بانو قدسیہ ایک بہت مشہور
ادیب ہیں اور ان کی تحریروں نے بہت مقبولیت حاصل کی ہے- آپ نے اپنی تحریروں میں
روز مرہ کی زندگی کی باتیں بہت اچھی طرح سے بیان کی ہیں-
انکے مطابق آج کل کی عورت نے گھر داری اور ماں ہونے کی ذمہ داری چھوڑ دی ہے اور اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے- اور اس سب کا ذمہ دار مرد ہے جس نے عورت کو اسکے گھر، جو کہ اسکا مضبوط قلعہ ہے، سے باہر نکالنے کے لئے سازش کی ہے آدمی نے عورت کو ایک اچھے لائف سٹائل اور اونچے میعار کے خواب دکھائے ہیں اور ان کے حصول کے لئے یہ طریقہ بتایا ہے کہ وہ گھر سے باہر نکل کر محنت کرے اور اپنے لئے ایک اچھا لائف سٹائل حاصل کرے- خواتین نے اس سے یہ بات سمجھی کہ انہیں آزادی مل رہی ہے لیکن درحقیقت وہ مزدوری کے لئے مجبور ہو گیئں ہیں اور اپنے کھانے کے لئے بھی انہیں خود ہی محنت کرنی پڑ رہی ہے-
وہ اس عورت کی مثال دیتی ہیں جو اپنے گھر کے کام کرتی ہے برتن دھوتی ہے اور کھانا بناتی ہے ان کے نزدیک یہ عورت ایک ماڈرن عورت سے زیادہ خود مختار ہے اسکا واحد مسئلہ غربت ہے لیکن اسکو ایک جدید عورت کی طرح اپنے آپ کو منوانے کے لئے جدوجہد نہیں کرنی پڑ تی اسکا وجود ہی اسکی شناخت ہے - اس اہنے آپ کو منوانے کی جدوجہد کی وجہ سے عورت کی نرمی اور نزاکت ختم ہوتی جا رہی ہے جو عورت کی اصل طاقت ہے اور جس کو وہ اپنی سب سے بڑی کمزوری سمجھتی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں