فبأي آلاء ربكما تكذبان?


کوئی پندرہ سال قبل میرے بڑے بھائی کا ایک زبردست ایکسیڈنٹ ہوا جس میں اس کے جسم کی بہت سی ہڈیاں ٹوٹ گئیں. ایک سال تک مختلف آپریشن ہوتے رہے اور جسم میں لوہے کی پلیٹیں ڈالی گئیں. اب وہ الحمدللہ الحمدللہ الحمدللہ پوری طرح تندرست ہے مگر اس دوران ایک قیامت پورے گھر پر گزرتی رہی. میں بھائی کے ساتھ ہی زیادہ وقت گزارتا تھا. ہسپتال میں جب شدت تکلیف سے وہ چیخیں مارتا تو میں بھی اس تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے نادانستہ اپنا جسم بری طرح نوچ لیتا. اس دوران بہت کچھ سیکھنے اور بہت کچھ غور کرنے کو بھی ملا. ایک روز بھائی کے پاس بیٹھا تھا اور اللہ پاک کی بیشمار نعمتوں کا ذکر ہورہا تھا. بھائی کہنے لگے کہ اللہ رب العزت کی ان گنت نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت 'بیہوش' ہوجانا ہے. میں نے حیرت سے استفسار کیا ، بیہوش ہوجانا کیسے نعمت ہے؟ انہوں نے بتایا کہ جب تکلیف ایک حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو وہ خود بخود بیہوش ہوجاتے ہیں. اس طرح اللہ پاک اپنے بندے کو اس کی حد سے زیادہ تکلیف میں نہیں ڈالتا اور حد گزرنے پر اسے درد سے عارضی طور پر بے نیاز کردیتا ہے. اللہ اکبر .. کتنی ہی بیشمار نعمتیں ایسی ہیں جنہیں ہم نعمتیں سمجھتے ہی نہیں.
۔
اسی دوران ایک آپریشن میں بھائی کے ہاتھ کی سرجری کی گئی. جب ہوش میں آئے تو ہاتھ مکمل کام کر رہا تھا مگر کوئی نس دبی رہ جانے کی وجہ سے محسوس کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھا تھا. لہٰذا اب نہ تو وہ کھولتی ہوئی گرم چائے اور تازہ برف میں کوئی فرق کرسکتا تھا ، نہ ہی اسے یہ احساس ہوتا کہ کسی چیز کو اٹھانے کے لئے کتنی طاقت لگانا ضروری ہے؟ چانچہ کبھی تو کسی چیز کو اتنی طاقت سے اٹھاتا کہ وہ دور جاگرے اور کبھی کسی ہلکی سی چیز کو اٹھا کر پسینے میں شرابور ہوجاتا. سرجن نے دوبارہ آپریٹ کیا تو الحمدللہ حساسیت ہاتھ میں واپس لوٹ آئی. اللہ اکبر .. اس واقعہ سے قبل میں نے کبھی خیال بھی نہ کیا تھا کہ لمس محسوس کرنا اتنی عظیم نعمت ہے. میرے دوستوں اپنے رب کا کثرت سے شکر کیا کرو. ان نعمتوں کا جن کو تم جانتے ہو اور ان کا بھی جو تمہاری فہم سے اوجھل ہیں. شکایتیں نہ کرو ، ناشکری نہ کرو، قدر کرنا سیکھو ان لاتعداد آسائشوں اور نعمتوں کا جنہیں بن مانگے تمہارے رب نے تمھیں عطا کر رکھا ہے. کم از کم دن میں ایک بار تو دل سے پکارو .. 'الحمدللہ' 
.
====عظیم نامہ====

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں