ہمیں اب پھر ضرورت ہے
کسی قائد سے رہبر کی
جو اس ٹوٹی بکھرتی قوم کو پھر ایک جاں کردے
کہ اس کی رہبری میں پھر چلے یہ کارواں اپنا
اور اپنے دیس کو اک بار پھر سے ہم کریں تعمیر
بھلا کے دل سے ہر نفرت
نہ قوموں میں بٹیں ہم یوں
بس اک قوم بن کر پھر سے اس دنیا پہ چھا جائیں
ہمیں اب پھر ضرورت ہے
کسی قائد سے رہبر کی
ہماری ڈوبتی کشتی کو لہروں سے نکالے جو
ہمیں یکجا کرے اور کشتی کو سنبھالے جو
سیما آفتاب
آمین ۔۔۔۔۔ !
جواب دیںحذف کریںبہت اچھی کاوش ہے اور اُس کے پس منظر میں افکار بھی خوب ہیں۔
بہت شکریہ اس حوصلہ افزائی کا
حذف کریں