو عورت ہو یا بچہ اس نے بنی اسرائیل کی نسل کشی کا فیصلہ کر لیا تھا
اس واقعے سے ایک رات پہلے جب اللہ تعالی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پیغام دے رہے ہیں کہ رات کے وقت مصر سے نکلنا۔
اس کے برعکس یوسف علیہ السلام کے قصے میں کس بنیاد پر اسرائیلی ایک بادشاہ کی مہربانی سے مصر میں آباد ہو رہے ہیں، اور دوسری طرف بادشاہ کے غیض و غضب سے مصر چھوڑ کے جا رہے ہیں
اس کا تیسرا موازنہ یہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر کو بچانے والا سمجھا جارہا ہے اسی لئے تو وہ سرکاری عہدے پر فائز تھے کہ انہوں نے مصر کی معیشت تباہ ہونے سے بچائی تھی جبکہ دوسری طرف حضرت موسی علیہ السلام کو مصر کے آئین کا خطرہ سمجھا جا رہا تھا۔
قرآن میں اس کا بڑا خوبصورت نقشہ کھینچا ہے
انى أخاف أن يبدل دينكم أو أن يظهر في الأرض الفساد
مفهوم:
مجھے خطرہ ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین بدل دے یا کہیں ملک میں انتشار پھیلاۓ
ایک طرف حضرت یوسف علیہ السلام کو ملک کا نجات دہندہ سمجھا جا رہا تھا تو دوسری طرف حضرت موسی علیہ السلام قومی سلامتی کے لئے خطرہ۔
ایک طرف حضرت یوسف علیہ السلام سرکاری آدمی تو دوسری طرف موسی علیہ السلام سرکار کے لیے خطرہ
قابل ذکر بات یہاں پر یہ ہے کہ دونوں کے دونوں اللہ کے نبی تھے، دونوں اللہ سبحان و تعالی کے ہدایت یافتہ بندے جو ہمارے لئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں اسی وجہ سے ان کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں یہاں پر کیا سبق دینا چاہ رہے ہیں؟
یہاں پر ہمیں یہ نصیحت ملتی ہے کہ کبھی کبھی حالات ہمارے حق میں نہیں ہوتے مگر پھر بھی ہمیں ان سے گزرنا پڑتا ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام شام ایک سرکاری عہدے پر فائز ہوتے ہوئے بھی دین کی دعوت دیتے تھے کیونکہ مصر کے بادشاہ تھے اور ان کی قوم مسلمان نہیں تھی۔ تو اللہ سبحانہ وتعالی جب بھی اور جو بھی آپ کو موقع دیں اس موقع سے ضرور فائدہ اٹھائیں۔ اور اللہ کے دین کو پھیلائیں جب بھی آپ کو موقع ملے۔ آپ حضرت یوسف علیہ السلام کی جیل کی زندگی دیکھیں یا ان کا سرکاری عہدہ دونوں میں انہوں نے دین کی دعوت دی ہے۔
جبکہ دوسری طرف فرعون، حضرت موسی علیہ السلام کے خلاف تھا مگر پھر بھی انہوں نے دین کی دعوت اس کے دربار میں دی
تو یہاں پر اللہ تعالی یہ دکھا رہے ہیں کہ دو متضاد واقعات اور مختلف کردار ہیں مگر پھر بھی اللہ کے دین کا کام جاری و ساری ہے۔
چلیں ایک اور موازنہ دیکھتے ہیں
اور یہ تو بڑا ہی قابل ذکر ہے۔
حضرت یوسف علیہ وسلم کنعان کے رہنے والے تھے اور بکریاں چراتے تھے
اور بعد میں وہ مصر کے اندر بڑے عہدے پر فائز رہے
جبکہ حضرت موسی علیہ السلام کی کہانی مختلف ہے انہوں نے فرعون کے محل میں میں آنکھ کھولی اور بعد میں اپنی جان بچا کر مدین پہنچے اور آخر میں بکریاں چرائیں۔ تو یہاں پر معاملہ الٹ ہے
یہاں اللہ سبحانہ و تعالی کا ہمیں بات سمجھانے کا طریقہ ہے کہ آپ کی معاشی ترقی اور سماجی حیثیت کا اللہ کے قریب اور دور ہونے کا کوئی تعلق نہیں
یعنی اگر آپ معاشرے میں اونچا مقام رکھتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں نہیں کہ آپ اللہ تعالی کے قریب ہیں، اور کسی شخص کا مقام معاشرے میں اتنا اونچا نہ ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دور ہے۔
دونوں نبی دونوں اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے مگر دونوں کی زندگی ایک دوسرے سے بہت مختلف اسی لیئے ہمیں دوسروں کی زندگی کو دیکھ کر یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اس کی اتنی اچھی زندگی کیوں ہے اور میری کیوں نہیں؟
ہمیں ظاہری طور پر دوسرے کی نعمت نظر آرہی ہوتی ہے مگر وہ کن آزمائش سے گزر رہا ہوتا ہے ہمیں نہیں معلوم۔ کبھی کبھی ہم کو دوسرے کی آزمائش نظر نہیں آتی ہے مگر اس کی نعمت ہم دیکھ سکتے ہیں۔
اور اکثر ہمارے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی آزمائشیں نظر آرہی ہوتی ہیں مگر ہم اپنی نعمت پر نظر نہیں ڈالتے جو اللہ نے ہمیں عطا کی ہیں۔ ہمیں اس طرح بننا ہے کہ ہم اس کی نعمتوں تو کا شکر کریں ہی کریں اور اس کی آزمائش پر صبر بھی کریں۔
اللہ تعالی ہماری آزمائشوں میں ہماری مدد فرمائے۔ آمین
تعارف سورہ یوسف --- حصہ-3 از استاد نعمان علی خان السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کل میں نے یہ وضاحت کرنے کی کوشش کی ...
تعارف سورہ یوسف ۔۔ حصہ-2 از استاد نعمان علی خان عیسائیت مذہب کے مطابق عیسی علیہ السلام صرف بنی اسرائیل کے لئے نہیں...
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
تبصرہ کرے اپنی رائے کا اظہار کریں
تعارف سورہ یوسف ۔۔۔ حصہ-1 از استاد نعمان علی خان بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آج سے ہم سور...
خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضلية الشيخ سعود الشریم موضوع: رمضان کی آمد اور کورونا بتاریخ: 01 ...
خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضلية الشيخ ماهر بن حمد المعيقلي موضوع: نیکی کے کام؛ بری آفتوں سے ب...
اِلٰہِي لَا تُعَذِبنِي فَاِنِي کلام: سید محمد ثانیؔ حسنی ندوی خداوندا میں سر تا پا خطا ہوں اسیرِ پنجۂِ حرص و ھواء ہوں ...
خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضلية الشيخ فیصل غزاوی موضوع: آزمائش سے عبرتیں اور نصیحتیں بتا...
کچھ سال پہلے نمرہ احمد کے مشہور نال "جنت کے پتے" کی ایک سطر نے مجھے اپنی نظم "فاصلہ" لکھنے پر آمادہ کیا، اور اب اس وبا کے دور میں جہاں ہر کوئی پریشان ہے، فکرمند ہے وہیں کچھ لوگوں کے لئے یہ وائرس خود احتسابی کا بھی باعث بنا ہے۔ ہمیں ہماری غلطیوں، کوتاہیوں کے سلسلے میں بیدار کرنے سبب بنا ہے۔
اسی سوچ میں اپنی نظم نظر سے گزری تو مجھے کچھ ادھوری محسوس ہوئی اور میں نے اس کو مکمل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور میری اس نظم کو اپنی آواز و انداز سے مزین کیا ہے میری پیاری دوست سدرہ احمد نے، جن کی نظم (تب اور اب) میں نے گزشتہ دنوں اپنے بلاگ پر بھی پوسٹ کی تھی۔ جزاک اللہ خیرا سدرہ ❣
ویڈیو لنک: خدا اور تم
نظم پیش خدمت ہے:
کبھی گر یہ لگے تم کو
سیما آفتاب
فاصلے از سیما آفتاب کچھ سال پہلے نمرہ احمد کے مشہور نال " جنت کے پتے " کی ایک سطر نے مجھے اپنی نظم " فاصلہ " ...
کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کو معیشت اور صحت کے میدان میں متاثر کیا ہے وہیں دنیا کی بھاگ دوڑ سے ملنے والے فرصت کے وقفے میں ہم پر سوچ کے نئے در بھی وا کیے ہیں، ہم چیزوں کو ایک الگ اور مثبت زاویے سے بھی دیکھنے لگے ہیں۔
اسی طرح میری بہترین دوست سدرہ احمد جو کہ ایک نجی یونیورسٹی میں سماجی علوم کے استاد ہیں، انہوں نے قرنطینہ کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہے۔
ابھی کچھ روز پہلے تک
سمے کے رنگ بدلنے تک
بہ مثلِ رقص
بہ مثلِ جاں
زندگی یوں جوبن پہ تھی
رفاقت میں بھی ان بن تھی
بڑی بے کیف قربت تھی
عجب کچھ بھاگ دوڑ تھی
گھر کی دہلیز ساکن تھی
نہ تھا اک سانس لینے کو
میسر پل وہ فرصت کا
کچھ کہنے اور سننے کو
ہو جیسے بوجھ رفاقت کا
ملاقاتوں کی اپنوں سے
ہر اک چاہ پہ قدغن تھی
پھر ایسا موڑ اک آیا
جنوں ساکت جو کرپایا
نہ سوچا تھا کبھی دل میں
وہ وقت ایسا بے وقت آیا
سکوں سے گھر پہ رہنے کی
خوشی سے مل بیٹھنے کی
جو اک عرصے سے خواہش تھی
سبب اس کا یہ بن پایا
یہ وائرس تھا بڑا ظالم
مگر کچھ کام کرپایا
کہ کتنے وقت کے قیدی
وہ زنداں سے چھڑا لایا
سکوں کے پل میسر ہوئے
کہ جتنا دل کیا سوئے
کچھ ایسی اپنی راحت تھی
ٍکچھ اس طرح کی سلجھن تھی
مگرگھر پر رہے کتنا
دل کو بہلائے بھلے کتنا
یہ اکیسویں صدی کا انساں ہے صاحب
اسے اوروں کی عادت تھی
بہت جلدی یہ گھبرایا
سکوں سے اپنے اکتایا
اسے مرغوب الجھن تھی
بہت مرغوب الجھن تھی
نہ کچھ اور جو سمجھ آیا
سنبھالا زباں کا تیر و بھالا
یوں نوکِ لفظ سے کرڈالیں
اپنی اقدار تہہ و بالا
بنا بیٹھا ہے اسکریں کے سامنے
سراپا مبلغ ومعلمِ اعلیٰ
سیاست ہو کہ حکمت ہو
ہر اک میداں فتح کرنا
وہ اک ماہر کہ جس کے پاس
ہر اک سلجھن کی الجھن تھی
میاں کچھ تو رحم کھاؤ
پریشانیوں کو نہ بڑھاؤ
کہ بن جائیں جو مرہم
وہ الفاظ بانٹو تم
یہی آقا (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت تھی
یہی آقا (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت تھی
یہ زندگی مشکل سہی کتنی
اسے ہر طور ہے جینا
بھلا کیوں نہ جئیں ایسے
سراپا دعا و شفاء جیسے
تمہیں انساں بنایا ہے
کروتم شاد دل و نظر ایسے
یہی مالک کی نعمت تھی
یہی مولا کی حکمت تھی
یہی مولا کی حکمت تھی
تب اور اب از سدرہ احمد ویڈیو لنک: Before and now in Qurantine time کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کو معیشت اور صحت کے میدان می...
❃ آج کی بات ❃ من مانی کا مزاج رکھنے والے افراد اپنا دین اور اپنی دُنیا دونوں ہی خطرہ میں ڈال لیتے ہیں۔ ماننے والے بنیں یع...
خدا ناراض ہے ہم سے شاعرہ: ناز بٹ خدا ناراض ہے ہم سے جبھی تو اُس نے اپنے گھر کے دروازے سبھی پر بند کرڈالے! خدا خاموش ہے ...
خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضلية الشيخ بندر بليلة موضوع: مصیبت کو دور کرنے میں دعاؤں کا اثر بتاریخ: ...
کچھ میرے بارے میں
مقبول اشاعتیں
فیس بک
بلاگ محفوظات
-
◄
2024
(4)
- ◄ اکتوبر 2024 (1)
- ◄ جنوری 2024 (3)
-
◄
2023
(51)
- ◄ دسمبر 2023 (1)
- ◄ اپریل 2023 (8)
- ◄ فروری 2023 (19)
- ◄ جنوری 2023 (8)
-
◄
2022
(9)
- ◄ دسمبر 2022 (9)
-
◄
2021
(36)
- ◄ دسمبر 2021 (3)
- ◄ اکتوبر 2021 (6)
- ◄ ستمبر 2021 (1)
- ◄ جولائی 2021 (8)
- ◄ فروری 2021 (7)
- ◄ جنوری 2021 (1)
-
▼
2020
(88)
- ◄ اکتوبر 2020 (5)
-
▼
اپریل 2020
(13)
- تعارف سورہ یوسف۔۔ حصہ-4
- تعارف سورہ یوسف --- حصہ-3
- تعارف سورہ یوسف -- حصہ-2
- تعارف سورہ یوسف -- حصہ-1
- خطبات حرمین ۔۔۔ 24 اپریل 2020
- خطبات حرمین ۔۔۔ 17 اپریل 2020
- مناجات ۔ اِلٰہِي لَا تُعَذِبنِي فَاِنِي
- خطبات حرمین ۔۔۔ 10 اپریل 2020
- فاصلے
- تب اور اب (قرنطینہ میں خیال آرائی)
- آج کی بات ۔۔۔ 505
- خدا ناراض ہے ہم سے
- خطبات حرمین ۔۔۔ 03 اپریل 2020
- ◄ فروری 2020 (10)
- ◄ جنوری 2020 (16)
-
◄
2019
(217)
- ◄ دسمبر 2019 (31)
- ◄ نومبر 2019 (28)
- ◄ اکتوبر 2019 (27)
- ◄ ستمبر 2019 (18)
- ◄ جولائی 2019 (32)
- ◄ اپریل 2019 (11)
- ◄ فروری 2019 (7)
- ◄ جنوری 2019 (15)
-
◄
2018
(228)
- ◄ دسمبر 2018 (13)
- ◄ نومبر 2018 (18)
- ◄ اکتوبر 2018 (7)
- ◄ ستمبر 2018 (21)
- ◄ جولائی 2018 (7)
- ◄ اپریل 2018 (21)
- ◄ فروری 2018 (39)
- ◄ جنوری 2018 (38)
-
◄
2017
(435)
- ◄ دسمبر 2017 (25)
- ◄ نومبر 2017 (29)
- ◄ اکتوبر 2017 (35)
- ◄ ستمبر 2017 (36)
- ◄ جولائی 2017 (23)
- ◄ اپریل 2017 (33)
- ◄ فروری 2017 (34)
- ◄ جنوری 2017 (47)
-
◄
2016
(187)
- ◄ دسمبر 2016 (19)
- ◄ نومبر 2016 (22)
- ◄ اکتوبر 2016 (21)
- ◄ ستمبر 2016 (11)
- ◄ جولائی 2016 (11)
- ◄ اپریل 2016 (14)
- ◄ فروری 2016 (23)
- ◄ جنوری 2016 (10)
-
◄
2015
(136)
- ◄ دسمبر 2015 (27)
- ◄ نومبر 2015 (22)
- ◄ ستمبر 2015 (1)
- ◄ جولائی 2015 (10)
- ◄ اپریل 2015 (4)
- ◄ فروری 2015 (12)
- ◄ جنوری 2015 (9)
-
◄
2014
(117)
- ◄ دسمبر 2014 (5)
- ◄ نومبر 2014 (14)
- ◄ اکتوبر 2014 (11)
- ◄ ستمبر 2014 (11)
- ◄ جولائی 2014 (8)
- ◄ اپریل 2014 (5)
- ◄ فروری 2014 (14)
- ◄ جنوری 2014 (12)
-
◄
2013
(293)
- ◄ دسمبر 2013 (18)
- ◄ نومبر 2013 (21)
- ◄ اکتوبر 2013 (35)
- ◄ ستمبر 2013 (26)
- ◄ اپریل 2013 (59)
- ◄ فروری 2013 (30)
- ◄ جنوری 2013 (27)
-
◄
2012
(56)
- ◄ ستمبر 2012 (2)
- ◄ جولائی 2012 (2)
- ◄ فروری 2012 (14)
- ◄ جنوری 2012 (8)
-
◄
2011
(28)
- ◄ دسمبر 2011 (6)
- ◄ نومبر 2011 (22)