میرا ایمان ہے، ہے وہ مردہ ضمیر


تیری ہستی سے ہستی ہماری وطن
جان واری یہ تجھ پر ہماری وطن
میرا ایمان ہے، ہے وہ مردہ ضمیر
عشق سے تیرے جو بھی ہے عاری وطن 


خون دے کر بزرگوں نے ہم پہ کیا
تیری صورت یہ احسان بھاری وطن
کر سکیں گے نہ وہ بال بیکا تیرا
ملت کفر مل جائے ساری وطن
تیرا دشمن نہ بھولے جو نسلوں تلک
ضرب دیں گے اسے وہ قہاری وطن
ہے  تاریخ شاہد، دشمنوں کی تیرے
بار ہا ہم نے گردن اتاری وطن
تو ہے 'امتیاز' کے ہر تخیل کی جاں
تیرے نغموں کا میں ہوں لکھاری وطن
شاعر: امتیاز عالم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں