فاصلہ پر رہو


~~~ فاصلہ پر رہو ~~~

سڑک پر بیک وقت بہت سی سواریاں دوڑتی ہیں آگے سے , پیچھے سے , دائیں سے , بائیں سے...اس لیے سڑک کو محفوظ حالت میں باقی رکھنے کے لیے بہت سے قاعدے بنائے گئے ہیں...سڑک کے قاعدے سڑک کے کنارے ہر جگہ لکھے ہوئے ہوتے ہیں تاکہ لوگ انہیں پڑہیں اور ان کی رہنمائی میں اپنا سفر طے کریں...

دہلی کی سڑک سے گزرتے ہوئے اسی قسم کا ایک قاعدہ بورڈ پر لکھا ہوا نظر سے گزرا اس کے الفاظ تھے


فاصلہ برقرار رکھو
keep distance ..!

میں نے اس کو پڑھا تو سوچا کہ ان دو لفظوں میں نہایت دانائی کی بات کہی گئی ہے... یہ ایک مکمل حکمت ہے جس کا تعلق سڑک کے سفر سے بھی ہے اور زندگی کے عام سفر سے بھی...

موجودہ دنیا میں کوئی آدمی اکیلا نہیں ہے..ہر آدمی کو بہت سے انسانوں کے درمیان رہ کر اپنا کام کرنا پڑتا ہے..ہر آدمی کے سامنے اس کا ذاتی انٹرسٹ ہے ہر آدمی اپنے اندر ایک انا لیے ہوئے ہے..ہر آدمی دوسرے کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ جانا چاہتا ہے

 یہ صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ ہم زندگی کےسفر میں "فاصلہ پر رہو " کے اصول کو ہمیشہ پکڑے رہیں .. ہم دوسروں سے اتنی دوری پر رہیں کہ اس سے ٹکراؤ کا خطرہ مول لیے بغیر اپنا سفر جاری رکھیں

اس حکمت کو قرآن میں اعراض کہا گیا ہے اگر آپ اعراض کی اس حکمت کو ملحوظ نہ رکھیں تو کہیں آپ کا فائدہ دوسرے کے فائدہ سے ٹکرا جائے گا کہیں آپ کا ایک سخت لفظ دوسرے کو مشتعل کرنے کا سبب بن جائے گا

 اس کے بعد وہی ہوگا جو سڑک پر ہوتا ہے..یعنی حادثہ ...سڑک کا حادثہ سڑک کے سفر کو روک دیتا ہے بعض اوقات خود مسافر کا خاتمہ کردیتا ہے..اس طرح زندگی میں مذکورہ اصول کو ملحوظ نہ رکھنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ کی ترقی کا سفر رک جائے گا..ماضی اور حال میں اس کی بےشمار مثالیں ہے جب بھی کسی آدمی نے اپنی مذکورہ حد کو پار کیا وہ برے انجام کا شکار ہوا

 مولانا وحیدالدین خان...
رہنُمائے حیات...

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں