باد صبا تیرا گزر گر ہو کبھی سوئے حرم


اِنْ نَلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا يَوْمًا اِلٰي اَرْضِ الحَرم
بَلِّغْ سَلاَمِيْ رَوْضَةً فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَرَم
اے بادِ صبا، اگر تیرا گزر سرزمینِ حرم تک ہو
تو میرا سلام اس روضہ کو پہنچانا جس میں نبیِ محترم تشریف فرما ہیں

مَن ذآتُهُ نُورُ الهُديٰ مَنْ وَّجْهُهُ شَمْسُ الضُّحٰي
  مَنْ خّدُّهُ بّدْرُ الدُّجٰي مَنْ كَفُّهُ بّحْرُ الْهَمَمْ
وہ جن کا چہرۂ انور مہرِ نیمروز ہے اور جن کے رخسارتاباں ماہِ کامل
جن کی ذات نورِ ہدایت، جن کی ہتھیلی سخاوت میں دریا
قُرْأنُهُ بُرْهَانُنَا نََسْخاً لاَدْيَانِ مَّضَتْ
اِذْجَاءَنَا اَحْكَامُهُ كُلُّ الصُّحُفِ صَارَ الْعَدَمْ
اُن کا (لایا ہوا) قرآن ہمارے لئے واضح دلیل ہے جس نے ماضی کے تمام دینوں کو منسوخ کر دیا
جب اس کے احکام ہمارے پاس آئے تو (پچھلے) سارے صحیفے معدوم ہو گئے
اَكْبَادُنَا مَجْرُوحَةٌ مِنْ سَيْفِ هِجْرِ الْمُصْطَفٰي
طُوْبيٰ لآهلِ بَلْدَةٍ فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَشَمْ
ہمارے جگر زخمی ہیں فراقِ مصطفیٰ کی تلوار سے
خوش نصیبی اس شہر کے لوگوں کی ہے جس میں نبیِ محتشم ہیں

4 تبصرے:

  1. منظوم ترجمہ:

    ﺑﺎﺩِ ﺻﺒﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﮔﺰﺭ ﮔﺮ ﮨﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﻮﺋﮯ ﺣﺮﻡ
    ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺳﻼﻡِ ﺷﻮﻕ ﺗﻮ ﭘﯿﺶِ ﻧﺒﯽٔ ﻣﺤﺘﺮﻡ...

    ﺟﻮ ﺫﺍﺕ ﮨﮯ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﮭﺪﯼٰ، ﭼﮩﺮﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺷﻤﺲ ﺍﻟﻀﺤﯽٰ
    ﻋﺎﺭﺽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺑﺪﺭﺍﻟﺪﺟﯽٰ، ﺩﺳﺖِ ﻋﻄﺎ ﺑﺤﺮِ ﮐﺮﻡ

    ﯾﺎ ﻣﺼﻄﻔٰﮯ ﯾﺎ ﻣﺠﺘﺒﯽٰ، ﮨﻢ ﻋﺎﺻﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﺭﺣﻢ ﮨﻮ
    ﮨﯿﮟ ﻧﻔﺲِ ﺍﻣّﺎﺭﮦ ﺳﮯﺍﺏ، ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻢ ﻣﻐﻠﻮﺏ ﮨﻢ

    ﻗﺮﺁﮞ ﮨﯽ ﻭﮦ ﺑﺮﮨﺎﻥ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﻧﺎسخ ﺍﺩﯾﺎﻥ ﮨﮯ
    ﺣﮑﻢ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﺐ ﻧﺎﻓﺬ ﮨﻮﺍ، ﺗﮭﮯ ﺳﺐ ﺻﺤﯿﻔﮯ ﮐﺎﻟﻌﺪﻡ

    (نامعلوم)

    جواب دیںحذف کریں