زندگی کی سڑک

 
~~~ زندگی کی سڑک ~~~

بعض سڑکوں پر چوراہے ہوتے ہیں ٹریفک قوانین کے تحت یہ قاعدہ مقرر کیا گیا ہے کہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد ایک طرف کی سڑک بند کر کے دوسری طرف کی سڑک کھول دی جاتی ہے..اس مقصد کے لیے علامتی طور پر ہرا سگنل اور لال سگنل استمعال کیا جاتا ہے...
ایک گاڑی چلتے چلتے چوراہہ پر پہنچتی ہے اور دیکھتی ہے کہ اس کے سامنے لال سگنل روشن ہوگیا ہے..تو وہ وہیں رک جاتی ہے تاکہ دوسری طرف سے چلنے والی سواریوں کو موقع دے دے.. جب دوسری طرف کی کچھ سواریاں نکل جاتی ہیں تو لال سگنل کی جگہ ہرا سگنل روشن ہوجاتا ہے... اب یہ آپ کی سواری کے لیے موقع ہوتا ہے کہ وہ آگے بڑھے اور اپنا سفر جاری رکھے...
چوراہے کا یہ قانون زندگی کا قانون بھی ہے... زندگی کی سڑک کوئی خالی سڑک نہیں ہے جس پر آپ اپنی مرضی کے مطابق صرف اپنی گاڑی دوڑاتے رہیں یہاں دوسرے بھی بہت سے لوگ ہیں اور وہ بھی اپنا اپنا سفر طے کرنا چاہتے ہیں..ضروری ہے کہ ہر ایک اپنے اندر وسعت اور لچک پیدا کرے..کہ وہ یہاں خود راستہ لینے کے ساتھ دوسروں کو بھی راستہ دے...
یاد رکھئیے زندگی کی شاہراہ پر آپ ہی اکیلے نہیں ہیں یہاں بہت سے دوسرے چلنے والے بھی ہیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ زندگی کی شاہراہ پر آگے بڑھیں تو آپ کو دوسروں کے لیے بھی گزرنے کا موقع دینا ہوگا..
سڑک کے ایک حصے پر اگر آپ اپنی گاڑی کو دوڑانے کا موقع پارہے ہیں.. تو دوسرے حصے پر آپ کو اپنی گاڑی روکنی بھی ہوگی..تاکہ دوسری سواریاں ٹکرائے بغیر گزرنے کا موقع پاسکیں...اپنا حق لینے کے لیے دوسروں کا حق دینا پڑتا ہے.. اگر آپ چاہیں کے دوسروں کا حق دئیے بغیر اپنا حق پالیں تو موجودہ دنیا میں ایسا ہونا ممکن نہیں....
مولانا وحیدالدین خان...

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں