اللہ سے انسان محبت کرتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ اللہ بھی اس سے محبت کرے مگر محبت کے لیے وہ کچھ دینے کو تیار نہیں۔
اللہ کے نام پر وہی چیز دوسروں کو دیتا ہے جسے وہ اچھی طرح استعمال کر چُکا ہو یا پھر جس سے اس کا دل بھر چُکا ہو چایے وہ لباس ہو یا جُو تا ۔
وہ خیرات کرنے والے کے دل سے اُتری ہوئی چیز ہوتی ہے اور اس چیز کے بدلے وہ اللہ کے دل میں اُترنا چاہتا ہے ۔ وہ چاہتا ہے
اس پُرانے لباس ، گھسی ہوئی چپل یا ایک پلیٹ چاول کے بدلے اسے جنت میں گھر مل جائے ،اللہ اس کی دُعائیں قبول کرنا شروع کردے، اس کے بگڑے کام سنورنے لگیں۔ وہ جانتا ہے، اللہ کو دلوں تک سُرنگ بنانا آتا ہے پھر بھی وہ اللہ کو دھوکا دینا چاہتا ہے۔
عمیرہ احمد کے ناول شہر ذات سے اقتباس
اللہ کے نام پر وہی چیز دوسروں کو دیتا ہے جسے وہ اچھی طرح استعمال کر چُکا ہو یا پھر جس سے اس کا دل بھر چُکا ہو چایے وہ لباس ہو یا جُو تا ۔
وہ خیرات کرنے والے کے دل سے اُتری ہوئی چیز ہوتی ہے اور اس چیز کے بدلے وہ اللہ کے دل میں اُترنا چاہتا ہے ۔ وہ چاہتا ہے
اس پُرانے لباس ، گھسی ہوئی چپل یا ایک پلیٹ چاول کے بدلے اسے جنت میں گھر مل جائے ،اللہ اس کی دُعائیں قبول کرنا شروع کردے، اس کے بگڑے کام سنورنے لگیں۔ وہ جانتا ہے، اللہ کو دلوں تک سُرنگ بنانا آتا ہے پھر بھی وہ اللہ کو دھوکا دینا چاہتا ہے۔
عمیرہ احمد کے ناول شہر ذات سے اقتباس
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں