✎ کہاوت کہانی ✎
" آپ سے آتی ہے تو آنے دو "
یہ کہاوت ایسے موقع پر استعمال کی جاتی ہے جب کوئی شخص کسی نا جائز چیز کو اپنے لئے جائز قرار دینے کا حیلہ تلاش کر رہا ہو۔
اس کہاوت سے ایک کہانی منسوب ہے۔
ایک مولوی صاحب کے گھر میں پڑوسی کا مرغ آ گیا۔ ان کی بیوی نے مرغ پکڑ لیا اور ذبح کر کے پکا بھی لیا۔ جب مولوی صاحب شام کو کھانے پر بیٹھے تو مرغ دیکھ کر پوچھا کہ ’’یہ کہاں سے آیا؟ ‘‘ بیوی کے بتانے پر انھوں نے فرمایا کہ ’’یہ تو حرام ہے، بھلا میں کسی اور کا مال اس طرح نا جائز طور پر کیسے کھا سکتا ہوں ؟ ‘‘ بیوی نے جواب دیا کہ’’ سو تو ٹھیک ہے لیکن سالن تو ہمارے ہی پیسوں کا بنا ہوا ہے۔ اس میں کیا قباحت ہے؟ ‘‘
مولوی صاحب کی سمجھ میں یہ بات آ گئی اور انھوں نے بیوی سے کہا کہ وہ اُن کو صرف سالن نکال دے۔ بیوی نے ایسا ہی کیا لیکن احتیاط کے باوجود ایک بوٹی پیالے سے لڑھک کر مولوی صاحب کی پلیٹ میں آ گری۔ بیوی نے اس کو نکالنا چاہا تو مولوی صاحب نے کہا کہ’’ نہیں نہیں ! جو بوٹی آپ سے آتی ہے اُس کو آنے دو۔ ‘‘ بیوی نے کہا کہ’’ وہ مرغ بھی تو آپ سے ہی ہمارے گھر آ گیا تھا۔‘‘
مولوی صاحب کی نیت تو پہلے ہی ڈانوا ڈول تھی۔ فوراً بیوی کی بات پر راضی ہو گئے اور دونوں مفت کا مرغ ہضم کر گئے۔
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں