چلو چل کر یوم آزادی منائیں


چلو چل کر یوم آزادی منائیں
تحریر: سرفراز صدیقی

لو ایک بار پھر 14 اگست آیا چاہتی ہے۔ چلو چل کر پاکستانی جھنڈا خریدیں، گھر پر لہرائیں۔جھنڈوں کی پن خریدیں، کپڑوں پر لگائیں۔ کاغذ کی جھنڈیاں خریدیں، گلی محلہ میں لگائیں۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں، ٹُویٹ کریں، ملّی نغمے تیز آواز میں بجائیں۔ جھنڈے والی شرٹ پہنیں، چہرے پینٹ کروائیں، ریلیاں نکالیں، تقاریر کریں، قائد یا اقبال کے مزار پر حاضری دیں۔۔۔۔۔۔ چلوچل کر یوم آزادی منائیں!

یوم آزادی؟ ہُنہہ! نہ جانے یہ دن ایک ایسی قوم کیوں مناتی ہے جو سراپا غلام ہے؟ معاف کیجئے گا میں نے یہاں غلطی سے 'قوم' کا لفظ لکھ دیا۔ مجھے یہاں 'ہجوم' لکھنا چاہیے تھا کیونکہ 67 سال گزر گئے مگر قوم تو ہم بن ہی نہیں پائے۔ بہرحال یہ بات کئی دہائیوں سے میری سمجھ سےبالا تر ہے کہ ایک ایسا ہجوم جو اپنی نفسانی خواہشات کااس قدر غلام ہو کہ اُس کو حرام و حلال، صحیح اور غلط کا فرق بھی نہ نظرآئے اور جو اُسی شاخ کو کاٹ رہا ہو جس پر وہ بیٹھا ہو تو ایسا ہجوم یوم آزادی آخرکس لیے مناتا ہے؟ کیا 14 اگست فقط برطانوی سامراج کے جابرانہ تسلط سے آزادی کی یادگار کا دن ہے؟ مگر ظلم و جبر تو آج بھی اپنے عروج پر ہے اور شاید انگریز کے دور سے بھی کہیں زیادہ ہے ۔ اور تاج برطانیہ نہ سہی تاج امریکہ کی غلامی توہم آج بھی کر رہے ہیں۔ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کی بات تو چھوڑیں،آج کے دور میں سب سے بڑے ظالم تو ہم خود ہیں۔ ہم خود ہی اپنے جیسے لوگوں کو جمہوریت نامی لنگڑے لوُلے نظام کے تحت چھانٹ چھانٹ کر اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں۔ پھر جب یہ سیاستدان اقتدار میں آ کر الیکشن میں کی گئی سرمایہ کاری پراصل بمع سود بٹورنا شروع کرتے ہیں تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ ہم خودتو ہر قسم کی کرپشن کرتے ہیں مگر جب یہی کام مقتدرہ میں ہوتا ہے تو ہمارے جسم و جاں میں آگ لگتی ہے۔

اگلے وقتوں میں اللہ تعالیٰ نے قوموں کی بربادی کی جو وجوہات قرآن میں بتائی ہیں وہ پڑھ کر اور آج اپنے آپ کو دیکھ کر تو یوں لگتا ہے کہ معاذ اللہ یا تو اُن اقوام کے ساتھ زیادتی ہوئی یا اللہ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ ہماری رسیوں کو حددرجہ دراز کیا ہوا ہے۔ اب دیکھئے کہ ناپ تول میں ڈنڈی مارنے، چوری اور ڈاکہ ڈالنے پر قوم شعیب ؑ پر اللہ کا عذاب خوفناک کڑک، زلزے اور آسمان سے آگ کی صورت نازل ہوا۔ شرک کرنے پر قوم نوحؑ کو بارش کے طوفان میں غرق کر دیا گیا۔ ہم جنس پرستی پر قوم لوط کی پوری بستی کوپلٹ دیا اور پتھروں کی بارش کر دی۔ قوم ہودؑ یعنی عاد اولٰی پر آندھی کا عذاب آیا۔ قوم صالح ؑ یعنی ثمود جیسی نافرمان قوم پر چیخ کا عذاب بھیجا۔ الغرض جن خرابیوں کے باعث پوری کی پوری قوم کو اللہ نے تباہ کر دیا وہ تمام کی تمام خرابیاں آج ہم میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ بلکہ ہرگزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بے تحاشہ نئی اقسام بھی سامنے آرہی ہیں۔ لیکن نہ جانے وہ کیا وجہ ہے کہ اللہ تعلیٰ نے اپنے غضب کا مظاہرہ ابھی تک نہیں کیا۔ اُس کی حکمت وہی جانتا ہے مگر یہ بات تو روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اگر ہم لوگوں نے اپنی بداعمالیوں کو نہیں بدلا تو خاکم بدہن ہمارا انجام بھی بربادی ہے۔

لیکن ابھی اللہ نے ایسا نہیں کیا ہے اس لیے اب بھی وقت ہے ہمیں سدھر جانا چاہیے۔ یاد رکھیے حقیقی آزادی صرف اللہ کی غلامی میں مضمر ہے۔ جب کوئی اللہ کا سچا غلام بن جاتا ہے تو اُس کے لیے پھر کسی آزادی کی کوئی وقت نہیں رہ جاتی۔ دُنیا نامی پنجرے کا دروازہ اُس پر کھل جاتاہے۔ اُس پہ یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ہے کہ باقی ہر قسم کی آزادی در اصل سراب ہے، ڈھکوسلا ہے۔ وہ اس خوشنما دھوکہِ کو جان جاتا ہے کہ جس کا انجام صرف نقصان ہے۔

ہمارے آباؤاجداد نے دو قومی نظریہ کے تحت ان گنت جانی و مالی قربانیاں دے کر یہ ارض پاک مسلمانوں کو اپنے دین پر مکمل آزادی سے عمل پیرا ہونے کے لیے بنایا تھا۔ خدارا اس نظریے کو مادر پدر آزادی سے مت تبدیل کریں۔ اللہ کے واسطے اس خطہ پاک کو جمہور کی غلامی کی بھٹّی میں مزید نہ جھونکیں۔ رب کائنات کی رضا کی خاطر آپس میں موجود نفرتیں ختم کر دیں اور فرقہ واریت کو کسی قبرسان میں ہمیشہ کے لیے اتنا گہرا گاڑ دیں کہ پھر کبھی یہ لعنت سر نہ اُٹھا سکے۔ از بہر خدا آپس میں اتحاد و اتفاق و محبت و بھائی چارگی پیدا کریں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد کا خیال کریں۔

آئیں اس سال ہم یہ عہد کریں کے ہم اپنی آزاد زندگی اُس طرح گزاریں گے جس طرح ہمارا معبود ہم سے چاہتا ہے۔ یا اللہ! ہمیں صراط مستقیم پر چلنے اور اپنے احکام پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں دُنیا اور آخرت میں سُرخرو فرما۔ آمین!

پاکستان پائندہ باد!

والسلام،
سرفراز صدیقی

1 تبصرہ: