ایسے ہی ہوتے ہیں


جب عورت اپنے مرد کی کوئى خراب عادت یا کوئى اخلاقی رخنہ دور کرنے میں ناکام رهتی هے تو کہتی هے
"مرد ایسے هی هوتے هیں"-
ماں کا جب بچے کی شرارت یا بدتمیزی پہ بس نہیں چلتا تو ماں کہتی هے
"بچے اسی طرح کرتے هیں"-
مرد جب عورت کی بدزبانی ،بداخلاقی یا بری عادات کے آگے هار جاتا هے تو کہتا هے
"عورتیں ایسی هی هوتی هیں"-

يہ اعلان کر کے پتا نہیں وه خود کو بری الذمہ باور کروا رهے هوتے هیں یا اپنی شرمندگی اور ناکامی چھپا رهے هوتے هیں یا پھر اپنے بجائے معاشرے کو اس بگاڑ کا ذمہ دار ثابت کرنے کی کوشش کر رهے هوتے هیں-
کچھ بھی هو، یہ بات تو طے هے کہ اس بودے بہانے سے آپ کو اپنے اندر کا اطمینان حاصل نہیں هو سکتا-
کیونکہ اگر مان بھی لیا جائے کہ يہ سب ایسے هی هوتے هیں، تو اگلا سوال یہ اٹھتا هے کہ
کیا ایسے هی هونے چاهئیں؟
کیا ایسے هونا ٹھیک هے؟
اگر نہیں، تو پھر ایسے کیوں هیں؟
یہ سارے سوال همیں دھکیل کر پھر واپس پہلے سرے پر لا کھڑا کرتے هیں-

چنانچہ اطمینان غلطی مان لینے میں اور اس کو سدھارنے کی هر ممکن کوشش کرتے رهنے میں هى هے-

اور جب آپ نے غلطی تسلیم کرلی اور اس كو درست کرنے کا بیڑه اٹھا لیا تو پھر سب سے پہلے آپ خود اپنے آپ کو درست کریں گے-
جب آپ نے خود کو درست کر لیا تو سمجھیں سب کچھ اپنے آپ درست هوتا چلا جائے گا-

تحریر: نیلم ملک

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں