شہداء کے نام


شہداء کے نام
شاعر: جنید آزر

ابھی تمہارے لہو کی خوشبو
اسی طرح سے مہک رہی ہے
ابھی تمہاری وفا کے سارے چراغ ویسے ہی جل رہے ہیں
جنہیں تم اپنے لہو سے اک دن جلا گئے تھے
جہاں بھی کھلتا ہے پھول کوئی
تو ہم سمجھتے ہیں۔۔ یہ تسلسل ہے اس دعا کا
تمہارے ہونٹوں سے جو ہمارے لبوں پہ آکر ٹھیر گئی ہے
"میرے خدایا!
مری زمیں کو۔۔۔ مرے وطن کو
عذاب رُت سے امان دینا"
کہا جو تم نے۔۔۔ سنا وہ ہم نے
اسی کو لوحِ یقیں پہ لکھنا
تمہی سے سیکھا وفا کے رستے میں جان دینا
ہمیں خبر ہے
زمیں تو ماں ہے
ہم اس کی آغوش میں پلے ہیں
ہم اس کے آنچل کے سائے سائے جواں ہوئے ہیں!
ہم اس کے بیٹے یہ جانتے ہیں
اب اس کی حُرمت کو۔۔۔ اس کی عزت کو
ہم نے کیسے سنبھالنا ہے
سو غم نہ کرنا!
جب ہم تمہاری وراثتوں کے امین ٹھہرے
تو سب تمہاری روایتیں سرخرو کریں گے
جو وقت آیا تو اس کی خاطر بدن کو اپنے لہو کریں گے
ہمیں خبر ہے کہ یہ تمہاری مہکتی خوشبو
لہو کی نسبت کا یہ چراغاں ۔۔۔۔ وفا کی انمٹ کہانیاں سب
کبھی زوال آشنا نہ ہوں گی
ہمیں خبر ہے کہ ہم نہ ہوں گے
مگر وطن کی فضائیں ساری ۔۔۔ ہوائیں ساری
تمام بہنیں اور مائیں ساری
یہ کھیت، کھلیان، پھول، فصلیں
سب آنے والی ہماری نسلیں
سلام کہتی رہیں گی تم کو
سلام کہتی رہیں گی تم کو!!



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں