درسِ فنا


بجھتا ہوا دیا یہ سزا دے گیا مجھے
میں شعلہ جنون تھا ، ہوا دے گیا مجھے

میں لہلہاتی شاخ کو سمجھا تھا زندگی
پَتّا گرا تو درس فنا دے گیا مجھے


سورج کی چند جاگتی کرنوں کا قافلہ
خوابیدہ منزلوں کا پتہ دے گیا مجھے

خوشبو کا ایک نرم سا جھونکا بہار میں
گزرے ہوئے دنوں کی صدا دے گیا مجھے

میرے لیے تو سانس بھی لینا محال ہے
یہ کون زندگی کی دعا دے گیا مجھے

میں خاموشی کا پیکر بے رنگ تھا " سحر "
اک شخص بولنے کی ادا دے گیا مجھے

4 تبصرے:

  1. میں اسے آپ کی شاعری سمجھ کر بڑے شوق و ذوق سے پڑھتا گیا اور جا اٹکا ”سحر“ پر ۔ اگر تو یہ آپ کا تخلص ہے تو میری محنت ٹھکانے لگ گئی ہے ورن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. میری شاعری :) ۔۔۔۔ یہ میری شاعری ہر گز نہیں ہے

      حذف کریں
  2. غزل کا خلاصہ: اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔

    :)

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. :) واقعی کنتا آسان خلاصہ باتایا آپ نے ۔۔۔ تشریف آوری کا شکریہ

      حذف کریں