بنجارہ نامہ - نظیر اکبر آبادی
ٹک حرص و ہوس کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارہ
کیا بدھیا، بھینسا بیل شتر، کیا گونیں پلّا، سر بھارا
کیا گیہوں چاول موٹھ مٹر، کیا آگ دھواں اور انگارہ
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
گر تو ہے لکھی بنجارہ اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا اک اور بڑا بیوپاری ہے
کیا شکر مصری قند گری، کیا سانبھر میٹھا کھاری ہے
کیا ڈھاک منقہ سونٹھ مرچ، کیا کیسر لونگ سپاری ہے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
یہ بدھیا لادے بیل بھرے جب پورب پچھم جاوے گا
یہ سود بڑھا کے لاوے گا یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا
دھن دولت ناتی پوتا کیا کچھ کنبہ کام نہ آوے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
ہر منزل میں اب ساتھ ترے، یہ جانا ڈیرہ، ڈانڈا ہے
زر، دام، درم کا بھانڈا ہے، بندوق، سپر اور کھانڈا ہے
جب نائیک تن کا نکل گیا، جو ملکوں ملکوں بانڈا ہے
پھر ہانڈا ہے نا بھانڈا ہے، نہ حلوا ہے نہ مانڈا ہے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
جب چلتے چلتے رستےمیں یہ جون تیری ڈھل جاوے گی
اک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نہ چرنے آوے گی
یہ کھیپ جو تو نے لادی ہے، سب حصوں میں بٹ جاوے گی
دھن پوت، جمائی بیٹا کیا، بنجارن پاس نہ آوے گی
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
یہ کھیپ بھرے جو جاتا ہے، یہ کھیپ میاں مت گن اپنی
اب کوئی گھڑی، پل ساعت میں، یہ کھیپ بدن کی کھپنی ہے
کیا تھال کٹورے چاندی کے، کیا پیتل کی ڈبیا دھپنی
کیا برتن سونے روپے کے، کیا مٹی کی ہنڈیا دھپنی
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
کچھ کام نہ آوے گا تیرے، یہ لال زمرّد سیم و زر
جب پونجی باٹ میں بکھرے گی، پھر آن بنے گی جان اوپر
نقارے نوبت، بان، نشان، دولت حشمت فوجیں لشکر
کیا مسند تکیہ مِلک مکان، کیا چوکی کرسی تخت چکر
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے، ان گونوں بھاری بھاری کے
جب موت کا ڈیرہ آن پڑا پھر دونے ہیں بیوپاری کے
کیا ساز جڑاؤ زر زیور، کیا گوٹے تھان کناری کے
کیا گھوڑے زین سنہری کے کیا ہاتھی لال عماری کے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
مغرور نہ ہو تلواروں پر، مت پھول بھروسے ڈھالوں کے
سب پٹّا توڑ کے بھاگیں گے، منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے
کیا ڈِبّی موتی ہیروں کی، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیابکچے تاش مُشجّر کے، کیا تخت شال دو شالوں کے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
کیا سخت مکان بنواتا ہے، خم تیرے بدن کا ہے پولا
تو اونچے کوت اٹھاتا ہے، واں دیکھ گور گڑھے نے منہ کھولا
کیا ریتی، خندق، رن بھرے، کیا برج، کنگورہ انمولا
گڑھ، کوٹ، رہاکا توپ قلعہ، کیا شیشہ دارو اور گولا
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
ہر آن نفع اور ٹوٹے مین کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن
ٹُک غافل دل میں سوچ زرا ہے ساتھ لگا تیرے دشمن
کیا لونڈی باندی، دائی دوا، کیا بندہ چیلا نیک چلن
کیا مندر مسجد ٹال کنواں، کیا گھاٹ سرا کیا باغ چمن
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
جب مرگ پھرا کر چاہک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا
کوئی ناز سمیٹے گا تیرے کوئی گون سیئے اور ٹانکے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں، تو خاک لحد کی پھانکے گا
اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
ٹک حرص و ہوس کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارہ
کیا بدھیا، بھینسا بیل شتر، کیا گونیں پلّا، سر بھارا
کیا گیہوں چاول موٹھ مٹر، کیا آگ دھواں اور انگارہ
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
گر تو ہے لکھی بنجارہ اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا اک اور بڑا بیوپاری ہے
کیا شکر مصری قند گری، کیا سانبھر میٹھا کھاری ہے
کیا ڈھاک منقہ سونٹھ مرچ، کیا کیسر لونگ سپاری ہے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
یہ بدھیا لادے بیل بھرے جب پورب پچھم جاوے گا
یہ سود بڑھا کے لاوے گا یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا
دھن دولت ناتی پوتا کیا کچھ کنبہ کام نہ آوے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
ہر منزل میں اب ساتھ ترے، یہ جانا ڈیرہ، ڈانڈا ہے
زر، دام، درم کا بھانڈا ہے، بندوق، سپر اور کھانڈا ہے
جب نائیک تن کا نکل گیا، جو ملکوں ملکوں بانڈا ہے
پھر ہانڈا ہے نا بھانڈا ہے، نہ حلوا ہے نہ مانڈا ہے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
جب چلتے چلتے رستےمیں یہ جون تیری ڈھل جاوے گی
اک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نہ چرنے آوے گی
یہ کھیپ جو تو نے لادی ہے، سب حصوں میں بٹ جاوے گی
دھن پوت، جمائی بیٹا کیا، بنجارن پاس نہ آوے گی
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
یہ کھیپ بھرے جو جاتا ہے، یہ کھیپ میاں مت گن اپنی
اب کوئی گھڑی، پل ساعت میں، یہ کھیپ بدن کی کھپنی ہے
کیا تھال کٹورے چاندی کے، کیا پیتل کی ڈبیا دھپنی
کیا برتن سونے روپے کے، کیا مٹی کی ہنڈیا دھپنی
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
کچھ کام نہ آوے گا تیرے، یہ لال زمرّد سیم و زر
جب پونجی باٹ میں بکھرے گی، پھر آن بنے گی جان اوپر
نقارے نوبت، بان، نشان، دولت حشمت فوجیں لشکر
کیا مسند تکیہ مِلک مکان، کیا چوکی کرسی تخت چکر
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے، ان گونوں بھاری بھاری کے
جب موت کا ڈیرہ آن پڑا پھر دونے ہیں بیوپاری کے
کیا ساز جڑاؤ زر زیور، کیا گوٹے تھان کناری کے
کیا گھوڑے زین سنہری کے کیا ہاتھی لال عماری کے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
مغرور نہ ہو تلواروں پر، مت پھول بھروسے ڈھالوں کے
سب پٹّا توڑ کے بھاگیں گے، منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے
کیا ڈِبّی موتی ہیروں کی، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیابکچے تاش مُشجّر کے، کیا تخت شال دو شالوں کے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
کیا سخت مکان بنواتا ہے، خم تیرے بدن کا ہے پولا
تو اونچے کوت اٹھاتا ہے، واں دیکھ گور گڑھے نے منہ کھولا
کیا ریتی، خندق، رن بھرے، کیا برج، کنگورہ انمولا
گڑھ، کوٹ، رہاکا توپ قلعہ، کیا شیشہ دارو اور گولا
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
ہر آن نفع اور ٹوٹے مین کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن
ٹُک غافل دل میں سوچ زرا ہے ساتھ لگا تیرے دشمن
کیا لونڈی باندی، دائی دوا، کیا بندہ چیلا نیک چلن
کیا مندر مسجد ٹال کنواں، کیا گھاٹ سرا کیا باغ چمن
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
جب مرگ پھرا کر چاہک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا
کوئی ناز سمیٹے گا تیرے کوئی گون سیئے اور ٹانکے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں، تو خاک لحد کی پھانکے گا
اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا
سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
جب اُتروگےقُرآن میں تودنیا وآخرت ملےگی
جواب دیںحذف کریںپراُترےگا تم میں جب قُرآن توآخرت ملےگی
عمدہ
حذف کریںخدا سےکرلودوستی اورخود میں رہو
جواب دیںحذف کریںناخدابن کےخودی کی جستجومیں رہو
نہ حساس خیال باہرنہ درودیوارساحل
بےحد مرتےرہو اورجیوتوحدمیں رہو
بہت عمدہ ۔۔۔۔ جزاک اللہ
حذف کریں